وزیراعظم شہباز شریف اتوار کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچ گئے، جہاں وہ آج دوسرے مشترکہ عرب اسلامک سمٹ میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
یہ غیر معمولی سربراہی اجلاس سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے بلایا گیا ہے، جس میں غزہ اور فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں وزیراعظم آفس کے مطابق ریاض کے رائل ایئر پورٹ ٹرمینل پر ریاض کے ڈپٹی گورنر شہزادہ محمد بن عبد الرحمٰن بن عبدالعزیز، سعودی عرب میں تعینات پاکستان کے سفیر اور دیگر سفارتی عملے نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی شہباز شریف کے ہمراہ سعودی عرب گئے ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے رواں ہفتے بریفنگ میں بتایا تھا کہ یہ سربراہی اجلاس گذشتہ برس مشترکہ عرب اسلامی غیر معمولی اجلاس کا تسلسل ہوگا، جس میں غزہ اور دیگر مقبوضہ علاقوں کی صورت حال پر بات چیت کی گئی تھی۔
گذشتہ برس اکتوبر میں اسرائیل کے فلسطین پر حملوں کے بعد مسلم ممالک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی، جس کے بعد سعودی عرب نے اس معاملے پر عرب اور اسلامی ممالک کے سربراہان کو ایک فورم پر اکٹھا کیا اور گذشتہ برس نومبر میں عرب اسلامک سمٹ منعقد کیا گیا، جس میں مشرق وسطیٰ کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا تھا۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیراعظم اجلاس میں فلسطین کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کریں گے۔
وہ غزہ میں نسل کشی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کریں گے، فوری اور غیرمشروط فائر بندی اور خطے میں جاری اسرائیلی مہم جوئی کو فوری طور پر بند کرنے پر زور دیں گے کیونکہ اس مہم جوئی کے ذریعے مشرق وسطی کے ممالک کی سلامتی کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔
اجلاس میں پاکستان فلسطینی عوام کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے اور 1967 کی سرحد پر فلسطین کی ایک آزاد ریاست کے قیام کا بھی مطالبہ کرے گا جس کا دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس ہو گا۔
اجلاس میں عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک کے سربراہان اور اعلی حکام کی شرکت، اور اس موقع پر وزیراعظم کی دیگر عرب لیگ اور او آئی سی رکن ممالک کے رہنماؤں سے دوطرفہ ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ سمیت کابینہ کے دیگر اراکین بھی اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔
گذشتہ ایک سال سے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کی وجہ سے علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، ان حملوں میں 43 ہزار سے زائد افراد جان سے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا ایک ماہ کے سے بھی کم عرصے میں سعودی عرب کا یہ دوسرا دورہ ہے۔
اس سے قبل انہوں نے ریاض میں ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کی تھی اور ان کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات بھی ہوئی تھی۔
وزیراعظم کے اس دورے سے پہلے سعودی عرب کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی پاکستان کا دورہ کر چکا ہے جبکہ اس وقت بھی پاکستانی وزرا کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد سعودی عرب میں موجود ہے۔
پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیرنے بھی بدھ کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔