غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے منگل کی صبح بتایا ہے کہ فلسطینی علاقے کے مرکزی جنوبی شہر خان یونس میں المواسی کیمپ پر ایک اسرائیلی حملے میں 40 افراد جان سے گئے اور 60 زخمی ہوگئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے علاقے میں حماس کے ایک کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا۔
سول ڈیفنس ایجنسی کے اہلکار محمد المغیر نے بتایا کہ ’حملے کے بعد 40 شہیدوں اور 60 زخمیوں کو نکا ل کر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔‘
مغیر نے مزید کہا: ’مواسی، خان یونس میں بے گھر افراد کے خیموں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ہمارا عملہ اب بھی 15 لاپتہ افراد کو نکالنے کے لیے کام کر رہا ہے۔‘
سول ڈیفنس ذرائع نے الگ سے بتایا کہ حملے کے نتیجے میں علاقے میں بڑے بڑے گڑھے بن گئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بسال کا کہنا ہے کہ ’اس قتلِ عام میں پورے کے پورے خاندان غائب ہو گئے، ریت کے نیچے، گہرے گڑھوں میں۔‘
اسرائیلی فوج نے منگل کی صبح ایک بیان میں کہا کہ اس کے طیاروں نے ’حماس کے اہم دہشت گردوں کو نشانہ بنایا، جو خان یونس میں ہیومینٹیرین ایریا میں واقع کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے اندر کام کر رہے تھے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’غزہ کی پٹی میں دہشت گرد تنظیمیں اسرائیلی ریاست اور اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے فوجیوں کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دینے کے لیے شہری اور انسانی بہبود کے ڈھانچے کا منظم استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘
حماس نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ یہ دعویٰ کہ اس کے جنگجو حملے کے مقام پر موجود تھے، ’سراسر جھوٹ‘ ہے۔
خبرر ساں ادارے روئٹرز کے مطابق مقامی افراد اور طبی عملے کا کہنا ہے کہ خان یونس کے قریب المواسی کے علاقے میں ایک خیمہ بستی کو کم از کم چار میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔ کیمپ بے گھر فلسطینیوں سے بھرا ہوا ہے جو علاقے کے دیگر حصوں سے فرار ہو کر آئے ہیں۔
غزہ کی سول ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ حملے کے نتیجے میں کم از کم 20 خیموں میں آگ لگ گئی اور میزائلوں کی وجہ سے نو میٹر (30 فٹ) تک گہرے گڑھے بن گئے۔ اس کا کہنا ہے کہ 65 متاثرین میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
غزہ کی 23 لاکھ آبادی میں سے تقریباً تمام افراد کم از کم ایک بار بے گھر ہو چکے ہیں اور کچھ کو 10 بار نقل مکانی کرنی پڑی ہے۔
11 ماہ سے جاری یہ تنازع سات اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوا تھا جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا، جس میں 1200 افراد مارے گئے اور 250 کے قریب کو قیدی بنا لیا گیا تھا۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے حملے میں اب تک 40 ہزار 900 سے زائد فلسطینی جان سے گئے۔
اس تنازعے کے خاتمے کے لیے امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں کئی ماہ سے مذاکرات جاری ہیں لیکن مئی میں جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے پیش کی گئی غزہ میں فائربندی کی تجویز پر ابھی تک کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکا ہے۔
تین مرحلوں پر مشتمل اس معاہدے کے کچھ حصے جو دونوں فریق پہلے ہی تسلیم کر چکے ہیں، کے تحت اسرائیل کو معاہدے کے پہلے مرحلے میں غزہ کے تمام گنجان آباد علاقوں سے نکلنا ہو گا۔
اس وقت بظاہر بات چیت فلاڈیلفی کوریڈورکی وجہ سے آگے نہیں بڑھ رہی، جسے اسرائیل اپنے قبضے میں رکھنا چاہتا ہے۔ اسرائیل نے مئی میں فلاڈلفی کوریڈور کا کنٹرول یہ کہتے ہوئے اپنے قبضے میں لے لیا تھا کہ حماس اسے ہتھیاروں اور ممنوعہ مواد کو غزہ کی سرنگوں میں سمگل کرنے کے لیے استعمال کرتی تھی۔
حماس کے بقول اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے اس بات پر زور دے کر ایک معاہدے کو ناکام بنانے کی کوشش کی ہے کہ اسرائیل جنوبی غزہ میں فلاڈلفی کوریڈور سے دستبردار نہیں ہو گا۔
قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن بھی کہہ چکے ہیں کہ اسرائیلی وزیراعظم غزہ میں حماس کی جانب سے قیدی بنائے گئے افراد کی رہائی کی غرض سے کسی معاہدے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہے۔