پہلگام جہاں ’بجرنگی بھائی جان‘ اور ’بیتاب‘ فلمائی گئیں

پہلگام اپنے قدرتی حسن کی وجہ سے بالی وڈ کی توجہ کا مرکز رہا ہے اور خراب حالات کے باوجود یہاں متعدد فلموں کی شوٹنگ ہوئی ہے۔

بیسرن وادی جہاں 22 اپریل 2025 کو سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا (Vinayaraj - CC BY-SA 3.0)

سری نگر سے 90 کلومیٹر دور پہلگام اپنی دلکش وادیوں، سرسبز مرغ زاروں اور شفاف پانیوں کی بدولت ’منی سوئٹزرلینڈ‘ بھی کہا جاتا ہے، اور یہ انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے اہم ترین سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں بالی وڈ کی چند مشہور ترین فلموں کی عکاسی کی گئی ہے۔

پہلگام ضلع اننت ناگ میں واقع ہے اور سطح سمندر سے تقریباً 7200 فٹ کی بلندی پر آباد ہے اور شیش ناگ جھیل سے آنے والے نالوں اور دریائے لدر کے سنگم پر واقع ہے۔

منگل کو پہلگام سے چند کلومیٹر دور بیسرن چراگاہ میں سیاحوں پر حملے میں 20 سے زیادہ افراد کے مرنے کی اطلاعات کے بعد پہلگام دنیا بھر کے میڈیا کا موضوع بن گیا ہے۔

کشمیری زبان میں پہلگام کو ’پہیل گاؤم‘ کہا جاتا ہے۔ یہ دو الفاظ کا مرکب ہے، ’پہیل‘ کا مطلب چرواہا اور ’گاؤم‘ گاؤں کو کہا جاتا ہے، یعنی چرواہوں کا گاؤں۔

پہلگام سیاحتی اہمیت کے علاوہ مذہبی اہمیت کا بھی حامل ہے۔ ہندو مذہبی روایات کے مطابق ’بیل گاؤں‘ بھی کہا جاتا ہے۔ روایت ہے کہ یہاں شیو نے امرناتھ غار تک جانے سے پہلے یہاں اپنا بیل چھوڑا تھا۔

پہلگام امرناتھ یاترا کا بیس کیمپ ہے۔ ہر سال لاکھوں عقیدت مند جولائی اور اگست میں اس راستے سے ہوتے ہوئے امرناتھ غار تک جاتے ہیں جو 12 ہزار سات سو فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ اس تاریخی غار کا ذکر مغل تاریخ دان ابو الفضل نے ’آئینِ اکبری‘ میں بھی کیا ہے۔

فرانسیسی سیاح فرانسوا برنیئر 1663 میں شہنشاہ اورنگ زیب عالمگیر کے دور میں کشمیر آیا تھا اور اس نے اپنی کتاب ’ٹریولز ان مغل ایمپائر‘ میں اس علاقے اور امرناتھ غار کا ذکر کیا ہے۔

مغل دور میں اس خطے پر مغل بادشاہوں کا تسلط رہا، بعد ازاں یہ ریاستِ کشمیر کا حصہ بنا، جس پر مقامی ہندو راجاؤں کی حکومت تھی۔ برطانوی دور حکومت میں بھی یہ ایک آزاد شاہی ریاست کے طور پر قائم رہا اور بعد میں انڈیا میں ضم ہو گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیسرن سبزہ زار جہاں منگل کو سیاحوں پر حملہ ہوا

پہلگام سے صرف پانچ کلومیٹر کی دوری پر بیسرن چراگاہ واقع ہے جو اس علاقے کے اہم ترین سیاحتی مراکز میں سے ایک ہے۔ یہ سطح سمندر سے تقریباً نو ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے اور یہاں ایک وسیع و عریض سبزہ زار موجود ہے، جہاں موسمِ گرما میں انڈیا بھر سے اور دوسرے ملکوں سے سیاح آتے ہیں اور کیمپنگ کرتے ہیں۔

2015 کی بالی وڈ فلم بجرنگی بھائی جان اسی وادی میں فلمائی گئی تھی۔ خاص طور پر فلم کے آخری مناظر جن میں سلمان خان سرحد عبور کر کے پاکستان سے واپس انڈیا جاتے ہیں، بیسرن وادی میں فلمائی گئی تھی۔ سلمان خان نے بعد میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ دنیا میں اس سے زیادہ خوبصورت مقام کوئی نہیں۔

یہاں تک پہنچنے کے لیے سڑک نہیں ہے، اس لیے سیاح اس مقام تک پہنچنے کے لیے یا تو پہلگام سے پیدل چل کر وہاں جاتے ہیں یا گھوڑوں پر سوار ہو کر جنگل کی پگڈنڈیوں سے گزرتے ہیں۔ اس بلند مقام پر پہنچ کر سیاحوں کو لدر وادی اور پہلگام شہر کے دلکش منظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔

بیسرن کے پہلو سے دریائے لدر گزرتا ہے جو اسے مزید دلکش بنا دیتا ہے۔ یہاں آنے کا بہترین وقت مئی سے ستمبر تک ہے، جب وادی سبزے اور پھولوں سے لدی ہوتی ہے اور موسم خوشگوار رہتا ہے۔

بیسرن کے علاوہ پہلگام سے کئی اور خوبصورت وادیوں اور سبزہ زاروں کو راستے جاتے ہیں۔ یہاں سے کولہوئی گلیشیر، بیتاب ویلی جیسے دلکش مقامات تک رسائی ممکن ہے۔

مقامی سیاحت کے حکام کے مطابق اس سال سردیوں کے پرامن گزرنے اور سفری سہولتوں میں بہتری کے بعد پہلگام آنے والے سیاحوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے جنگلات کو خطرہ پہنچ رہا ہے۔ اس لیے مقامی محکمۂ جنگلات نے بیسرن جانے والے ایک درجن سے زائد راستوں کو بند کر کے اس سال جنوری میں صرف ایک ہی راستہ کھلا رکھنے کے اقدامات کیے تھے۔ 

بالی وڈ کا پسندیدہ مقام

پہلگام میں بالی وڈ کی کئی یادگار فلموں کی فلم بندی کی گئی ہے۔ آپ نے محمد رفیع کی آواز میں فلم ’جنگلی‘ کا گیت ’یاہو‘ سن رکھا ہو گا جس میں شمی کپور پاگلوں جیسی حرکتیں کرتے ہوئے برف پر لڑھکتے ہیں۔ وہ برفیں اسی وادی کی تھیں۔

اس کے بعد شمی کپور اور شرمیلا ٹیگور کی فلم ’کشمیر کی کلی‘ کے کئی مناظر یہیں کی پس منظر میں فلمائے گئے۔ 1976 میں امیتابھ بچن اور راکھی کی فلم ’کبھی کبھی‘ کے کئی حصوں کی شوٹنگ بھی پہلگام میں کی گئی تھی۔

اسی طرح پہلگام سے 15 کلومیٹر دور واقع حسین و جمیل بیتاب وادی کا نام پہلے ہگون تھا مگر یہاں 1983 میں سنی دیول اور امریتا سنگھ کی مشہور فلم ’بیتاب‘ فلمائی گئی جس کے بعد اس کا نام بیتاب وادی پڑ گیا۔ اس فلم کا گیت ’جب ہم جواں ہوں گے‘ آج بھی لوگوں کو یاد ہے۔ یہ گیت اسی علاقے میں فلمایا گیا تھا۔

2014 کی فلم ’حیدر‘ میں بھی پہلگام کی دلکشی استعمال کی گئی۔ اسی سال آنے والی عالیہ بھٹ کی فلم ’ہائی وے‘ کی شوٹنگ بھی پہلگام میں کی گئی۔ اس کے بعد اگلے ہی برس سلمان خان کی فلم ’بجرنگی بھائی جان‘ میں فلمائی جانے والی قوالی کی عکاسی پہلگام سے قریب اشمقام نامی جگہ پر کی گئی۔ یہاں شیخ زین الدین کی صدیوں پرانی درگاہ موجود ہے جس تک رسائی کے لیے سینکڑوں سیڑھیاں چڑھ کر جانا پڑتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا