پشاور کی 200 سال پرانی حویلی جو ’گرمیوں میں ٹھنڈی اور سردیوں میں گرم‘ رہتی ہے

حویلی کے مالک حاجی نادر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پشاور کی ثقافت کو محفوظ رکھنے کی ایک کوشش کر رہا ہوں۔ میرے آباؤ اجداد نے اس حویلی کو اسی حالت میں خریدا تھا اور آج بھی اسی حالت میں موجود ہے۔‘

تاریخ اور ثقافت کے امین شہر پشاور میں اب بھی انگریزوں کے دور کی متعدد قدیم عمارتیں موجود ہیں اور ان میں سے ایک تاریخی عمارت حاجی نادر خان کی تقریباً 200 سال پرانی حویلی ہے۔

اس حویلی کو ان کے آباؤ اجداد نے 1938 میں خریدا تھا۔

تین منزلہ حویلی 16 کمروں پر مشتمل ہے۔ حویلی کی دیواریں لکڑی، گھاس پھونس، مٹی اور چونے کے ملاپ سے بنی ہیں۔

حویلی کے خوب صورت مرکزی دروازے سے داخل ہوتے ہی رنگین شیشے سے بنی کھڑکیاں، لکڑی کے دروازے جب کہ چھت پر نفیس طریقے سے بنائے گئے نقش و نگار اس کی خوبصورتی کو مزید اجاگر کرتے ہیں۔

یہ تاریخی حویلی نہ صرف پشاور کے ثقافتی ورثے کی عکاس ہے بلکہ بہت سی تہذیبوں کی آماج گاہ بھی رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حویلی کے مالک نے ہر کونے میں اپنے آباؤ اجداد کی کئی یادیں سمیٹ رکھیں ہیں جس میں چاندی اور مختلف دھاتوں کے قیمتی برتن، روز مرہ زندگی کا سامان، آلات موسیقی، اور مختلف جانوروں اور پرندوں سے محبت کا عکس بھی حویلی میں نظر آتا ہے۔

حویلی کا اندرونی حصہ بھی اتنا ہی متاثر کن ہے، جس میں خوبصورتی سے تیار کردہ لکڑی کے دروازے، آرائشی چھتیں، اور کشادہ کمرے ہیں، جو گزرے ہوئے دور کی کہانیاں سناتے ہیں۔

حویلی کے مالک حاجی نادر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پشاور کی ثقافت کو محفوظ رکھنے کی ایک کوشش کر رہا ہوں۔ میرے آباؤ اجداد نے اس حویلی کو اسی حالت میں خریدا تھا اور آج بھی اسی حالت میں موجود ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ حویلی کی تیسری منزل تک جانے کے لیے 60 سے زائد سیڑھیاں موجود ہیں جس میں روشنی اور ہوا دونوں کے لیے منفرد طرز کا نظام بنایا گیا ہے۔

حاجی نادر کا یہ بھی کہنا ہے کہ حویلی کی خوبصورتی دیکھنے کے لیے  دور دور سے لوگ آتے ہیں مگر حکومتی سطح پر اس حویلی کی تاریخ کو محفوظ کرنے کے لیے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔

’حویلی گرمیوں میں ٹھنڈی ہوتی ہے اور سردیوں میں یہ گرم ہوتی ہے۔‘

انہوں نے حویلی کے حوالے سے دلچسپ دعویٰ کیا کہ ’یہاں جنات تو ہیں لیکن ہمین اتنا زیادہ تنگ نہیں کرتے۔ یا بلب آن کر دیتے ہیں یا پنکھا چلا دیتے ہیں یا دروازہ کھول دیتے ہیں۔ بس یہ چھوٹی چھوٹی حرکتیں کرتے ہیں لیکن ہم عادی ہو گئے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا