لاہور: ڈولفن سکواڈ اہلکار سمیت ہنی ٹریپ گینگ کے 7 ارکان گرفتار

لاہور کے رہائشی لڑکے سے ایک گینگ نے ہنی ٹریپ کا استعمال کرتے ہوئے پیسے چھینے اور اسے تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

لاہور میں 18 فروری، 2020 کو ڈولفن فورس کے اہلکار سکیورٹی پر مامور (اے ایف پی)

لاہور کے رہائشی نوجوان کی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک لڑکی سے شناسائی ہوتی ہے اور چند روز کی چیٹنگ کے بعد نوبت ملاقات تک پہنچ جاتی ہے۔

پانچ مارچ کو لڑکا اسے ملنے پہنچتا ہے اور لڑکی اسے ایک قریبی گھر لے جاتی ہے، جہاں پہلے سے کچھ مرد اور خواتین موجود ہوتے ہیں۔ 

لڑکے کے مطابق وہ لوگ اسلحہ تان کر اس پر تشدد کرتے، اہم دستاویزات اور 55 ہزار روپے چھینتے اور اسے بے ہوش حالت میں چھوڑ کر وہاں سے بھاگ جاتے ہیں۔

لڑکا چھ مارچ کو تھانہ کوٹ لکھپت میں مقدمہ درج کرواتا ہے اور محض چند دنوں میں ہی پولیس سات ملزمان کو گرفتار کر لیتی ہے۔

ایس پی ماڈل ٹاؤن اخلاق اللہ تارڑ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ یہ ہنی ٹریپ کا واقع ہے، جس میں ایک خاتون کے ذریعے نوجوان کو پھنسا کر اس سے پیسے حاصل کیے گئے۔

گرفتار ہونے والے ملزمان میں تین خواتین اور چار مرد شامل ہیں۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایس پی تارڑ کا کہنا تھا کہ چار گرفتار کیے گئے افراد میں ایک ڈولفن سکواڈ کا کانسٹیبل اور ایک جونیئر کلرک بھی شامل ہیں، جب کہ خواتین میں ایک لیڈی ہیلتھ ورکر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گرفتاریاں سوشل میڈیا، موبائل ٹریسنگ اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ہوئیں۔ 

’اس گروہ میں شامل خواتین ملزمان لڑکوں سے سوشل میڈیا پر دوستی کر کے انہیں ٹریپ کرتی تھیں اور انہیں ملنے کے بہانے مختلف فلیٹس پر بلاتیں، جہاں لڑکوں کو برہنہ کر کے ان پر تشدد کیا جاتا اور تصاویر اور ویڈیوز بنائی جاتیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ملزمان کا ایک منظم گروہ تھا اور ملنے والے ویڈیو ثبوتوں کے مطابق اب تک ایک درجن سے زیادہ لوگوں سے ہنی ٹریپ کے ذریعے پیسے اینٹھ چکے ہیں۔

ایس پی تارڑ کا کہنا تھا کہ ہنی ٹریپ کا شکار ہونے والے سماجی اور معاشرتی مسائل کی وجہ سے پولیس سے رابطہ نہیں کرتے، جس کے باعث ملزمان گرفتار نہیں ہو پاتے۔

’اس کیس میں چونکہ وِکٹم ہمارے پاس آئے اور مقدمہ درج کیا تو ہم نے اس پر کام کیا اور ملزمان کو گرفتار کر لیا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان