اسرائیل نے غزہ میں امداد کا داخلہ بند کر دیا، ’فائر بندی معاہدہ سبوتاژ ہوگا‘: حماس

امدادی سامان کی ترسیل معطل کرنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے، حماس کے اعلیٰ عہدے دار سامی ابو زہری نے کہا کہ یہ فیصلہ فائر بندی مذاکرات پر اثر انداز ہوگا۔

اسرائیل نے اتوار کو امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا جب کہ چھ ہفتے سے جاری فائر بندی کے معاملے پر تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔ حماس نے ثالث ملکوں مصر اور قطر سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امدادی سامان کی ترسیل معطل کرنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے، حماس کے اعلیٰ عہدے دار سامی ابو زہری نے کہا کہ یہ فیصلہ فائر بندی مذاکرات پر اثر انداز ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حماس ’دباؤ کے سامنے جھکنے والی نہیں۔‘

بعد ازاں اتوار کی شام اسرائیلی حکام نے کہا کہ ان کا ایک وفد قاہرہ جائے گا۔ بظاہر یہ وفد کشیدگی کم کرنے اور فائر بندی برقرار رکھنے کے طریقوں پر بات چیت کے لیے جا رہا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندے سٹیو وٹکوف کی تجویز منظور کر لی گئی ہے جس کے تحت رمضان اور یہودی تہوار کے دوران غزہ میں عارضی فائر بندی کی جائے گی۔

یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب پہلے سے طے شدہ فائر بندی کے پہلے مرحلے کی مدت ختم ہو گئی۔

اتفاق رائے کی صورت میں  رمضان کے روزے ختم ہونے تک، یعنی تقریباً 31 مارچ تک اور یہودیوں کے تہوار فسح کی تعطیلات یعنی تقریباً 20 اپریل کے آس پاس، لڑائی نہیں ہو گی۔

یہ فائر بندی اس شرط پر ہوگی کہ حماس پہلے دن زندہ اور مردہ قیدیوں میں سے نصف کو رہا کرے گا اور باقی ماندہ افراد کو کسی نتیجے پر پہنچ جانے کی صورت میں رہا کرے گا، بشرطیکہ مستقل فائر بندی پر اتفاق ہو جائے۔

حماس کا کہنا ہے کہ وہ اس پہلے سے طے شدہ فائر بندی پر قائم ہے، جو دوسرے مرحلے میں داخل ہونے والی تھی، جس کا مقصد جنگ کا مستقل خاتمہ تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فلسطینی تنظیم نے 42 روزہ فائر بندی میں عارضی توسیع کی تجویز کو مسترد کر دیا۔

فائر بندی معاہدے کی نازک صورت حال پر بات کرتے ہوئے مقامی طبی حکام نے بتایا کہ شمالی اور جنوبی غزہ میں فائرنگ کی جس کے نتیجے میں چار فلسطینی جان سے گئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے اتوار کو اعلان کیا کہ وہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل معطل کر رہا ہے جب کہ علاقے میں گولہ باری اور فضائی حملے کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔

یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب اسرائیل اور حماس اپنی نازک فائر بندی کو آگے بڑھانے کے معاملے پر کسی نتیجے تک پہنچنے میں ناکام رہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ ’وزیر اعظم  نے فیصلہ کیا ہے کہ آج صبح سے غزہ کی پٹی کو تمام اشیا اور امدادی سامان کی ترسیل معطل کر دی جائے گی۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اسرائیل کسی ایسی جنگ بندی کو قبول نہیں کرے گا جس میں ہمارے یرغمالیوں کی رہائی شامل نہ ہو۔ اگر حماس اپنی ضد پر قائم رہی، تو اس کے دیگر نتائج بھی ہوں گے۔‘

حماس نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ ’انسانی امداد معطل کرنے کا فیصلہ گھٹیا بلیک میلنگ، جنگی جرم اور (جنگ بندی) معاہدے کے خلاف کھلی خلاف ورزی ہے۔‘

دوسری جانب غزہ میں شہری دفاع کے ادارے نے اطلاع دی کہ ’اسرائیلی ٹینکوں کی گولہ باری اور فائرنگ‘ سے  جنوبی غزہ میں خان یونس شہر کے مشرقی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

امدادی ترسیل کی معطلی کے اعلان کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے ترجمان عومر دستری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا  کہ ’آج صبح کوئی ٹرک غزہ میں داخل نہیں ہوا اور اس مرحلے پر کوئی داخل بھی نہیں ہوگا۔‘

انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر خزانہ بزالیل سموترچ، جن کی پارٹی نتن یاہو کی حکومت برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، نے امداد معطل کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔

انہوں نے ٹیلی گرام پر لکھا: ’جب تک حماس تباہ نہیں ہو جاتی یا مکمل طور پر ہتھیار نہیں ڈال دیتی اور ہمارے تمام یرغمالی آزاد نہیں ہو جاتے، امداد کو روکنا صحیح سمت میں ایک اہم قدم ہے۔‘

انہوں نے حماس کے خلاف ’مکمل فتح تک جنگ جاری رکھنے‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم حکومت میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے موجود رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا