جوانی کے متلاشی روایتی فلرز کی بجائے نئے انجکشن لگا رہے ہیں

امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ابھی تک ان پولی نیوکلیوٹائڈز کے انجیکشن کی منظوری نہیں دی ہے لیکن بعض ڈاکٹرز ان کا استعمال کر رہے ہیں۔

سپا ایکسپیرینس ومبلڈن  15 اگست 2020 کو جنوبی لندن کے شہر ومبلڈن میں اپنی ایک کلائنٹ کے چہرے کا علاج کر رہی ہیں (نکلاس ہالین/اے ایف پی)

بوٹوکس، فلرز یا لیزر استعمال کرنے کی بجائے، جوانی کی تلاش میں کچھ لوگ پولی نیوکلیوٹائیڈ انجیکشن کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔

امریکی اخبار نیویارک پوسٹ کے مطابق یہ مواد سامن اور ٹراوٹ مچھلی کے سپرم اور کیویئر سے نکالے جاتے ہیں، اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ جلد کو نکھارنے اور چمکانے میں مدد دیتے ہیں اور عمر بڑھنے کی علامات کا مقابلہ کرتے ہیں۔

نیویارک کی ایک رہائشی 57 سالہ کورٹنی آر، جوانی برقرار رکھنے کے متلاشی افراد میں سے ایک ہیں جو کسی آپریشن کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ’میں پلاسٹک سرجری نہیں کروانا چاہتی۔ میں ابھی اس مقام تک نہیں پہنچی۔ میں صرف بہتر نظر آنا اور بہتر محسوس کرنا چاہتی ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ باوقار انداز میں بڑھتی عمر کا مقابلہ کرنا چاہتی ہیں۔

یقیناً وہ اکیلی نہیں ہیں۔ 32 سالہ پاپ سٹار چارلی ایکس سی ایکس تب سے خبروں میں ہیں جب سے انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ نئے علاج کے حق میں مصنوعی فلرز اور بوٹوکس کو چھوڑ دیں گی۔

یہ نیا علاج، جو کافی مقبول ہو چکا ہے، اس پر برطانیہ کے کچھ کلینکس میں ایک ہزار ڈالر سے زیادہ لاگت آتی ہے۔

نیو یارک میں ماہر امراض جلد ڈاکٹر ریچل نزارین کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی اپنے مین ہٹن کلینک میں پولی نیوکلیوٹائیڈ کے علاج شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ ’میں اس طریقے کے بارے میں پرامید ہوں، لیکن مجھے اب بھی نتائج اور اثرات کے بارے میں کچھ شک ہے۔ تاہم، کچھ مطالعات کی بنیاد پر، میرے خیال میں پرامید ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب پولی نیوکلیوٹائڈز — ڈی این اے کے سٹرینڈز — کو جلد میں داخل کیا جاتا ہے، تو وہ صحت مند خلیات کو دوبارہ پیدا کرنے کے لیے جسم کو سگنل بھیجتے ہیں۔ یہ علاج، جس کے لیے متعدد سیشنز کی ضرورت ہوتی ہے، جلد کی ہائیڈریشن، لچک، اور بولڈنس کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے جبکہ باریک لکیروں اور جھریوں کو کم کرتا ہے۔

پلاسٹک سرجن ڈاکٹر کیتھرین چانگ کا کہنا ہے کہ ’اس علاج کے اتنے مقبول ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہ جلد کو بوسٹ کرنے کے طور پر زیادہ کام کرتے ہیں۔ آپ درحقیقت جسم کو مختلف طریقوں سے جلد کو مضبوط بنانے کے لیے متحرک کر رہے ہیں — جیسے کولیجن کی پیداوار اور لچک کو بہتر بنانا — اور مجھے لگتا ہے کہ یہ واقعی دلچسپ ہے، کیونکہ ابھی ہمارے پاس موجود تمام علاج حجم پر زیادہ مرکوز ہیں۔‘

فلرز کے استعمال کے طریقہ کار میں، چہرے پر حجم بڑھانے کے لیے ہائیلورونک ایسڈ کو مطلوبہ حصے میں داخل کیا جاتا ہے، اور اس کے نتائج ایک سال تک رہتے ہیں، لیکن جلد کو بڑھانے والے جیسے پولی نیوکلیوٹائڈز متحرک ہوتے ہیں اور جلد کو خود کو ٹھیک کرنے کی ہدایت دیتے ہیں۔

پولی نیوکلیوٹائڈز سب سے پہلے جنوبی کوریا اور یورپ میں مقبول ہوئے، اور پھر امریکی مارکیٹ تک پہنچے۔ یہ علاج عام طور پر لیزر ٹریٹمنٹ یا ٹاپیکل مائیکرونیڈلنگ کے بعد استعمال ہوتے ہیں اور نیویارک کے کچھ کلینکس میں ساڑھے تین سو ڈالرز میں دستیاب ہیں۔

امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ابھی تک ان پولی نیوکلیوٹائڈز کے انجیکشن کی منظوری نہیں دی ہے لیکن بعض ڈاکٹرز ان کا استعمال کر رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سٹائل