موسیقی، رقص اور آتش بازی: قائد اعظم یونیورسٹی میں جشنِ پنجاب کے رنگ

اسلام آباد کی موجودہ سردی میں رات کو شکر پڑیاں جانے کا رسک ایک مشکل فیصلہ ہے لیکن جشنِ پنجاب کا نشہ کھینچ کر وہاں لے جاتا ہے۔

پنجاب سٹوڈنٹ کونسل ہر سال قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں ثقافتی ہفتہ مناتی ہے، جس کی تیاریوں میں موسیقی، آتش بازی اور گھوڑوں کے رقص کے علاوہ ’ڈی جے نائٹ‘ بھی شامل ہوتی ہے۔

اس ایونٹ کا انعقاد شکر پڑیاں کے مقام پر ہوتا ہے, جہاں رواں برس ابرار الحق اور ترنم ناز نے اپنی آواز کا جادو جگایا۔ 

ثقافتی سرگرمیوں کے اعتبار سے قائداعظم یونیورسٹی میں پنجاب سٹوڈنٹ کونسل کا پلڑا ہمیشہ بھاری رہتا ہے اور اس طرح ’جشن پنجاب‘ غیر نصابی سرگرمیوں کی جان مانا جاتا ہے۔

ایسا جشن خاص طور پر ان طلبہ کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے، جو سارا سال کتابوں سے اکتا چکے ہوتے ہیں۔ 

تاہم اس سال ’جشن پنجاب‘ کے سلسلے میں پہلی بڑی سرگرمی ظہور لوہار کا پروگرام تھا، جو بری طرح ناکام ہوا۔

سٹیج پر بے تحاشہ رش آور دیگر انتظامی خامیوں کے سبب جشن پنجاب کی شروعات انتہائی خراب ہوئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مایوس کن آغاز کے بعد جس طرح پنجاب سٹوڈنٹ کونسل نے رانا حسن کی قیادت میں واپسی دکھائی، وہ حیران کن تھا۔ 

مہندی کی شام پر بے تحاشہ آتش بازی، موسیقی، رقص، گھوڑوں کی آمد اور مہندی کی رسم نے سارے شکوے زائل کر دیے اور یونیورسٹی کے طلبہ کو ایک نہ بھولنے والی تفریح سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملا۔ 

اسلام آباد کی موجودہ سردی میں رات کو شکر پڑیاں جانے کا رسک ایک مشکل فیصلہ ہے لیکن جشنِ پنجاب کا نشہ کھینچ کر وہاں لے جاتا ہے۔

ابرار الحق کی موسیقی ویسے تو کب سے متنازع ہو چکی ہے لیکن پہلوان بوڑھا ہو جائے تو کشتی کے گُر تھوڑی بھول جاتا ہے۔ انہوں نے موسیقی کے خوب داؤ پیچ دکھائے اور ماحول بنا دیا۔ 

ابرار الحق کی صورت میں ہمارے پنجاب کا ایسا ٹیلنٹ ضائع ہوا، جس پر زیادہ افسوس بھی کم ہے۔

دو دہائیوں پہلے کے گائے ہوئے ان کے گانے آج بھی نوجوانوں کے دلوں میں بجلیاں بھر دیتے ہیں۔

شکر پڑیاں کا مرکزی ایونٹ پہلے کی نسبت یوں بھی زیادہ بہتر تھا کہ خاردار تاروں کی مدد سے سٹیج کو عوام سے محفوظ بنایا گیا تھا، ورنہ سٹیج مچھلی بازار بن جاتا ہے اور سارا لطف غارت ہو جاتا۔ 
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ