رمضان ٹرانسمیشن میں اس بار بھی شغل میلے کی بہار

اگر آپ غم زدہ ہیں یا آپ کو روزہ لگ رہا ہو تو سب کام چھوڑ کر کسی بھی ٹی وی چینل کی رمضان ٹرانسمیشن کا لطف اٹھائیں۔

اداکار دانش تیمور اپنی اہلیہ اداکارہ عائزہ خان کے ہمراہ گرین انٹرٹینمنٹ کے پروگرام میں میزبان رابعہ انعم سے گفتگو کر رہے ہیں۔ اس پروگرام میں ان کا چار شادیوں کے بارے میں ایک بیان سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں رہا (یوٹیوب گرین انٹرٹینمنٹ)

اگر آپ غم زدہ ہیں، دکھوں نے زندگی کو بے رنگ اور بے سکون کردیا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ کو روزہ بھی لگ رہا ہو تو سب کام کاج چھوڑ کر ٹی وی سکرین کے سامنے بیٹھ جائیں اور کسی بھی ٹی وی چینل کی رمضان ٹرانسمیشن کا لطف اٹھائیں۔

یہاں آپ کو رمضان کے بارے میں معلومات تو ذرا کم ملیں گی، ہاں یہ ضرور ہے جب آپ ان پروگراموں کے ذریعے دنیا جہاں کے عجیب و غریب مسائل سنیں گے تو سب فکر اور غم سے بے نیاز ہو کر بےساختہ مسکرانے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔
 
سوال کرنے والے ہیرے ہیں تو ان کے جواب بھی کسی انمول ہیرے سے کم نہیں۔ کئی بار تو آپ اس سوچ میں ڈوب جائیں گے کہ کیا واقعی یہ رمضان نشریات میں ہی معلوم کیا جا رہا ہے؟
 
ویسے یہ کوئی نئی بات نہیں، پاکستان میں جب بھی رمضان کا مہینہ آتا ہے تو ٹی وی شوز کے کسی بھی تنازعے کی وجہ سے کئی دنوں تک یہ چرچا میں رہتا ہے۔ 
 
چینلز والوں کے لیے رمضان کا مہینہ کمائی کا ذریعہ بن چکا ہے، جس کا سارا سال انتظار کیا جاتا ہے۔
 
شہرت یافتہ اداکاروں کو منہ مانگے معاوضے پر میزبان بنایا جاتا ہے، یہاں تک کہ اس ماہ مبارک میں علما کرام کی بھی ’ڈیمانڈ‘ بڑھ جاتی ہے۔
 
میزبان اور مہمان کے سراپے، ان کے استعمال کی جانے والی اشیا اور ان کی نشریات میں شامل ہر سیگمنٹ سپانسر ہو چکا ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کیمرا مین کی ذمے داری بلکہ اس کے فرائض میں شامل ہے کہ وہ میزبان اور مہمان کی طرح سٹوڈیو میں موجود بےجان اور ساکت لیکن سپانسرڈ اشیا کو کیمرے کی آنکھ سے بار بار دکھا کر ان کی موجودگی کا احساس دلائے۔

 
اس سال تو لگتا ہے کہ رمضان میں عجیب و غریب کالز کا تانتا بندھا ہے۔ اب کہنے والے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ سب طے شدہ کالز رہی ہیں، جن کا مقصد پروگرام کو سوشل میڈیا پر وائرل کرنا ہوتا ہے۔
 
جان بوجھ کر متعلقہ دلچسپ یا متنازع کلپ کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا جاتا ہے اور کی بورڈ واریئرز تو بیٹھے ہی انتظار میں ہیں کہ کوئی چیز ملے اور وہ کی بورڈ کو چین سے نہ رہنے دیں۔
 
اب عالم یہ ہے کہ ان بیشتر کالز میں شریک حیات یا نجی زندگی سے متعلق غیر ضروری معاملات کا حل معلوم کیا جا رہا ہے۔ 
 
جان بوجھ کر ایسے سوال دریافت کیے جا رہے ہیں جو سوشل میڈیا صارفین کے لیے جلتی پر تیل کا کام کریں۔
 
نوٹ فرمائیں کہ رمضان نشریات کے دوران علمائے کرام سے شادیوں کا کوئی رسیا کسی عالم دین سے چوتھی شادی کا وظیفہ پوچھ رہا ہے، تو کہیں کوئی یہ جاننے کے لیے بے تاب ہے کہ ٹریفک چالان سے خود کو محفوظ رکھنے کا وظیفہ ہی بتا دیا جائے۔
 
قصہ یہیں تمام نہیں ہوا کہ دانش تیمور کی چار چار شادیوں کی خواہش پر ان کی شریک سفر کو تو کوئی اعتراض نہیں لیکن بیگانی شادی میں کئی عبداللہ دیوانے ہو رہے ہیں، دانش تیمور کو جلی کٹی سنائی جا رہی ہے۔
 
عائزہ خان جیسی پرکشش اور حسین اہلیہ کے ہوتے ہوئے دانش تیمور کو ’ناشکرا‘ تک کہا گیا۔ جب سب گھن گرج کے ساتھ دانش تیمور پر برس پڑے تو انہیں اپنی بات کی صفائی دینی پڑ گئی۔
 
حد تو اس وقت بھی ہو گئی جب ایک مولانا صاحب بجلی کے بل کو کم کرنے کے طریقے بیان کرنے لگے۔ 
 
سوالات پر متعلقہ شخصیات کے کیا جواب ہوتے ہیں، اس سے قطع نظر نشریات اور اس کی ٹیم کے لیے یہ بہت اہمیت رکھتا ہے کہ نشریات کا یہ کلپ کسی طرح بس وائرل ہو جائے۔
 
ان سب چٹکلوں سے جان چھٹتی ہے تو رمضان نشریات کے میزبانوں کے چٹخارے دار تبصرے زبان زد عام ہو رہے ہیں۔ 

جیسے ایک خاتون میزبان نے انکشاف کیا کہ پانی کے بھی جذبات ہوتے ہیں کیونکہ جس پانی سے ہم کھانا بناتے ہیں وہ ہماری باتیں سنتا ہے اور ہماری باتوں کے مطابق ہی کھانے میں ذائقہ آ جاتا ہے۔

اب یہ ریٹنگ کا بخار اور مقابلے کی دوڑ ہی ہے کہ اس سال رمضان میں کئی کھیل تماشے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

 

پاکستان میں رمضان نشریات کا یہ بخار نجی وی چینلوں کی آمد کے کچھ عرصے بعد چڑھا۔

مرحوم ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کو اس بات کا سہرہ جاتا ہے کہ انہوں نے پاکستان میں رمضان نشریات کو متعارف کروایا، ورنہ ہمارے جیسے ’بزرگ‘ تو اس دور کے عادی ہیں جب پی ٹی وی پر افطار کے وقت روزہ کھولنے کی دعا اور پھر مغرب کی اذان نشر ہوتی تھی، سحری تک تو بات پہنچتی ہی نہیں تھی کیونکہ رات 11 یا 12 بجے پی ٹی وی کی اپنی نشریات کا بوریا بستر پیک ہوچکا ہوتا تھا۔

بہرحال ڈاکٹرعامر لیاقت حسین کی سحر انگیز شخصیت نے جیسے پاکستان میں رمضان کو بھی کمرشل کر دیا۔ 
 
یہ بھی ڈاکٹر صاحب کا طرہ امتیاز رہا کہ وہ جس ٹی وی چینل سے منسلک رہے، رمضان ٹرانسمیشن میں ان کا چینل ریٹنگ کے تمام تر ریکارڈ پاش پاش کرتا گیا۔
 
لیکن پھر مقابلہ سخت وقت کم کی دوڑ میں خود ڈاکٹر عامر لیاقت حسین رمضان ٹرانسمیشن کے دوران دو تین مواقع پر پٹری سے اترے، جو سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوئے۔ 
 
نئے نئے میزبان بننے والوں نے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا انداز اختیار کر کے خود انہیں پس منظر میں کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا مگر اس کے باوجود ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کو کہنا ہی پڑا ’پیارے بچوں ابو آ گئے ہیں۔‘
 
خیر رمضان کے آخری ایام ہیں، ان نشریات نے کیا کھویا اور کیا پایا، اس کا تجزیہ تو ٹی وی چینلز کے یہ میزبان اور مالکان خود کر سکتے ہیں جنہوں نے کمرشلز کے لیے اس سال بھی خوب شغل میلہ لگایا۔
 
یہاں یہ بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ پورے رمضان، سر پر دوپٹے سے آراستہ، روحانیت اور ایمان افروز کا پیکر بنیں یہ میزبان، عید شوز میں دھوم دھڑکہ کرنے میں بھی بازی لے جاتی ہیں جبھی تو ٹی وی چینلز والے اداکاروں کو میزبان بنانے پر ترجیح دیتے ہیں کیونکہ وہ ہر فن مولا جو ہوئے۔
 
نوٹ: یہ تحریر مصنف کی ذاتی آرا پر مبنی ہے، انڈپینڈنٹ اردو کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
 
 
whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی