بالی وڈ خوابوں اور خواہشات کی چکا چوند کرنے والی دنیا جہاں پر طویل عرصے تک اپنی حکمرانی قائم رکھنے کی ہر ہیرو اور ہیروئن کی آرزو ہوتی ہے لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کہ چند ہیروئنوں کے علاوہ بیشتر کی فلمی عمریں انتہائی مختصر ہوتی ہیں۔
حالیہ برسوں میں تو ایسا لگا کہ جیسے ہیروئنوں کا گلستاں کھل گیا ہے جس کے نتیجے میں ایک کے بعد ایک نوخیز اور کم عمر اداکارائیں حسن کی بجلیاں گراتی پردہ سیمیں پر جلوہ افروز ہو رہی ہیں۔
لیکن اس وقت دیکھا جائے تو صحیح معنوں میں تین اداکارائیں یعنی جانوی کپور، سارہ علی خان اور اننیا پانڈے ایسی ہیں جن کے درمیان جانے انجانے میں سخت مقابلہ ہو رہا ہے۔ انہیں کامیاب کرانے کے لیے جہاں ان کے والدین سرگرم ہیں وہیں کچھ پروڈیوسرز بھی اور ان اداکاراؤں کی لابی بھی۔
یہ تینوں سپر سٹارز کی شہزادیاں ہیں جن کو فلموں میں لانچ کرنے سے پہلے واقعی کسی شہزادی کی طرح ان کی آؤ بھگت کی گئی۔ یہ جہاں جاتیں ان کے لیے پھولوں سے سجے قالین سجا دیے جاتے۔ ان کی تشہیر کے لیے کروڑوں روپے پھونک دیے گئے، لیکن یہ بھی اتفاق ہے کہ ان میں سے کچھ کو کامیابی ملی تو کچھ ابھی منزل سے دور ہیں۔
مانا کہ ان کی ایک دو فلمیں فلاپ ہوئیں لیکن اس کے باوجود فلم پنڈت یہی گردان کرتے ہیں کہ آنے والا دور انہی شہزادیوں کا ہے جو بالی وڈ پر طویل عرصے تک راج کر سکتی ہیں۔
اس کی ایک وجہ ان کی اداکاری کے ساتھ ساتھ کم عمری بھی بیان کی جا رہی ہے لیکن اس کے باوجود کئی سوالات ذہن میں گردش پھر بھی کررہے ہیں۔
سری دیوی کی صاحبزادی جانوی کہاں کھڑی ہیں؟
جانوی کپور کا ابتدائی تعارف یہ رہا کہ وہ سری دیوی کی صاحبزادی ہیں جبکہ ایک ایسے خاندان سے تعلق ہے جس کا ہر فرد فلم نگری سے جڑا ہوا ہے۔ بونی کپور، انیل کپور، سنجے کپور، ارجن کپور، سونم کپور یہاں تک کہ ان کے دادا سریندرکپور بھی طویل عرصے تک اس سحر انگیز دنیا سے وابستہ رہے ہیں۔
جانوی کپور کو جب 2018 میں فلم ’دھڑک‘ کے ذریعے فلم نگری میں اتارا گیا تو والد بونی کپور نے اس فلم کی تشہیر کے لیے درپردہ سرمایہ خرچ کر دیا۔ فلم کرن جوہر کے بینر تلے جاری کی گئی۔ جانوی کپور کو فلم کی نمائش سے پہلے ہی سپر سٹار کے طور پر پیش کیا گیا۔ لیکن ’دھڑک‘ کسی کا بھی دل بار بار دیکھنے کے لیے نہ دھڑکا سکی۔
فلم کی ناکامی نے یہی تاثر دیا کہ جانوی کپور، والدہ سری دیوی کے برعکس بہت جلد گھر بیٹھ جائیں گی۔ فلم سازوں کو ان میں کوئی کشش نظر نہیں آئی۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جانوی کپور دو سال تک اچھی فلم کی تلاش میں رہیں۔ فلمی تقریبات میں تو جانوی کپور نظر آتی رہیں لیکن فلموں میں نہیں۔ 2020 میں جانوی کپور کی گھوسٹ سٹوریز اور گنجن سکسینہ بھی فلم بینوں کو متاثر نہ کر پائیں۔ حالانکہ والد نے انہیں ان فلموں کے ذریعے پھر سے لانچ کیا تھا۔
اسی طرح آنے والے برسوں میں روحی، گڈ لک جیری اور ملی کی باکس آفس کہانی بھی کچھ مختلف نہیں تھی۔ فلموں کی ناکامی کے باوجود حالیہ دنوں میں تجزیہ کاروں کو یقین ہے کہ جانوی کپور فلموں کے انتخاب میں ذرا سا احتیاط برت لیں تو یقینی طور پر وہ سری دیوی جیسی مقبولیت حاصل کر سکتی ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اداکاری کے جراثیم تو ان میں پیدائشی ہیں لیکن مسئلہ صرف ایک اچھی فلم اور بہترین کردار ملنے کا ہے۔ بہرحال جانوی کپور کی اب امید کا تمام تر مرکز باول اور مسٹر اینڈ مسز ماہی ہیں، جو بہت جلد سنیما گھروں میں سجنے والی ہیں۔
اسی کے ساتھ جانوی کپور کی توجہ اشتہارات کے علاوہ برانڈ ایمسبڈرز بننے میں زیادہ ہے اور سارہ علی خان اور اننیا پانڈے کو ’ٹف ٹائم‘ دینے کے لیے وہ پرعزم ہیں۔
اننیا پانڈے چاکلیٹی ہیروئن بن کر ممتاز
ماضی کے مشہور اداکار چنکی پانڈے کی 24 برس کی پرکشش اور نازک گڑیا جیسی شہزادی اننیا پانڈے نے 2019 میں ’سٹوڈنٹ آف دی ایئر 2‘ کے ذریعے فلمی دنیا میں قدم رکھا تو تہلکہ مچا دیا۔ کمرشل مصالحہ فلموں کے لیے اننیا پانڈے بہترین انتخاب تصور کی گئیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی فلم ’پتی پتنی اور وہ‘ اور ’خالی پیلی‘ نے پرستاروں کو مایوس نہیں کیا۔
بیشتر تجزیہ کار نے انہیں چاکلیٹی ڈیشنگ لک والی ہیروئن قرار دیا لیکن فلم ’گہرائیاں‘ میں اننیا پانڈے کی حقیقت سے قریب تر سنجیدہ اور جذباتی اداکاری نے سب کو حیران کر دیا۔
دپیکا پاڈوکون کی موجودگی کے باوجود اننیا پانڈے ان پر سبقت لے گئیں۔ آنے والے دنوں میں جہاں وہ اس وقت بھارت کی علاقائی زبان کی بڑے بجٹ کی فلموں میں شامل ہیں وہیں بالی وڈ میں بھی قسمت آزما رہی ہیں۔
رواں سال اننیا پانڈے کی آشیمان کھرانہ کے ساتھ ’ڈریم گرل 2‘ آنے والی ہے۔ کسی حد تک اننیا پانڈے کو کم از کم جانوی کپور پر برتری حاصل ہے۔ حالانکہ ان کا نام شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان کے منشیات سکینڈل میں آیا لیکن اس کے باوجود اننیا پانڈے نے بہت کم عرصے میں خود کو ان تنازعات سے نکال کر ایک بار پھر توجہ فلموں کی جانب مرکوز کرا لی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سارہ علی خان پہلی فلم سے ہٹ کیوں؟
چھوٹے نواب سیف علی خان کی بڑی صاحبزادی سارہ علی خان کا جانوی کپور جیسا ہی فلمی خاندانی پس منظر ہے۔ جانوی کپور کی والد ہ سری دیوی نہیں چاہتی تھیں کہ بیٹی اس لائن میں آئے لیکن والدہ امرتا سنگھ کے خیالات سارہ علی خان کے متعلق اس کے برعکس تھے۔
امرتا سنگھ نے ابتدا سے ہی سارہ علی خان کی تربیت اداکارہ کے طور پر کی۔ سارہ نے ابتدا سے ہی مصالحہ کمرشل فلموں پر زیادہ انحصار کیا۔ پھر ان کی خوش قسمتی یہ بھی رہی کہ انہوں نے بڑے ہیروز جیسے سوشانت سنگھ، اکشے کمار، کارتھک آریان، ورن دھوان اور رنویر سنگھ کے ساتھ اداکاری کے جوہر دکھائے۔
یہی وجہ ہے کہ اگر کسی فلم میں ان کی اداکاری کا معیار اوسط درجے کا رہا یا پھر کمزور پڑا تو بڑے ہیروز کی موجودگی نے یہ خامی چھپا دی۔ اب چاہے سارہ علی خان کی پہلی فلم ’کیدرناتھ‘ ہو یا ’سمبا،‘ یا ’پھر لو آج کل،‘ ’قلی نمبر ون‘ یا پھر ’اترنگی رے‘ یا حال ہی میں نمائش پذیر ہونے والی ’گیس لائٹ‘ وہ ہر فلم میں نمایاں ہیں۔
سارہ علی خان کی خوش قسمتی یہ ہے کہ جانوی کپور کے برعکس ان کے گھر میں بڑی تعداد میں صنف نازک اداکاری سے منسلک رہی ہیں۔ والدہ کے علاوہ سوتیلی والدہ کرینا کپور، دادی شرمیلا ٹیگور اور پھوپھی سوہا علی خان کے ذریعے وہ بطور اداکارہ کے ٹپس لیتی رہتی ہیں۔
ان سب نے انہیں یہ بھی گر بتایا ہے کہ اداکاری ہی نہیں رقص پر بھی توجہ دیں۔ یہی خوبی انہیں جانوی اور اننیا پانڈے سے ممتاز بنائے ہوئے ہے۔ ان کی خاصیت یہ بھی ہے کہ وہ گاؤں کی دوشیزہ بن سکتی ہیں تو وہیں فیشن ایبل حسینہ کے روپ میں بھی ادائیں دکھا کر کچھ کم قیامت نہیں ڈھاتیں۔
ایک فلم ساز کو سارہ علی خان سے جو چاہیے وہ پردے پر اسے مل جاتا ہے۔ کیا یہ کم ہو گا کہ سارہ علی خان نے کیریئر کے پہلے ہی سال سات مختلف ایوارڈز میں نامزدگیاں حاصل کیں اور چھ میں سرخرو رہیں جو نوخیز اداکارہ کے لیے کسی دھماکہ انٹری سے کم نہیں تھا۔
کیا شاہ رخ خان کی بیٹی بھی کچھ کر سکتی ہے؟
سوہانا خان، گوری اور شاہ رخ خان کی باصلاحیت بیٹی ہیں جنہوں نے اسی سال او ٹی ٹی پلیٹ فارم کے لیے تیار تخلیق ’دی آرچیز‘ کے ذریعے فلم نگری میں قدم رکھنا ہے۔
یہ وہی فلم ہے جس میں جانوی کپور کی بہن خوشی کپور بھی ہیں جبکہ امیتابھ بچن کے نواسے آگسٹایا نندا بھی ہیں۔
سوہانا خان نے بظاہر تو ایسا کوئی اعلان نہیں کیا کہ ان کی منزل بالی وڈ ہے لیکن گوری خان جس انداز میں انہیں پیش کررہی ہیں تو اس سے یہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ بھی اس دوڑ میں شامل ہیں۔
بالی وڈ پرحکمرانی کی جنگ کی خاص بات
اننیا پانڈے، جانوی کپور، سارہ علی خان یا پھر دھیرے دھیرے ان سب کے ساتھ مقابلہ کرنے والی سوہانا خان، میں سے کون آنے والے دنوں میں بالی وڈ کی حقیقی معنوں میں شہزادی بنے گی یہی موضوع اس وقت فلمی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔
لیکن اس وقت سارہ علی خان کی برتری سب پر نمایاں ہے، حالانکہ جہاں جانوی کپور اور اننیا پانڈے کے عقب میں ان کے والد کھڑے ہیں لیکن سارہ علی خان تن تنہا اپنے لیے کامیابی کی راہ کا تعین کر چکی ہیں۔
سارہ علی خان نے دیگر ہم عصر اداکاراؤں کے برعکس کسی لابنگ کا سہار نہیں لیا کیونکہ ان کی اصل لابی ان کی فلمیں بنتی جا رہی ہیں۔
نوٹ: یہ تحریر بلاگر کی ذاتی آرا پر مبنی ہے جس سے انڈپینڈنٹ اردو کا متفق ہونا ضروری نہیں۔