حالیہ امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حیران کن کامیابی کے بعد ’پروجیکٹ 2025‘ نامی ایک ڈرامائی منصوبہ میڈیا میں زیرِ بحث ہے جس کے تحت کہا جا رہا ہے کہ یہ امریکہ کے قیام کے بعد دوسرا بڑا انقلاب ہو گا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر اس منصوبے پر عمل درآمد ہو گیا تو امریکی حکومت کا نقشہ بدل جائے گا، کئی محکموں کو تحلیل کر دیا جائے گا اور 50 ہزار سرکاری ملازموں کو برطرف کر کے ان کی جگہ ٹرمپ کے وفاداروں کو بھرتی کر لیا جائے گا۔
جب اس منصوبے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا تو ٹرمپ نے اس سے لاتعلقی کا اعلان کیا، مگر اس منصوبے کے خالقین ٹرمپ کے اندرونی سرکل کا حصہ ہیں۔ ان میں سے کئی ٹرمپ کی سابق حکومت کا حصہ تھے اور توقع ہے کہ بہت سے اگلی حکومت میں بھی شامل ہونے جا رہے ہیں۔
یہ منصوبہ آیا کہاں سے؟
’پروجیکٹ 2025‘ واشنگٹن میں قائم دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک تھنک ٹینک ہیری ٹیج فاؤنڈیشن کی تخلیق ہے اور اسے 2023 میں شائع کیا گیا، تاہم حالیہ مہینوں میں یہ زیادہ زیرِ بحث آیا جب امریکہ میں صدارتی مہم زور و شور سے جاری تھی۔
اس دستاویز کا اصل نام ’مینڈیٹ فار لیڈرشپ: دا کنزرویٹو پرامس‘ ہے، تاہم عام طور پر اسے ’پروجیکٹ 2025‘ کے نام ہی سے جانا جاتا ہے۔
یہ 922 صفحات پر مشتمل دستاویز ہے جسے سینکڑوں افراد نے تیار کیا ہے۔ ان میں ٹرمپ کی سابق انتظامیہ سے منسلک کئی جانے پہچانے نام شامل ہیں، مثال کے طور پر آفس آف مینیجمنٹ اینڈ بجٹ کے سربراہ رس ووٹ، سابق قائم مقام وزیر دفاع کرس ملر، اور راجر سیورینو، جو محکمہ صحت و انسانی خدمات کے سول رائٹس آفس کے ڈائریکٹر تھے۔
پروجیکٹ 2025 میں ہے کیا؟
پروجیکٹ 2025 ایجنڈے میں کئی ایسی پالیسیاں شامل ہیں جن پر رپبلکنز کئی سالوں سے بحث کر رہے ہیں یا ٹرمپ نے خود ان پر زور دیا ہے۔ امیگریشن قوانین کے نفاذ میں اضافہ، غیر ملکی تارکینِ وطن کی بڑے پیمانے پر ملک بدری اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر جیسے منصوبے پروجیکٹ 2025 میں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ تعلیمی نظام میں وفاقی حکومت کی مداخلت میں کمی اور ایف بی آئی سمیت کئی محکموں کو ختم کرنا شامل ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حکومت اور سرکاری ملازمین
پروجیکٹ 2025 میں تجویز دی گئی ہے کہ پوری وفاقی بیوروکریسی کو براہِ راست صدارتی کنٹرول میں لایا جائے، جس میں محکمۂ قانون جیسے ادارے بھی شامل ہیں۔
امریکہ میں کئی وفاقی ادارے خودمختار حیثیت سے کام کرتے ہیں اور صدر براہِ راست ان کے کاموں میں مداخلت نہیں کر سکتے، لیکن پروجیکٹ 2025 کے تحت صدر کو مختلف شعبوں میں پالیسیوں کو براہِ راست نافذ کرنے کا اختیار مل جائے گا۔
تجاویز میں 50 ہزار کے قریب سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے کی تجویز شامل ہے، جنہیں سیاسی عہدوں پر فائز افراد سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
دستاویز میں فیڈرل بیوریو آف انویسٹی گیشن یا ایف بی آئی کو ’پھولی ہوئی، مغرور، اور قانون کی پاسداری سے عاری تنظیم‘ قرار دیا گیا ہے اور اس ادارے سمیت کئی دیگر اداروں میں بنیادی اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔‘
صدر ٹرمپ کے گذشتہ دور میں ایف بی آئی سے ان کا تنازع چلا تھا اور انہوں نے ایف بی آئی کے سربراہ کو برطرف کر دیا تھا۔
دستاویز میں محکمہ تعلیم کو مکمل طور پر ختم کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔ صدر ٹرمپ بھی اس کی حمایت کر چکے ہیں۔
اسقاط حمل، خاندان، اور سماجی مسائل
اسقاطِ حمل کا معاملہ رپبلکن پارٹی کے اہم ایجنڈا پوائنٹس میں شامل ہے اور وہ اس پر ہر ممکن حد تک پابندیاں لگانا چاہتے ہیں۔ پروجیکٹ 2025 سفارش کرتا ہے کہ اسقاط حمل کے لیے استعمال ہونے والی دوا ’میفے پرسٹون‘ کی منظوری کو منسوخ کرے۔
منصوبے میں سفارش کی گئی ہے کہ محکمۂ صحت کے سربراہ فخریہ طور پر بتائیں کہ ’مرد اور عورت حیاتیاتی حقیقتیں ہیں‘ اور یہ کہ ’شادی شدہ مرد اور عورتیں ایک مثالی اور قدرتی خاندانی ڈھانچہ ہیں کیونکہ تمام بچوں کی پرورش ان مردوں اور عورتوں کا حق ہے جنہوں نے انہیں جنم دیا تھا۔‘
مزید برآں، دستاویز کہتی ہے کہ شادی اور خاندان کی تعریف بائبل کی تعلیمات کی روشنی میں کی جائے۔
اپنے پہلے چار سالوں کے دوران ٹرمپ نے ٹرانس جینڈر افراد کی فوج میں بھرتی پر پابندی عائد کر دی تھی۔ مسٹر بائیڈن نے اس پالیسی کو تبدیل کر دیا، لیکن پروجیکٹ 2025 پالیسی بک میں اس پابندی کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ماحولیات
صدر ٹرمپ اور رپبلکن پارٹی کے کئی اہم رہنما اس بات کے قائل نہیں ہیں کہ انسانی سرگرمیاں ماحولیاتی آلودگی پھیلا رہی ہیں۔
منصوبے میں طویل عرصے سے قائم اہم امریکی وفاقی ادارے نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (NOAA) کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، جو ماحولیات پر کام کرتا ہے۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ این او اے اے نے ماحولیاتی تبدیلی کو ہوّا بنا رکھا ہے جو امریکی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے۔
دستاویز میں لکھا ہے کہ امریکی حکومت کو چاہیے کہ وہ معدنی ایندھن (تیل، پیٹرولیم، کوئلہ، گیس) کے خلاف ’جنگ‘ بند کر دے۔
اس کے علاوہ صاف اور قابلِ تجدید توانائی میں پیسہ خرچ کرنے کی ممانعت بھی سفارشات میں شامل ہے۔
امیگریشن
صدر ٹرمپ نے گذشتہ دورِ اقتدار میں آتے ہی سات ملکوں سے آنے والے تارکینِ وطن پر پابندی لگا دی تھی جس سے ہزاروں لوگوں ہوائی اڈوں پر گھر کر رہ گئے تھے۔
اس کے علاوہ وہ حالیہ انتخابی مہم میں بار بار کہتے رہے ہیں کہ امریکہ کو غیر قانونی تارکینِ وطن کی یلغار کا سامنا ہے۔
پروجیکٹ 2025 کے ایجنڈے میں نہ صرف امریکہ میکسیکو سرحد کے ساتھ دیوار کی تکمیل کی سفارش کی گئی ہے بلکہ اگلی انتظامیہ سے منشیات مافیا کا جواب دینے کے لیے ایک تخلیقی اور جارحانہ حکمت عملی اپنانے کا مشورہ بھی دیا ہے، جس میں سرحد پر گرفتاریوں کے لیے فعال ڈیوٹی فوجی اہلکار اور نیشنل گارڈ کے استعمال کی تجویز شامل ہے۔
ٹرمپ اس منصوبے سے کتنا متفق ہیں؟
ٹرمپ جولائی کے اوائل میں اپنے ذاتی سوشل میڈیا ٹروتھ سوشل پر کہہ چکے ہیں کہ ’میں پروجیکٹ 2025 کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔‘
البتہ بعد میں ٹرمپ نے ’پروجیکٹ 2025‘ کی بہت سی بنیادی تجاویز کی تائید کی ہے۔ مثلاً حکومت میں سیاسی منصبوں پر معاونین کی تعداد میں اضافہ اور وزارت تعلیم کا خاتمہ، تاہم وہ دیگر تجاویز سے اتفاق نہیں کرتے ہیں مثلاً اسقاط حمل کی گولیوں پر پابندی عائد کرنا وغیرہ۔
ڈیموکریٹ پارٹی کا موقف کیا ہے؟
صدر جو بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ ’پروجیکٹ 2025‘ امریکہ کو تباہ کر دے گا، جبکہ صدارتی امیدوار اور نائب صدر کملا ہیرس بھی اسے ’خطرناک‘ منصوبہ قرار دے چکی ہیں۔
ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں نے ’سٹاپ پروجیکٹ 2025 ٹاسک فورس‘ کے نام سے ایک منصوبہ شروع کیا ہے۔
جولائی 2024 میں امریکی سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ امریکی صدر کو اپنے دورِ اقتدار میں کیے گئے فیصلوں پر قانونی تحفظ حاصل ہو گا۔
ٹرمپ کے مخالفین کا کہنا ہے کہ صدر کے اختیار کو مضبوط بنانے کا منصوبہ جولائی کے اوائل میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد خاص طور پر خطرہ ثابت ہو گا۔