ٹرمپ سفری پابندی: پاکستانیوں کا امریکہ میں داخلہ متاثر ہو سکتا ہے، روئٹرز

تین باخبر ذرائع نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یہ اقدام حکومت کی جانب سے مختلف ممالک کے سکیورٹی اور جانچ پڑتال کے نظام کے جائزے کے بعد کیا جا رہا ہے۔

26 جون 2017 کی اس تصویر میں امریکہ کے جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ پر پاکستانی مسافروں کو گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک نئی سفری پابندی کے حکم کے تحت افغانستان اور پاکستان کے شہریوں کا امریکہ میں داخلہ آئندہ ہفتے سے روکا جا سکتا ہے۔

تین باخبر ذرائع نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ یہ اقدام حکومت کی جانب سے مختلف ممالک کے سکیورٹی اور جانچ پڑتال کے نظام کے جائزے کے بعد کیا جا رہا ہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ان ذرائع نے بتایا کہ دیگر ممالک کو بھی اس فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے، مگر وہ یہ نہیں جانتے کہ کون سے ممالک متاثر ہوں گے۔

یہ اقدام ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت میں سات مسلم اکثریتی ممالک پر لگائی گئی پابندی سے مشابہت رکھتا ہے، جسے کئی ترامیم کے بعد بالآخر 2018 میں امریکی سپریم کورٹ نے برقرار رکھا تھا۔

ٹرمپ کے جانشین، سابق صدر جو بائیڈن نے 2021 میں اس پابندی کو منسوخ کر دیا تھا اور اسے ’ امریکہ کے قومی ضمیر پر ایک بدنما داغ‘ قرار دیا تھا۔

نئی سفری پابندی کا یہ حکم ہزاروں افغان شہریوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے، جو امریکی سپیشل امیگرنٹ ویزا (SIV) یا تارکین وطن کے طور پر امریکہ میں پناہ لینے کے لیے کلیئرنس حاصل کر چکے ہیں۔ ان افراد کو طالبان کے انتقامی حملوں کا خطرہ ہے کیونکہ انہوں نے امریکہ کے ساتھ 20 سالہ جنگ کے دوران کام کیا تھا۔

ٹرمپ نے 20 جنوری کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا، جس میں حکم دیا گیا کہ امریکہ میں داخلے کے خواہشمند تمام غیر ملکیوں کی سخت سکیورٹی جانچ پڑتال کی جائے تاکہ قومی سلامتی کے کسی بھی ممکنہ خطرے کا پتہ چلایا جا سکے۔

اس حکم کے تحت متعدد کابینہ اراکین کو ہدایت دی گئی کہ وہ 12 مارچ تک ایسے ممالک کی فہرست پیش کریں جہاں سے سفر کو جزوی یا مکمل طور پر معطل کیا جانا چاہیے، کیونکہ ان ممالک کی جانچ اور سکریننگ کی معلومات انتہائی ناکافی ہیں۔

تین ذرائع اور ایک شخص، جنہوں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی، نے کہا کہ افغانستان کو مکمل سفری پابندی کے لیے تجویز کردہ ممالک کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔

تینوں ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستان کو بھی اس فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی جائے گی۔

محکمہ خارجہ، محکمہ انصاف، محکمہ داخلی سلامتی اور نیشنل انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر کا دفتر، جو اس اقدام کی نگرانی کر رہے ہیں، نے اس حوالے سے کیے گئے تبصروں کی درخواستوں کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

ایک ذرائع نے نشاندہی کی کہ امریکہ میں بسنے کے لیے کلیئر کیے گئے افغانوں کو پہلے ہی انتہائی سخت جانچ پڑتال سے گزرنا پڑتا ہے، جو کہ انہیں دنیا میں سب سے زیادہ سختی سے ویری فائی کی گئی آبادی بناتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ذرائع نے کہا محکمہ خارجہ کی ری سیٹلمنٹ ٹیم ان افغانوں کے لیے سفری پابندی سے استثنیٰ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن اس کے کامیاب ہونے کا امکان کم سمجھا جا رہا ہے۔

اس دفتر کو ہدایت اپریل تک مکمل طور پر بند کرنے کی ہدایت مل چکی، جس کی رپورٹ گذشتہ ماہ رؤئٹرز نے شائع کی تھی۔

افغانستان میں، جہاں طالبان نے 2021 میں امریکی فوج کے انخلا کے بعد قبضہ کر لیا تھا، داعش کے علاقائی گروہ کے خلاف مسلح مزاحمت جاری ہے۔ دوسری جانب، پاکستان بھی انتہا پسند گروہوں اور دہشت گرد حملوں کی لپیٹ میں ہے۔

ٹرمپ کی ہدایت اپنی دوسری مدت کے آغاز پر امیگریشن کے خلاف کریک ڈاؤن کا حصہ ہے۔

انہوں نے اکتوبر 2023 میں ایک تقریر میں کہا تھا کہ وہ غزہ، لیبیا، صومالیہ، شام، یمن اور دیگر ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے کو کم کریں گے، اگر یہ امریکی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

#AfghanEvac نامی گروپ، جو افغان مہاجرین کے انخلا اور آبادکاری میں امریکی حکومت کے ساتھ کام کر رہا ہے، کے سربراہ شون وان ڈائیور نے خبردار کیا ہے کہ وہ افغان شہری جو امریکہ کے قانونی ویزے رکھتے ہیں، وہ جلد از جلد سفر کریں۔

وان ڈائیور نے ایک بیان میں کہا: ’اگرچہ ابھی تک کوئی سرکاری اعلان نہیں ہوا، مگر امریکی حکومت کے متعدد ذرائع اشارہ دے رہے ہیں کہ ایک نیا سفری پابندی کا حکم آئندہ ہفتے کے اندر نافذ کیا جا سکتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ’امریکہ منتقلی کے منتظر افغان ویزا ہولڈرز پر نمایاں اثر ڈال سکتا ہے۔‘

تقریباً دو لاکھ افغان شہری ایسے ہیں جنہیں امریکہ میں آبادکاری کی منظوری مل چکی ہے یا ان کی مہاجرین اور سپیشل امیگرنٹ ویزا (SIV) کی درخواستیں زیر التوا ہیں۔

یہ افراد افغانستان اور تقریباً 90 دیگر ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں، جن میں تقریباً 20 ہزار افراد پاکستان میں موجود ہیں۔ 20 جنوری سے، جب ٹرمپ نے مہاجرین کے داخلے اور ان کی پروازوں کے لیے دی جانے والی امریکی امداد پر 90 دن کی پابندی عائد کر دی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا