وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا کہ 28 مئی 1998 کو ملک کی سالمیت کے لیے یہ فیصلہ کیا کہ ’ملکی دفاع پر کسی قسم کا بیرونی دباؤ قبول کرکے سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔‘
نواز شریف
اگرچہ مسلم لیگ ن وفاق اور پنجاب میں حکومت بنا چکی ہے اس کے باوجود تنظیمی طور پر ردوبدل کی خواہاں ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ن لیگ وزیر اعظم شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹا کر نواز شریف کو دوبارہ صدر کیوں منتخب کرنا چاہتی ہے؟