ہم کہاں کے سچے تھے: کیا مشال کو مہرین نے قتل کیا ہے؟

ہم ٹی وی کا یہ ڈراما سیریل اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس کی کہانی ہر ہفتے ایک غیر متوقع موڑ لے لیتی ہے جس کے باعث یہ ناظرین کی مسلسل دلچسپی کا سبب بنا رہتا ہے۔

جن لوگوں نے یہ ناول پہلے سے پڑھ رکھا ہے وہ بھی یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ ڈرامے کا انجام بھی ناول کی طرح ہی ہو گا (ہم ٹی وی)

پاکستان سمیت دنیا پھر پاکستانی ٹی وی ڈراموں کے شائقین نے رواں ہفتے ماہرہ خان کے ڈراما سیریل ’ہم کہاں کے سچے تھے‘ کو موضوعِ بحث بنا رکھا ہے، اور اتوار کو نشر ہونے والی اس کی تازہ ہفتہ وار قسط کے بعد سے اب تک ٹوئٹر پر اس کے کردار مہرین اور مشال مسلسل ٹرینڈ کرتے رہے ہیں۔

ہم ٹی وی کا یہ ڈراما سیریل اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس کی کہانی ہر ہفتے ایک غیر متوقع موڑ لے لیتی ہے جس کے باعث یہ ناظرین کی مسلسل دلچسپی کا سبب بنا رہتا ہے۔

گذشتہ قسط میں اس ڈرامے کی ایک اہم کردار یعنی  مشال طاہر (کبریٰ خان) اچانک مر جاتی ہے، جس کی موت کی وجہ ایک معمہ ہے اور پولیس یہ فیصلہ نہیں کرپاتی کہ آیا یہ خودکُشی ہے یا قتل۔

کہانی اس وقت مزید گمبھیر ہوجاتی ہے جب مشال کے قتل کے شبہے میں اس کی پھوپھی زاد بہن مہرین منصور (ماہرہ خان) کو پولیس گرفتار کر لیتی ہے، اور یوں گذشتہ آٹھ قسطوں میں مظلوم نظر آنے والی معصوم لڑکی، یکایک قتل کی ملزمہ قرار پاتی ہے۔

ڈراما ’ہم کہاں کے سچے تھے‘ عمیرہ احمد کے ناول پر مبنی ہے جس کی ڈرامائی تشکیل بھی مصنفہ نے خود ہی کی ہے۔ اس ڈرامے کی ہدایات ہارون رند نے دی ہیں جس کے تین مرکزی کردار مہرین، مشال، اور اسود ہیں، جن کے درمیان محبت کی ایک روایتی مثلث ہے۔

یہ ڈراما سیریل ایک متوسط طبقے کے گھرانے کے افراد کے گرد گھومتی ہے جس میں ایک ماں (شمیم ہلالی) اپنے بیٹے طاہر (علی طاہر) ، بہو شگفتہ (زینب قیوم) اورپوتی مشال (کبریٰ خان) کے ساتھ رہتی ہے۔

بڑی بیٹی شہلا (ہما نواب) کویت میں ہے اور نسبتاً زیادہ خوش حال ہے ہر سال اپنے بیٹے اسود (عثمان مختار) کے ساتھ پاکستان آتی ہے جبکہ چھوٹی بیٹی رابعہ (لیلیٰ واسطی) کا شوہر سرکاری افسر ہے جن کی ایک ہی بیٹی مہرین (ماہرہ خان) ہے۔

روایتی متوسط خاندانوں کی کہانیوں کی طرح اس ڈرامے کی کہانی بھی رشتوں میں رقابت کا جذبہ لیے ہوئے ہے۔ بھاوج کو لگتا ہے کہ اس کی نندیں مالی اور سماجی طور پر اس سے زیادہ مضبوط ہیں۔

مزید یہ کہ اس کی چھوٹی نند کی بیٹی مہرین (جو مشال کی ہم عمر ہے) ایک ذہین طالبہ ہے جو کلاس میں امتیازی نمبروں کے ساتھ پاس ہونے کے علاوہ سکول اور کالج کی غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی انعامات حاصل کرتی رہتی ہے۔

شگفتہ  کی اس رقابت بھری سوچ کا اولین شکار اس کی اپنی بیٹی مشال ہوتی ہے، جو ہر وقت اپنی ہی ماں سے مہرین کی کامیابیوں کی مثالیں سنتی اور سہتی رہتی ہے۔

اس کے خیال میں ایسی باتیں مشال کو بھی مہرین کی طرح محنت کرنے پر مجبور کردیں گی، لیکن اس کے برعکس مشال احساس کمتری میں مبتلا ہوجاتی ہے اور یہی چیز وقت کے ساتھ ساتھ حسد میں تبدیل ہوجاتی ہے۔

سکول سے لے کر یونیورسٹی تک اور پھر گھر میں بھی مشال مہرین کی تضحیک کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی۔

وہ گاہے بگاہے مہرین کو اس کی محرومیوں کا طعنہ دیتی رہتی ہے، خاص طور پر مہرین کے والد کے بارے میں کچوکے لگاتی رہتی ہے جو ایک سرکاری دفتر میں غبن کے جرم میں نوکری سے فارغ  ہوئے تھے اور پھر اس کے نتیجے میں ہونے والی بدنامی اور بیروزگاری سے تنگ آ کر خودکشی کر بیٹھے تھے۔

والدہ کی دوسری شادی کے بعد مہرین مستقل طور پر ننھیال منتقل ہو جاتی ہے جہاں وہ تنہائی کا شکار ہونے کے ساتھ مشال کی تیز نظروں اور  طنزیہ کاٹ دار جملوں کا سامنا کرتی رہتی ہے۔

مشال کی مہرین سے رقابت کی سب سے بڑی وجہ اس کے پھوپھی زاد بھائی اسود کی مہرین سے دوستی ہے۔

ادھر مہرین کے دل میں بھی اسود سے دوستی کا جذبہ محبت میں تبدیل ہو چکا ہے اور مشال اس جذبے سے بہت خوفزدہ ہے اور ہرحال میں اسود کو مہرین سے چھین لینا چاہتی ہے۔

وہ ان دونوں کو ایک دوسرے سے دور کرنے کے لیے سازشوں اور جھوٹ کا سہارا لیتی ہے اور اس کوشش میں کسی حد تک کامیاب بھی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مشال کی موت سے ڈرامے میں آنے والے اس نئے موڑ کے بعد ناظرین بے چینی سے اگلی قسط کا انتظار کر رہے ہیں۔ جن لوگوں نے یہ ناول پہلے سے پڑھ رکھا ہے وہ بھی یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ ڈرامے کا انجام بھی ناول کی طرح ہی ہو گا۔

ماہرہ خان طویل وقفے کے بعد ٹیلی ویژن پر کام کر رہی ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ فلموں میں کام کرنے کے بعد ان کی کی اداکاری میں جو پختگی آئی ہے، وہ چھوٹی سکرین پر بھی نمایاں ہے۔ وہ اداکاری کے اہم رموز، مکالموں کی ادائیگی، چہرے کے تاثرات اور اشاروں سے اظہار جیسے تمام رموز سے اچھی طرح واقف ہو گئی ہیں۔

'ہم کہاں کے سچے تھے‘ میں قریبی رشتوں کے اندر موجود حسد اور رقابت کے جذبے کو حساس انداز میں پیش کیا گیا ہے کہ ان جذبات کے تحت والدین کی جانب سے کی جانے والی کوتاہیاں ان کی اولاد کی زندگی میں کس طرح الجھن اور تکلیف کا سبب بنتی ہیں۔

ڈرامے کا پہلا مکالمہ جو اس کا مرکزی کردار اسود ادا کرتا ہے، کہانی کا نچوڑ محسوس ہوتا ہے۔ ’تو یہ ہے دو بچوں کی کہانی جن کو بڑوں کی زبان کے زہر نے فرشتے سے بونا بنا دیا اور تیسرا تھا میں، میں بونا نہیں بنا، جوکر بن گیا۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی