بلوچستان کے علاقے لہڑی کے ایک نوجوان حضور بخش اپنے آن لائن کاروبار کے ذریعے تاریخی ثقافتی اشیا کو نہ صرف محفوظ بنا رہے ہیں بلکہ انہیں پوری دنیا میں موجود گاہکوں تک پہنچا بھی رہے ہیں۔
بلوچستان کے قدیم اور تاریخی علاقوں میں لہڑی کا شمار بھی کیا جاتا ہے۔ لہڑی ضلع سبی کی تحصیل ہے اور سبی شہر سے شمال مشرق کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہاں چمڑے پر کشیدہ کاری کی ایک قدیم صنعت موجود ہے لیکن اب اس کے ہنر مند افراد کم ہوتے جا رہے ہیں۔
اس بلوچ ثقافت کو محفوظ کرنے کے لیے حضور بخش بلوچ نے ایک آن لائن کام شروع کیا تاکہ نہ صرف لوگ اس سے واقف ہوں بلکہ یہ محفوظ بھی رہے۔
حضور بخش نے بتایا کہ ان کا بچپن لہڑی میں گزرا ہے جہاں وہ کشیدہ کاری کے اس فن سے چیزوں کو بنتے دیکھتے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا ہے کہ ’اس وقت ان کی اہمیت کا مجھے اندازہ نہیں ہوا لیکن کوئٹہ منتقل ہونے کے بعد جب میں دوستوں اور اپنے استادوں کے لیے وہاں سے یہ چیزیں بطورتحفہ لاتا تھا تو مجھے خیال آیا کہ کیوں نہ اس فن اور ثقافت کو کسی طریقے سے محفوظ کیا جائے۔‘
انہوں نے بتایا: ’انٹرنیٹ کی سہولت اس حوالے سے اہم چیز تھی جس نے مجھے ان چیزوں کو آن لائن سامنے لانے کی ترغیب دی تا کہ ہماری ثقافت اور یہ فن بلوچستان سمیت دنیا بھر کے لوگوں تک پہنچ سکے۔ اس طرح میں نے یہ کام شروع کیا۔‘
حضور بخش کہتے ہیں کہ ’پہلے میں نے ان چیزوں کو سامنے لانے کی کوشش کی جو معدومی کی طرف جارہی تھیں۔
’سب سے اہم لہڑی کی چپل ہے جسے بلوچی زبان میں ’جتی‘ کہا جاتا ہے۔ اس کا تذکرہ ہماری بلوچی شاعری میں بھی ملتا ہے۔ یہ ختم ہوچکی ہے۔ ایک یا دو لوگ بچ گئے ہیں جو اس کو بناتے ہیں۔ ہم اس کو فروخت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ کچھ لوگوں کو بطور تحفہ دے دیتے ہیں۔ کمرشل بنیادوں پراس کو بنانا ممکن نہیں رہا۔‘
حضور بخش کے بقول: ’چونکہ یہ تمام چیزیں لہڑی کے علاقے میں زیادہ بنتی تھیں اس لیے وہاں ان کی قدر نہیں تھی۔ لیکن جب ہم نے ان کو انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا تک پہنچایا تو ان کی طلب مزید بڑھ گئی اور پہلے ہم لوگوں کو ایک چیز کے بنانے کے لیے دو دن کا وقت دیتے تھے۔ اب ان سے ایک ہفتے کا وقت مانگتے ہیں۔‘
وہ سمجھتے ہیں کہ اب اس کام کے ذریعے بلوچ ثقافت کافی آگے جا چکی ہے اور کاریگر انتہائی خوش ہیں۔
’جو دوسرے کاموں میں لگ گئے تھے وہ اب دوبارہ اس کام کی طرف آ رہے ہیں۔ ہماری چیزوں کے خریدار بلوچوں کے علاوہ دیگر قومیتوں سے بھی ہیں۔‘
انہوں نے بتایا: ’اس کام کے حوالے سے مشکلات بہت ہیں کہ یہاں پرانٹرنیٹ کی سہولت بہترنہیں ہے۔ اکثرعلاقوں میں یہ کام نہیں کرتا۔ دوسرا آن لائن چیزوں کے حوالے سے لوگ اعتبار نہیں کرتے۔ کیوں کہ بہت سے لوگوں کو اس ذریعے سے دھوکہ ملا ہے۔ سب سے پہلے ہمیں لوگوں کا اعتبار بنانا پڑا ہے۔ انہیں یہ بتانا پڑا کہ ہم جو دکھاتے ہیں وہی کسٹمر کو بھیجتے ہیں۔‘
لہڑی شہر ہزاروں سال پرانے کھنڈر پہ آباد ہے۔ یہاں بلوچ قوم کا معروف ڈومکی قبیلہ آباد ہے۔ تعلیم کی شرح خاصی کم ہے تاہم اس پسماندہ علاقے نے بلوچستان کو نامور شاعر، فنکار اور آرٹسٹوں سے نوازا ہے۔
جام درک ڈومکی اور پہلوان فقیر جیسے عظیم شاعر بھی تحصیل لہڑی کے باسی تھے۔