’پنجابی کیوں؟‘ بلوچستان حملے میں مرنے والے کے خاندان کا سوال

اتوار کی شب اپنے دوست کے ہمراہ بلوچستان میں مارے گئے 31 سالہ آصف اقبال کا خاندان ان کی موت پر غمزدہ ہے اور لاہور میں ان کے گھر کے باہر ان کی تصویر لیے بیٹھے غمزدہ رشتے دار سوال کرتے رہے کہ ’انہیں کیوں مارا گیا‘۔

پاکستان کے جنوبی صوبہ بلوچستان میں اتوار کو ہوئے حملے میں مرنے والوں میں لاہور سے تعلق رکھنے والے آصف اقبال بھی شامل ہیں جن کی موت پر ان کی فیملی کئی سوالوں کے جواب تلاش کر رہی ہے۔

اتوار کی شب اپنے دوست کے ہمراہ بلوچستان میں مارے گئے 31 سالہ آصف اقبال کا خاندان ان کی موت پر غمزدہ ہے اور لاہور میں ان کے گھر کے باہر ان کی تصویر لیے بیٹھے غمزدہ رشتے دار سوال کرتے رہے کہ ’انہیں کیوں مارا گیا‘۔

آصف اقبال کی بہن نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ اندازہ نہیں کر سکتے کہ وہ منظر کیا تھا۔ اپنے بھائی کو ایسی حالت میں دیکھنا بہت برا منظر تھا۔‘

کاجل کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کی آنکھ باہر تھی، منہ پھٹ گیا تھا اور دانٹ ٹوٹ چکے تھے۔ اس کا کیا قصور تھا۔‘

آصف اقبال کے بھائی عاطف اقبال نے سوال کیا کہ ’کوئٹہ میں ایسا کیا مسئلہ ہے کہ یہاں سے جب پنجابی جاتا ہے تو واپس اپنے پیروں پر چل کر نہیں بلکہ چار کندھوں پر آتا ہے۔‘

انہوں نے کہا ہے کہ ’ہمارے لیے تو یہ بڑی قیامت ہے۔ ہمارے والد پر جو گزر رہی ہےت میری والدہ پر جو گزر رہی ہے، میرے بہن بھائیوں پر جو گزر رہی ہے میں بتا نہیں سکتا۔‘

دوسری جانب پاکستان کے جنوبی صوبہ بلوچستان میں کوئٹہ کو کراچی سے ملانے والی قومی شاہراہ کو مقامی حکام کے مطابق لیویز انتظامیہ نے ٹریفک کے لیے کھول دیا ہے۔

بلوچستان میں حالیہ پرتشدد حملوں کے نتیجے میں قومی شاہراہ پر لیویز کی گشت اور سکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے اور ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر  و دیگر حکام موقعے پر موجود ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر مستونگ محمد اکرم حریفال نے میڈیا کو بتایا کہ مسلح افراد نے کھڈ کوچہ لیویز تھانے پر حملہ کیا جسے ناکام بنا دیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق مسلح افراد نے لیویز تھانے اور عزیز آباد کے مقام پر فائرنگ کی تھی۔ تاہم سکیورٹی فورسز کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور فرار ہو گئے۔ حملے میں کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔

شدت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے گذشتہ دنوں کئی مقامات پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

ایک بیان میں تنظیم نے مستونگ میں کھڈکوچہ لیویز تھانے کے اہلکاروں کو پکڑنے اور تھانے پر قبضہ کرنے کا دعوی کیا تھا۔

تاہم حکام نے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔ مسلح تنظیم نے کھڈ کوچہ کے مقام پر مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کا بھی اعتراف کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عسکریت پسندوں نے ایک ہی دن میں موسیٰ خیل، مستونگ، بولان اور قلات میں مختلف واقعات میں 39 افراد کو قتل کردیا تھا جب کہ سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 21 شدت پسند مارے گئے تھے۔ 14 سکیورٹی اہلکاروں نے بھی جان کھوئی۔

بلوچستان کے متعدد اضلاع میں دہشت گرد کارروائیوں کے آٹھ واقعات کے خلاف مقدمات محکمہ انسداد دہشت گردی کے تھانے میں درج کر لیے گئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستانی فورسز حملوں میں ملوث عسکریت پسندوں کا سراغ لگانے میں مصروف ہیں۔

صوبے میں عسکریت پسندی پر نظر رکھنے والے تجزیہ کار اور سابق صحافی کیا بلوچ نے اے ایف پی کو بتایا کہ حکام سیاسی حل تلاش کرنے کی بجائے صرف دو دہائیوں سے جاری تنازع کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا، ’اس نقطہ نظر کی وجہ سے نوجوانوں کی جانب سے انتقامی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے اور شورش کم ہونے کی بجائے زور پکڑنے کا سبب بنی ہے۔

’اس سے پہلے کبھی بھی بلوچستان کے متعدد اضلاع میں ایک ساتھ اتنے مربوط حملے نہیں ہوئے تھے۔‘

ادھر لاہور میں ایک گفتگو میں جعمیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وزیر داخلہ محسن نقوی کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ ’تھانے دار کی مار‘ جیسی باتوں سے حالات مزید خراب ہوں گے۔

ان کا اصرار تھا کہ تمام وسائل پر مقامی آبادی کا حق ہونا چاہیے۔

بلوچستان، جس کی سرحدیں افغانستان اور ایران سے ملتی ہیں، قدرتی وسائل کی فراوانی کے باوجود پاکستان کا پسماندہ صوبہ ہے جہاں تعلیم، روزگار اور معاشی ترقی میں ملک کے باقی حصوں سے پیچھے ہے۔

بلوچ علیحدگی پسندوں نے حالیہ برسوں میں خطے میں کام کرنے والے ہمسایہ صوبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی توانائی کمپنیوں پر حملوں میں اضافہ کیا ہے، جن میں چینی شہریوں پر مہلک حملے بھی شامل ہیں۔

صدر آصف علی زرداری نے وزیر داخلہ محسن نقوی اور بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی سے گفتگو میں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔

صدر زرداری نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔

اسلام آباد میں گذشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔

اس موقعے پر وزیر اعظم نے کہا کہ بلوچستان میں گذشتہ روز ہونے والے دہشت گرد حملے بزدلانہ کارروائیاں تھیں جن کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے صوبے میں امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے کے حوالے سے ہر ممکن اقدامات کی ہدایت کی۔

انہوں نے دہشت گردوں کی نشاندہی کر کے ان کے خلاف بھرپور کارروائی کی ہدایات بھی کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان