امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کو ایک نئی ویزا پابندی پالیسی کا اعلان کیا، جس کا اطلاق ان غیر ملکی سرکاری حکام اور دیگر افراد پر ہو گا جن پر غیر قانونی امیگریشن میں سہولت فراہم کرنے کا شبہ ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق روبیو نے اپنے بیان میں کہا: ’اس پالیسی کا اطلاق امیگریشن، کسٹمز، ایئرپورٹ اور بندرگاہ پر کام کرنے والے حکام سمیت ان تمام افراد پر ہو گا جو ’جان بوجھ کر ایسے افراد کے سفر کو آسان بناتے ہیں جو امریکی جنوب مغربی سرحد کے ذریعے غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘
امریکی وزارت خارجہ کے مطابق اس پالیسی کے تحت ان غیر ملکی سرکاری حکام پر پابندی عائد کی جائے گی جو امریکہ میں غیر قانونی داخلے میں جان بوجھ کر سہولت فراہم کرتے ہیں۔
ان میں امیگریشن اور کسٹمز حکام، ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں کے اہلکار، اور دیگر متعلقہ افراد شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ اقدام ان ممالک کے خلاف ہے جو غیر قانونی امیگریشن کے سدباب میں ناکام رہے ہیں یا ایسی پالیسیاں نافذ کر رہے ہیں جو امریکی جنوب مغربی سرحد کے ذریعے غیر قانونی پناہ گزینوں کی آمد کو ممکن بناتی ہیں۔
وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر اعلان میں کہا گیا کہ یہ پالیسی امریکہ کی قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔
اعلان میں کہا گیا: ’یہ نئی پالیسی ہماری موجودہ تھری سی پالیسی کی تکمیل کرے گی، جسے 2024 میں توسیع دی گئی تھی اور جو ان نجی شعبے کے افراد پر لاگو ہوتی ہے جو غیر قانونی پناہ گزینوں کے امریکہ پہنچنے کے لیے جان بوجھ کر سفری اور نقل و حمل کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔‘
یہ پابندی پالیسی امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کے سیکشن 212(a)(3)(C) کے تحت نافذ کی جا رہی ہے، جو امریکی وزیرِ خارجہ کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے فرد کو امریکہ میں داخلے سے روک سکے جس کی آمد سے ’امریکہ کی خارجہ پالیسی پر سنگین منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہو۔‘
امریکی حکام نے واضح کیا ہے کہ بعض متاثرہ افراد کے اہلِ خانہ پر بھی ان پابندیوں کا اطلاق ہو سکتا ہے۔ پابندیاں اس وقت تک نافذ رہیں گی جب تک متعلقہ حکام غیر قانونی امیگریشن کے سدباب کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کرتے۔
امریکہ نے 25 فروری 2025 کو نے اپنی اس وقت کی ویزا پابندیوں کو توسیع دیتے ہوئے ان کیوبا کے حکام اور ان کے قریبی اہل خانہ کو ہدف بنایا تھا جو ایک ایسے لیبر پروگرام سے وابستہ ہیں جس کے تحت کیوبن مزدوروں، خصوصاً طبی عملے کو بیرون ملک بھیجا جاتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس پروگرام کو ’جبری مشقت‘ قرار دیا تھا، جس سے کیوبن حکومت کو مالی فائدہ پہنچتا ہے، جبکہ عام کیوبن شہری ضروری طبی سہولیات سے محروم رہ جاتے ہیں۔
یاد رہے کہ انتخابی مہم کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ غیرقانونی تارکین وطن کی امریکہ سے تاریخ کی سب سے بڑی ملک بدری کریں گے۔
انہوں نے پہلی صدارت کے دوران میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوار کی تعمیر کا بھی وعدہ کر رکھا ہے۔