حویلی کے مالک حاجی نادر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پشاور کی ثقافت کو محفوظ رکھنے کی ایک کوشش کر رہا ہوں۔ میرے آباؤ اجداد نے اس حویلی کو اسی حالت میں خریدا تھا اور آج بھی اسی حالت میں موجود ہے۔‘
ثقافتی ورثہ
روایتی کشمیری لباس پھیرن اب کشمیر سے نکل کر دنیا کے کئی ملکوں کے فیشن شوز کی زینت بن رہا ہے۔