وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کو ضلع بارکھان میں ’دہشت گردوں‘ کی طرف سے بس پر حملہ کر کے مسافروں کو قتل کرنے کے واقعے کی مذمت کی ہے۔
حکام کے مطابق یہ واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب رارکان کے علاقے میں نیشنل ہائی وے پر پیش آیا جہاں کوئٹہ سےلاہور جانے والی مسافر بس کو نامعلوم افراد نے روکا اور ’سات مسافروں کو گولیاں مار کر قتل کر دیا۔‘
ڈپٹی کمشنر بارکھان خورشید عالم نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’مسلح افراد نے رات کی تاریکی میں کوئٹہ سے پنجاب جانے والی مسافر بس کو قومی شاہراہ پر روک کر مسافروں کی شناخت کی، جہاں سات مسافروں کو بس سے اتار کر فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔‘
بلوچستان سے صحافی عامر باجوئی کے مطابق ڈی سی بارکھان نے بتایا ہے کہ ’نامعلوم افراد نے لاہور جانے والے مسافروں کے شناختی کارڈز چیک کیے اور انہیں بس سے اتار کر قریبی پہاڑی پر لے جا کر فائرنگ کا نشانہ بنایا۔‘
انہوں نے مزید بتایا ہے کہ ’قتل ہونے والے مسافروں کا تعلق پنجاب سے ہے۔ انتظامیہ اور سکیورٹی فورسز موقع پر پہنچ کر کارروائی کا آغاز کر چکی ہے، جبکہ لاشوں کو ضلعی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔‘
ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ماجد کھیتران نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ قتل کیے گئے مسافروں کو سینے اور سر پر گولیاں لگی ہیں۔‘
کوئٹہ سے نامہ نگار عیسیٰ ترین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا اس واقعے کے بعد سکیورٹی حکام نے مختلف مقامات پر مسافر بسوں اور گاڑیوں کو روک دیا ہے جبکہ رکھنی ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ہدایات جاری کی ہیں کہ ’مجرمان کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔‘
شہباز شریف کے بقول: ’نہتے اور معصوم شہریوں کی جان و مال کو نقصان پہنچانے والوں کو بہت سخت قیمت ادا کرنی پڑے گی۔‘
وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ حکومت اور سکیورٹی فورسز ملک سے ’دہشت گردی‘ کی مکمل روک تھام کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بدھ کو ایکس پر ایک بیان میں اس واقعے کی مذمت کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے سات مسافروں کو ’بس سے اتار‘ کر قتل کرنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’دہشت گردوں‘ کا تعاقب کیا جا رہا ہے۔
سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ ’ضلع بارکھان میں سات معصوم مسافروں کی دہشت گردوں کے ہاتھوں شہادت کی شدید مذمت کرتا ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ بزدلانہ فعل ناقابلِ معافی ہے۔ ایف سی اور لیویز دہشت گردوں کا تعاقب جاری رکھے ہوئے ہیں، انہیں انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔‘
ابھی تک کسی گروہ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
گذشتہ چند مہینوں کے دوران بلوچستان میں پرتشدد حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ تاہم رواں سال بلوچستان میں پیش آنے والا یہ اپنی نوعیت کا پہلا بڑا واقعہ ہے۔
اس سے قبل گذشتہ سال اگست میں بھی بارکھان کے قریبی علاقے راڑہ ہاشم میں اسی مقام پر گاڑیوں سے 22 مسافروں کو اتار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
جبکہ گذشتہ سال اپریل میں بھی بلوچستان کے ضلع نوشکی میں نامعلوم مسلح افراد نے نو مسافروں سمیت 11 افراد کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
بلوچ علیحدگی پسندوں نے حالیہ برسوں میں خطے میں کام کرنے والے ہمسایہ صوبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی توانائی کمپنیوں پر حملوں میں اضافہ کیا ہے، جن میں چینی شہریوں پر مہلک حملے بھی شامل ہیں۔