جمعیت علمائے اسلام ف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان 26ویں آئینی ترمیم کے ایک مسودے پر اتفاق کے بعد اب یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے آئینی ترامیم کل (بروز جمعرات) پارلیمان میں پیش کی جائے گی۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے جمعرات کو پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے اجلاس طلب کر لیا ہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس 17 اکتوبر کو شام چار بجے جبکہ سینیٹ کا اجلاس تین بجے طلب کیا گیا ہے۔
آئینی ترمیم کے معاملے پر گذشتہ روز مولانا فضل الرحمٰن نے کراچی میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی تھی جبکہ جے یو آئی سربراہ کی آج لاہور میں مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف سے ملاقات ہوئی ہے۔
دوسری جانب صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو لاہور پہنچ چکے ہیں، جہاں وہ عشائیے پر سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کر رہے ہیں۔
اس سے قبل آج پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والی خصوصی کمیٹی کا اجلاس بھی آج بے نتیجہ ختم ہوگیا، جو کل دوبارہ پارلیمنٹ ہاؤس ہی میں منعقد ہوگا۔
خورشید شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں 39 میں سے 12 اراکین شریک ہوئے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے کہا کہ خصوصی کمیٹی نے آج چار جماعتوں کے ڈرافٹ کو یکجا کیا ہے، بلوچستان نیشنل پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی نے بھی اپنے ڈرافٹ دیے ہیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ کمیٹی کا آج کا اجلاس پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کی درخواست پر ملتوی کیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر نے رابطہ کیا اور اجلاس ملتوی کرنے کا کہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئینی ترمیم پر آج اپنا اجلاس کر رہے ہیں، ہمیں ایک دن کا وقت دیا جائے، اس لیے خصوصی کمیٹی کا اجلاس پی ٹی آئی کی درخواست پر کل تک ملتوی کیا گیا ہے۔‘
دوسری جانب نیشنل پارٹی کے سینیٹر جان بلیدی نے میڈیا کو جاری بیان میں بتایا کہ ’سیاسی جماعتوں نیشنل پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی رہنماؤں نے مشترکہ طور پر آئین کے آرٹیکل 106 میں بنیادی تبدیلی کے لیے اپنا ڈرافٹ آئینی کمیٹی کے سامنے پیش کیا، جس میں تجویز دی گئی ہے کہ 80 جنرل نشستیں، مخصوص خواتین کی 17 نشستیں اور چار اقلیتی نشستیں کی جائیں، جن کی مجموعی تعداد 101 ہو جائے گی۔‘
اس سے قبل پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 13 اکتوبر کو ملک میں وفاقی اور صوبائی سطح پر آئینی عدالتوں کے قیام کی حکومتی تجویز پر عوام سے رائے طلب کی تھی۔
مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم ایکٹ کے ذریعے 1973 کے آئین میں 40 سے زیادہ ترامیم تجویز کی گئی ہیں، جن پر وفاقی حکومت اتحادی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ ترمیمی بل کو ووٹنگ کے ذریعے منظور کروا کر ایکٹ بنایا جا سکے۔
ان ترامیم میں چیف جسٹس کی تعیناتی کے طریقہ کار میں تبدیلی کے علاوہ وفاقی آئینی عدالت کا قیام بھی شامل ہے۔