پاکستان نے امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم اپنے آٹھ شہریوں کی گذشتہ روز وطن واپسی کی تصدیق کی ہے، جن کے حوالے سے اسلام آباد میں واقع امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ ان کے پاس امریکہ میں رہنے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں تھی لہذا انہیں واپس بھیجا گیا۔
جمعے کو دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم آٹھ پاکستانیوں کے وطن واپس پہنچنے کی تصدیق کی۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا: ’امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم آٹھ پاکستانی گذشتہ روز وطن واپس پہنچے ہیں۔ ان افراد کی شناخت کے حوالے سے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور وزارت داخلہ ہی آگاہ کر سکتے ہیں۔ دفتر خارجہ جلا وطن ہونے والے پاکستانیوں کی واپسی میں سہولت فراہم کر رہا ہے۔‘
ترجمان نے کہا کہ کسی بھی پاکستانی کو اگر غیر قانونی طور پر بیرون ملک مقیم پایا جاتا ہے اور اس کی شناخت کی تصدیق ہو جاتی ہے تو پاکستان انہیں واپس لے لیتا ہے۔
’کیا مزید پاکستانی امریکہ سے لائے جائیں گے؟‘ اس سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’دونوں اطراف سے اس معاملے پر بات ہو رہی ہے لیکن اس وقت کی تفصیل یہی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب پاکستان میں قائم امریکی سفارت خانے کے قائم مقام ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ ’ان افراد کو اس لیے ملک سے بھیجا گیا کیونکہ ان کے پاس امریکہ میں رہنے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں تھی۔‘
ترجمان کے مطابق: ’غیر قانونی مائیگریشن سے نمٹنے کے لیے علاقائی رہنما اور امریکی شراکت دار ہمارے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ امریکہ بھرپور طریقے سے سرحدوں کو محفوظ بنانے، امیگریشن قوانین کے نفاذ کو سخت کرنے اور غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو ملک سے نکال رہا ہے۔ یہ اقدام غیر قانونی طور پر قیام ملک سے نکالے جانے کا باعث بن سکتا ہے۔‘
طورخم بارڈ کی بندش پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سرحد کی بندش ایک مشکل مسئلہ ہے جس میں مختلف ایجنسیاں شامل ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا: ’افغان حکام پاکستان کی طرف ایک پوسٹ بنانا چاہ رہے تھے، ہم نے ان سے کہا کہ اس معاملے کو بات چیت کے ذریعہ حل کر سکتے ہیں۔‘
صوبہ خیبرپختونخوا میں افغانستان سے منسلک طورخم بارڈر گذشتہ چند روز سے بند ہے، جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں رک گئی ہیں۔
دوسری جانب ایران بارڈ پر 600 ٹرکوں کے پھنس جانے کے معاملے پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’ایران بارڈر پر ٹرک پھنسنا کوئی مس انڈرسٹینڈنگ ہوسکتی ہے، یہ معاملہ چیک کر کے تفصیلات سے آگاہ کیا جا سکتا ہے۔‘