انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں منگل کے روز مشتبہ عسکریت پسندوں نے فائرنگ کر کے کم از کم 20 افراد کو قتل کر دیا۔ حکام کے مطابق یہ حالیہ برسوں میں وہاں ہونے والا بدترین حملہ ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں کئی بڑے حملے ہوئے ہیں جن کی تفصیل یہ ہے:
نومبر 2024
سری نگر کے ایک مصروف بازار میں سکیورٹی اہلکاروں پر گرینیڈ حملہ کیا گیا، جس میں کم از کم 11 افراد زخمی ہوئے۔
اکتوبر 2024
ایک سرنگ کی تعمیر کے مقام پر عسکریت پسندوں کی فائرنگ کے نتیجے میں چھ مہاجر مزدور اور ایک ڈاکٹر مارے گئے۔ اس حملے کی ذمہ داری عسکریت پسند گروہ ’دا ریزسٹنس فرنٹ‘ (TRF) نے قبول کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جون 2024
ہندو یاتریوں کو لے جانے والی ایک بس مبینہ حملے کے بعد گہری کھائی میں جا گری، جس کے نتیجے میں کم از کم نو اموات ہوئیں اور 33 افراد زخمی ہو گئے۔
مئی 2024
جے پور سے تعلق رکھنے والے سیاح جوڑے پر مشتبہ عسکریت پسندوں نے فائرنگ کی، جس میں دونوں زخمی ہو گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فروری 2019
پلوامہ ضلعے میں ایک خودکش بمبار نے انڈین فوجی اہلکاروں کی بس کو نشانہ بنایا، جس میں کم از کم 44 سکیورٹی اہلکار مارے گئے۔ پاکستان میں موجود شدت پسند تنظیم جیشِ محمد نے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔
جولائی 2017
ہمالیہ میں واقع امرناتھ مندر سے واپس آتے ہوئے ہندو یاتریوں کی بس فائرنگ کی زد میں آ گئی، جس کے نتیجے میں کم از کم سات یاتری جان سے گئے۔
ستمبر 2016
اوڑی میں واقع انڈین فوجی اڈے پر عسکریت پسندوں نے حملہ کر کے 17 فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔ حملہ آور جدید ہتھیاروں اور دستی بموں سے لیس تھے۔
انڈین حکام کا کہنا ہے کہ کشمیر میں عسکریت پسندی کے خلاف سکیورٹی آپریشنز میں شدت آئی ہے، تاہم پے در پے حملے خطے میں پائیدار امن کے خواب کو دھندلا رہے ہیں۔