نواز شریف کا کم بیک، ایک سال ہو گیا

نواز شریف خود تو وزیراعظم نہ بن سکے لیکن ان کا کم بیک پنجاب میں اپنی بیٹی کے وزیراعلیٰ اور مرکز میں بھائی کے وزیراعظم بننے کی صورت میں ہوا۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف اور بیٹی مریم نواز کے ساتھ نو فروری 2024 کو لاہور میں حامیوں سے خطاب کر رہے ہیں (عامر قریشی/ اے ایف پی)

پاکستان کی وزارت عظمٰی کے منصب پر تین مرتبہ فائز رہنے والے 74 سالہ نواز شریف لگ بھگ چار سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد 21 اکتوبر 2023 کو جب وطن واپس آئے تو ان کی جماعت کا یہ ہی کہنا تھا کہ عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی کی صورت میں نواز شریف ہی چوتھی بار وزیراعظم بننے کے امیدوار ہیں۔

ان کی واپسی کے بعد ملک میں آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے انتخابات کے دوران بھی مسلم لیگ (ن) کا یہ ہی نعرہ تھا ’پاکستان کو نواز دو۔‘

لیکن انتخابی نتائج کے بعد پاکستان کو وزیراعظم نواز نہیں بلکہ شہباز کی صورت میں ملا۔

مجھے وہ لمحہ یاد ہے جب نواز شریف ہیلی کاپٹر کے ذریعے مینار پاکستان پہنچے جہاں ان کے ہزاروں پرجوش حامی اپنے لیڈر کو دیکھنے اور ان کا خطاب سننے کے لیے موجود تھے۔

ایک طویل خطاب میں نواز شریف نے کہا تھا کہ ان کے ’دل میں انتقام کی رتی برابر تمنا نہیں۔‘ اس سے بظاہر وہ یہی پیغام دینا چاہتے تھے کہ اگر وہ چوتھی مرتبہ وزارت عظمٰی کے منصب پر فائز ہوتے ہیں تو انتقام نہیں بلکہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کے خواہاں ہیں۔

خیر الیکشن کے بعد حالات بدل گئے اور پھر یوں کہا جانے لگا کہ اب شاید نواز شریف سیاست سے کنارہ کش ہو جائیں اور کچھ وقت کے لیے وہ خاموش بھی رہے بلکہ کسی حد تک اب بھی خاموش ہی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خاموشی کے باوجود ان کی موجودگی وہ مسلم لیگ (ن) کی سیاست کا محور اور حتمی فیصلہ ساز رہے۔

پھر نواز شریف نے ایک بار پھر پارٹی کا صدر بننے کا فیصلہ کیا اور رواں سال 28 مئی کو نواز شریف کو ایک اور منصب ملا جب ان کی جماعت نے چھ سال بعد انہیں پارٹی کا ایک بار پھر صدر منتخب کر دیا، جس کے بعد کہا تو یہ ہی گیا تھا کہ وہ جماعت کو مزید منظم اور فعال کرنے میں کردار ادا کریں گے۔

جس کے بعد تاحال تو انہوں نے اپنی پارٹی کے کوئی خاطر خواہ اجتماعات تو منعقد نہیں کروائے اور نہ ہی اپنے کارکنوں میں نظر آئے البتہ وہ ملک کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کی وزیراعلٰی اور بیٹی مریم نواز کی اعانت ضرور کر رہے ہیں۔

وہ پنجاب حکومت کے کئی اہم انتظامی اجلاسوں میں بھی پیش پیش رہے اور اسی بنا پر سیاسی مخالفین کی طرف سے ان پر تنقید بھی کی جاتی رہی لیکن ان کی بیٹی اس کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے یہ ہی کہتی رہیں کہ اس وقت نواز شریف کی جماعت ہی اقتدار میں ہے اس لیے وہی ہو گا جو نواز شریف چاہیں گے۔

نواز شریف وزیراعظم تو نہیں بنے لیکن اپنی موجودگی میں اپنی بیٹی کو ملک کے سب سے بڑے صوبے کی اعلٰی ترین انتظامی کرسی پر بٹھا دیا۔ ان کا کم بیک پنجاب میں اپنی بیٹی اور مرکز میں بھائی کے وزیراعظم بننے کی صورت میں ہوا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ