اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اتوار کو کہا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں لڑائی دوبارہ شروع کرنے کے لیے ’ہر لمحے تیار ہے‘ اور جنگ کے مقاصد ہر صورت پورے کیے جائیں گے وہ ’خواہ مذاکرات سے ہوں یا کسی اور طریقے سے۔‘
’ہم کسی بھی لمحے بھرپور لڑائی دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہمارے آپریشنل منصوبے مکمل ہیں۔‘ نتن یاہو نے جنگی افسروں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔
ایک روز قبل ہی اسرائیل نے فائر بندی معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں کی رہائی روک دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ’غزہ میں ہم نے حماس کی منظم قوتوں کا بڑا حصہ ختم کر دیا لیکن کسی کو کوئی غلط فہمی نہ رہے۔ ہم جنگ کے اہداف مکمل طور پر حاصل کر کے رہیں گے، چاہے مذاکرات کے ذریعے ہوں یا پھر کسی اور طریقے سے۔‘
غزہ میں 19 جنوری کو شروع ہونے والی کمزور فائر بندی نے فلسطینی علاقے میں تقریباً 15 ماہ سے جاری شدید تباہ کن لڑائی کو بڑی حد تک روک دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فائر بندی کا پہلا مرحلہ مارچ کے اوائل میں ختم ہو رہا ہے تاہم اگلے مرحلے کے لیے ابھی تک مذاکرات شروع نہیں ہوئے جن کے نتیجے سات اکتوبر 2023 کے بعد شروع ہونے والی کو مستقل طور پر بند کیا جانا ہے۔
اسرائیل نے ہفتے کو چھ اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا۔
لیکن اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا کہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اُس وقت تک مؤخر رہے گی جب تک حماس اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے موقعے پر اپنی ’توہین آمیز تقریبات‘ بند نہیں کرتی۔
دوسری جانب حماس نے اتوار کو کہا کہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی روک کر اسرائیل غزہ کی فائر بندی کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
حماس کے اعلیٰ عہدے دار باسم نعیم نے ایک بیان میں کہا کہ ’جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے تحت ہمارے فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر کر کے دشمن حکومت من مانی کر رہی ہے اور پورے معاہدے کو سنگین خطرے میں ڈال رہی ہے۔‘