غزہ میں امدادی قافلے پر اسرائیلی حملہ، چار فلسطینیوں کی موت

امریکی امدادی گروپ انیرا کے مطابق چاروں فلسطینی اماراتی ہلال احمر کے ہسپتال جانے والے امدادی قافلے کی گاڑی میں سوار تھے۔

29 اگست، 2024 کو وسطی غزہ میں ایک شخص اور خاتون اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اپنے تباہ شدہ مکان کے ملبے پر بیٹھے افسوس کر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکہ میں قائم امدادی گروپ انیرا نے بتایا کہ غزہ کے ایک ہسپتال کے لیے خوراک اور ایندھن لے جانے والے امدادی قافلے پر جمعرات کو اسرائیلی فضائی حملے میں چار فلسطینی مارے گئے۔

اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ وہ ’مسلح حملہ آور‘ تھے، جس کی گروپ نے تردید کی ہے۔

امدادی گروپ نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ یہ چاروں فلسطینی جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں واقع اماراتی ہلال احمر کے ہسپتال جانے والے انیرا امدادی قافلے کی گاڑی میں سوار تھے۔

انیرا نے کہا کہ جیسے ہی قافلہ غزہ میں اسرائیل کے زیر کنٹرول کریم شالوم کراسنگ سے روانہ ہوا چار فلسطینیوں نے ’آگے والی گاڑی کا کنٹرول سنبھال لیا، اس خدشے کے پیش نظر کہ راستہ غیر محفوظ ہے اور لوٹے جانے کا خطرہ ہے۔‘

گروپ نے کہا کہ ’اسرائیلی حکام نے الزام لگایا کہ سب سے آگے والی کار میں متعدد ہتھیار تھے۔ جائے وقوعہ پر موجود افراد کی ہر ابتدائی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ کوئی ہتھیار موجود نہیں تھا۔‘

اسرائیلی حکام کے ساتھ متفقہ ایک منصوبے میں قافلے میں غیر مسلح سکیورٹی گارڈز کو بلایا گیا تھا۔

انیرا نے کہا کہ ان چاروں کی نہ تو جانچ کی گئی اور نہ ہی اسرائیلی حکام کے ساتھ رابطہ کیا گیا تھا، لیکن قافلے نے انہیں خطرہ نہیں سمجھا تھا۔

گروپ نے کہا کہ اسرائیلی فضائی حملے سے پہلے کوئی انتباہ یا رابطہ نہیں تھا۔

حملے میں انیرا کے عملے کا کوئی فرد زخمی نہیں ہوا۔ بیان میں کہا گیا کہ ان چاروں کی موت کے بعد باقی قافلے نے امداد پہنچائی۔

اسرائیلی دفاعی افواج کے بیان، جسے متعدد میڈیا اداروں نے نقل کیا، میں کہا گیا کہ متعدد مسلح حملہ آوروں نے قافلے کے آگے والی گاڑی کا کنٹرول سنبھال لیا۔ اور اس کی قیادت کرنا شروع کر دی تھی۔

آئی ڈی ایف نے کہا، ’کنٹرول سنبھال لیے جانے اور اس بات کی مزید تصدیق کے بعد کہ مسلح حملہ آوروں کی گاڑی پر درست حملہ کیا جا سکتا ہے، ایک حملہ کیا گیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسرائیلی فوج اور واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے سے فوری طور پر مزید تبصرے کے لیے رابطہ نہیں ہوسکا۔

اسرائیل کی غزہ جارحیت میں اس سے قبل بھی امدادی اور انسانی بنیادوں پر کام کرنے والی تنظیموں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

اپریل میں تین اسرائیلی حملوں میں امدادی گاڑیوں کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ورلڈ سینٹرل کچن کے سات ملازمین مارے گئے تھے۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے رواں ہفتے کہا تھا کہ اسرائیلی فوجی چوکی کے قریب اس کی ایک گاڑی کو 10 گولیاں لگیں۔

مقامی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر مسلسل جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 40 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے ہیں۔

غزہ کی تقریباً تمام 23 لاکھ آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور اس پٹی میں قحط ہے۔

اسرائیل کو عالمی عدالت میں نسل کشی کے الزامات کا سامنا ہے جس سے وہ انکار کرتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا