بلوچستان میں کارروائی کے دوران 27 عسکریت پسند مارے گئے: پاکستان فوج

پاکستان فوج کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ضلع کچھی میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر آپریشن کیا، جس کے نتیجے میں 27 عسکریت پسند مارے گئے۔

پاکستان فوج کے اہلکار 24 اکتوبر، 2016 کو کوئٹہ میں بلوچستان پولیس ٹریننگ کالج میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان فوج نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ سکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع کچھی میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر آپریشن کیا، جس کے نتیجے میں 27 عسکریت پسند مارے گئے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانے کو گھیرے میں لے کر اسے نشانہ بنایا۔

بیان میں کہا گیا کہ شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 27 دہشت گرد مارے گئے۔

آپریشن کے دوران عسکریت پسندوں کے متعدد ٹھکانے، اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد کے ذخیرے بھی تباہ کر دیے گئے۔

آئی  ایس پی آر کے مطابق: ’مارے جانے والے دہشت گرد سکیورٹی فورسز اور بے گناہ شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انتہائی مطلوب تھے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس آپریشن پرسکیورٹی فورسز کو خراج تحسین کیا۔

آج وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ 27  عسکریت پسندوں کو عبرت ناک انجام تک پہنچا کر سکیورٹی فورسز نے بڑی کامیابی حاصل کی۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے پر سکیورٹی فورسز کو شاباش پیش کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ماضی قریب میں پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے۔

آٹھ جنوری کو بلوچستان کے ضلع خضدار میں نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کر کے کچھ سرکاری اور نجی املاک کو نذر آتش کر دیا تھا۔ ان حملوں میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی تھی۔

اسی طرح پانچ جنوری کو حکام کے مطابق بلوچستان کے شہر تربت کے قریب عسکریت پسندوں کے ایک بم دھماکے میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں سمیت کم از کم چھ افراد جان سے چلے گئے اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کی سالانہ سکیورٹی رپورٹ کے مطابق 2024 کے دوران پاکستانی سکیورٹی فورسز پر 444 عسکریت پسند حملے ہوئے، جن میں کم از کم 685 اموات ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق عسکریت پسندوں کے حملوں کے نتیجے میں خیبر پختونخوا کے بعد سب سے زیادہ جانی نقصان بلوچستان میں ہوا، جہاں گذشتہ سال کے دوران مجموعی طور پر 782 افراد جان سے گئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان