حیدر آباد دکن کا حلوہ ذائقے اور خوشبو کے باعث ثقافت کا حصہ بن گیا

حیدرآباد کے نظام میر عثمان خان نے پہلی مرتبہ جوزی حلوے کا ذائقہ چکھا تو اس کے دیوانے ہو گئے اور یہ میٹھا محل کے شاہی دسترخوان کا اہم حصہ بنا دیا گیا۔

انڈین شہر حیدرآباد دکن نہ صرف اپنی تاریخی عمارتوں اور ثقافت کے لیے مشہور ہے بلکہ کھانوں کے لیے بھی مقبول ہے۔ شہر کے ہر گلی اور کونے پر آپ کو کھانے پینے کی حیرت انگیز کہانیاں سننے کو ملیں گی، جن سے فوراً بھوک لگ جانا حیرت کی بات نہیں۔ اس شہر کے کھانے تاریخ، روایات اور دولت سے بھرا ہوا ہے۔

حیدرآباد نہ صرف بریانی کے لیے جانا جاتا ہے بلکہ اس کی روایتی مٹھائیاں بھی مشہور ہیں۔ خوبانی کی مٹھائیوں سے لے کر ککڑی کی مٹھائیوں تک، حیدرآباد میں میٹھے سے محبت کرنے والوں کے لیے بہت کچھ ہے۔ 

انہی میٹھوں میں جوزی حلوہ لوگوں کی اولین ترجیح رہتی ہے۔ حیدرآباد کے نظام میر عثمان خان بھی اس حلوہ کے دیوانے تھے۔ پہلی بار جب انہوں نے اس حلوے کا ذائقہ چکھا تو وہ اس کے اس قدر دیوانے ہوئے کہ یہ مستقل طور پر محل کے شاہی دسترخوان کا اہم حصہ بن گیا۔

بتایا جاتا ہے کہ میر عثمان علی خان  اس قدد جوزی حلوے کے شوقین ہوئے کہ انہوں نے دکان کا نام خود منتخب کیا اور اسے ترکی کے شاہ سلطان عبدالحمید کے نام پر ’حمیدی’ کے نام سے منسوب کیا۔ 

حمیدی کنفیکشنرز کے نام سے مشہور یہ واحد دکان ہے جہاں جوزی حلوہ بنتا ہے۔

حمیدی کنفیکشنرز، جو مشہور معظم جاہی مارکیٹ کے سامنے واقع ہے، کو یاد کرنا مشکل نہیں۔ حمیدی کی دکان نہ تو شاہانہ انٹیریئر سے سجی ہے اور نہ ہی روشن سائن بورڈز سے۔ لیکن دکان کے سامنے ٹریفک جام اور وہاں سے اٹھنے والی مہک لوگوں کی توجہ مبذول کرانے کے لیے کافی ہے اور وہ لال بتی پر کھڑے ہوتے ہی جوزی حلوے کی پلیٹ پکڑ لیتے ہیں۔ 

جوزی حلوہ جتنا لذید اور میٹھا ہے، اتنی ہی اس کی دلچسپ تاریخ بھی ہے۔ شرف الحسین عرف مظہر سیٹھ حمیدی کنفیکشنرز کے مالک ہیں۔ انہوں نے انڈپینڈینٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ان کی دکان 120 سال پرانی ہے اور اسے ایک 11 سالہ ترک لڑکے نے کھولا تھا، جو بعد میں حیدرآباد کے آخری نظام میر عثمان علی خان کا پسندیدہ حلوائی بن گیا۔

میرے والد محمد حسین نے یہ دکان اس وقت کھولی تھی جب وہ چھوٹے تھے۔ وہ ترک نژاد تھے اور میرے دادا نظام کی فوج میں سپاہی تھے۔ جب دادا کا انتقال ہوا تو اس وقت میرے والد کی عمر صرف 10 سال تھی۔

شرف الحسین بتاتے ہیں کہ والد نے معظم جاہی مارکیٹ کے سامنے ایک چھوٹی سی مٹھائی کی دکان کھولی۔ محمد حسین نے شہر میں پہلی بار جوزی حلوہ متعارف کرایا اور رفتہ رفتہ یہ میٹھا حیدرآباد میں مشہور ہو گیا۔

بتا دیں کہ معظم جاہی مارکیٹ علاقہ ایبڈس میں واقع ہے۔ یہ عمارت بھی فن تعمیر کا بہترین نمونہ اور شاہکار ہے۔ میر عثمان علی خان نے اپنے دور میں مثالی بازار کے تصور کے ساتھ معظم جاہی مارکیٹ کی تعمیر عمل میں لائی تھی تاکہ مختلف اقسام کی اشیا ایک ہی چھت کے نیچے صارفین کو دستیاب ہوسکے۔

کہا جاتا ہے کہ جب سلطان کی بیٹی شادی کے بعد پہلی مرتبہ ترکی گئی تو نظام میر عثمان نے جوزی حلوہ بطور تحفہ ترکی کے بادشاہ کو بھیجا تھا، جس کے بعد جوزی حلوہ باقاعدگی سے ترکی کو بھیجا جانے لگا کیونکہ عبدالحمید بھی اس میٹھے کے دیوانے ہو گئے۔ 

شرف الحسین کہتے ہیں کہ آج کل جوزی کا حلوہ دنیا کے تقریباً تمام حصوں میں برآمد کیا جاتا ہے، لیکن حلوائیوں کے ذریعے نہیں، بلکہ وہ لوگ جو حیدرآباد آتے ہیں اور شہر کی یادیں اپنے ساتھ لے جانا چاہتے ہیں۔ 

شرف الحسین کے بیٹے انیس الحسین اب اس کاروبار کو سنبھال رہے ہیں۔ انہوں نے حمیدی کنفیکشنرز کے مزید چار آوٹ لیٹس قائم کیے ہیں۔ انیس الحسین نے بتایا کہ ہر روز تقریباً ایک کوئنٹل سے زیادہ جوزی حلوہ فروخت ہوتا ہے۔  انیس الحسین نے بتایا کہ آج تک کوئی اس مٹھائی کی نقل نہیں بنا سکا۔ 

’ہمارے بہت سے ملازمین کو شہر کے دوسرے حلوائیوں نے چھین لیا لیکن کوئی بھی ہمارے حلوے کا ذائقہ نہیں بنا سکا۔ ہمارے پاس 100  سے زیادہ ملازمین کام کرتے ہیں جو روزانہ دو شفٹوں میں مٹھائی بناتے ہیں۔ شاید راز یہ ہے کہ ہم اسے بہت پیار سے بناتے ہیں جیسا کہ ہمارے داد اور والد صاحب کیا کرتے تھے۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محمد اسحاق حمیدی کنفیکشنرز میں بطور ملازم کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے انڈپینڈینٹ اردو کو بتایا کہ اس میٹھے کے اہم اجزا میں جائفل، دودھ، چینی، خشک میوہ جات، گھی اور زعفران ہیں اور انہیں ملا کر ہی جوزی حلوہ تیار کیا جاتا ہے۔ اس کو تیار کرنے میں چار گھنٹے سے زیادہ وقت لگتا ہے۔ تیار کرنے کے دوران مسلسل ہلانا پڑتا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ ’ایک کلو جوزی حلوہ کی قیمت سات سو روپے ہے اور ہر مذہب کے لوگ اسے کھانا پسند کرتے ہیں۔ یہ حیدرآباد کے علاوہ کنیڈا، امریکہ اور خلیج ممالک بھی بھیجا جاتا ہے۔‘

حیدر آباد کے حمیدی کنفیکشنرز صرف ایک مٹھائی کی دکان نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں محبت اور لگن کا شاندار امتزاج نظر آتا ہے۔ جوزی حلوہ کی کہانی ایک صدی سے زیادہ پرانی ہے، جو اسے نہ صرف میٹھے کے شائقین کے لیے ایک دعوت بناتی ہے بلکہ حیدرآباد کے ثقافتی ورثے کا بھی ایک اہم حصہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ