بلتستان کے فنکار غلام مہدی کہتے ہیں کہ پرانے زمانے میں لوگ شادیوں اور دیگر تقریبات میں خاص طور پر دھنیں سننے کے لیے دور دور سے آتے تھے، لیکن اب یہ محض شور شرابا ہے۔
موسیقی
یونیسکو نے رباب کے بنانے اور بجانے کے فن کو افغانستان اور ہمسایہ ممالک ایران، ازبکستان اور تاجکستان کا ثقافتی ورثہ قرار دیا ہے۔