سوئٹزرلینڈ میں واقع ڈیووس وہ مقام ہے جہاں ورلڈ اکنامک فورم کا سالانہ اجلاس منعقد ہوتا ہے جس میں فوری نوعیت کے عالمی مسائل حل کرنے کے لیے بہت سے شعبوں کے نمائندے کئی دنوں پر مشتمل بات چیت اور ملاقاتوں کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔
ڈیووس، سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ کے قریب ایک چھوٹا سا سکی ریزارٹ ہے۔ لیکن اس کی وجہ شہرت یہ نہیں۔ اصل وجہِ شہرت یہ ہے کہ ہر سال جنوری میں ڈیووس ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کے سالانہ اجلاس کی میزبانی کرتا ہے۔ اس اجلاس میں شرکت کے لیے عالمی کاروباری شخصیات، حکومتوں، سول سوسائٹی، میڈیا، اور تحقیق کے اہم ترین نمائندگان کا انتخاب کیا جاتا ہے جس کا مقصد دورِ حاضر کے اہم ترین مسائل پر نتیجہ خیز بات چیت کے لیے مختلف سیشنز کا انعقاد کرنا ہے۔
لیکن ایسا نہیں کہ ڈیووس میں بس اہم نمائندگان اپنے کلیدی خطاب کر کے چلے جاتے ہیں۔ یہ کانفرنس نیٹ ورکنگ اور سماجی تعلقات قائم کرنے کے لیے بھی مشہور ہے جن کا سلسلہ کوہِ الپس کے دامن میں واقع اس قصبے کی گزرگاہوں، سائیڈ رومز، ہوٹلوں کے کمروں اور ریستورانوں میں چلتا رہتا ہے۔ مشہور کمپنی میکسنکی کے سینیئر پارٹنر ایچا لیکے کا کہنا ہے کہ ’شاندار رہنماؤں کے ساتھ میری کچھ بہترین غیر رسمی گفتگو ڈنر کے بعد کی تقریبات میں ہوئی۔‘
اس دوران تقریباً اڑھائی ہزار مندوبین اور سیکڑوں دیگر افراد ڈیووس جاتے ہیں جس سے شاید یہ عالمی فیصلہ سازوں کا سب سے بڑا اجتماع بن جاتا ہے۔ جیسا کہ میکنسکی کے سینئر پارٹنر اینو ڈے بوئر نے اس کانفرنس کو بیان کیا تھا کہ It’s business speed-dating on steroids۔ ڈیووس میٹنگ میں میکنسکی کے ماہرین کی شرکت کا بنیادی مقصد کانفرنس میں صارفین سے تعلقات قائم کرنا ہے۔
2020 میں ڈبلیو ای ایف نے ایک نیا منشور جاری کیا تھا تاکہ چوتھے صنعتی انقلاب کے دور میں وہ کمپنیوں کے لیے رہنمائی مہیا کرے۔ منشور میں کہا گیا تھا کہ کوئی بھی کمپنی ہو اسے ’ٹیکس میں اپنا منصفانہ حصہ ادا کرنا چاہیے، بدعنوانی کے خلاف قطعی عدم برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے، اپنی عالمی سپلائی چین میں انسانی حقوق کو برقرار رکھنا چاہیے، اور برابر کے مسابقتی میدان کے حق میں آواز بلند کرنی چاہیے۔‘
ڈیووس میں ہونے والے اجتماع کے حوالے سے 2022 ایک غیر معمولی سال تھا۔ افراد کی عملی شرکت کے ساتھ یہ تقریب مئی میں 18 ماہ کے وقفے کے بعد منعقد کی گئی تھی جو ڈبلیو ای ایف کے قیام کے بعد سے میٹنگز کے درمیان طویل ترین وقفہ ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم کیا ہے؟
ڈبلیو ای ایف ایک بین الاقوامی غیر منافع بخش تنظیم ہے جس کا مرکزی دفتر سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں قائم ہے۔ اس تنظیم کی توجہ پبلک اور پرائیوٹ شعبوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔ اس کی بنیاد 1971 میں سوئس جرمن ماہر اقتصادیات کلاؤس شواب نے رکھی تھی، ڈبلیو ای ایف عالمی مسائل کو حل کرنے اور سرکاری، صنعتی اور سماجی ایجنڈوں کی تشکیل کے لیے باہمی تعاون کے جذبے کو فروغ دینے کی کوشش کرتا ہے۔
2020 میں نئے منشور کو اپنانے کے بعد سے ڈبلیو ای ایف کو باضابطہ طور پر سٹیک ہولڈر کیپٹلزم کی رہنمائی حاصل ہے جو ایک کارپوریشن کو نہ صرف اپنے شیئر ہولڈرز بلکہ ان تمام افراد کو اہمیت دینے کی بات کرتا ہے جن کی تقدیر کمپنی سے جڑی ہے، ان میں ملازمین، معاشرہ اور کرہ ارض شامل ہے۔ اس کے مقاصد میں ’دنیا کی حالت کو بہتر بنانے‘ کا عزم موجود ہے۔
ڈبلیو ای ایف کئی بین الاقوامی تنظیموں اور کارپوریشنوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے تاکہ عالمی خدشات کو دور کرنے کے لیے منصوبے تشکیل دیے جائیں۔ رواں برس کے مشترکہ نکات میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے خاتمے کی طرف پیش قدمی، پھر سے اٹھ کھڑے ہونے، عالمگیریت کی از سر نو تشکیل اور معاشرے کے ہر حصے میں تنوع، مساوات اور ان کی شمولیت یقینی بنانے کے حق میں آواز اٹھانا شامل ہیں۔
ڈیووس میں کون شرکت کرتا ہے؟
تقریباً ایک ہزار کارپوریشنز ڈبلیو ای ایف کی رکنیت رکھتی ہیں اور ارکان اپنی رکنیت کے درجے کے حساب سے ڈیووس میں ہونے والے اجلاس کے لیے چند اہم نمائندے بھیجتے ہیں۔ باقاعدہ شرکت دعوت نامے سے مشروط ہوتی ہے۔ 2022 میں تقریباً دو ہزار مندوبین تھے جن میں ایل گور، جان کیری، کیرسٹین لاگراڈ، ارسلا فان ڈر لیئن، جینز سٹولٹن برگ اور بہت سے دوسرے بلند قامت نام شامل تھے۔ 2023 میں جرمن چانسلر اولاف شولز سمیت اڑھائی ہزار سے زائد مندوبین کی شرکت متوقع ہے۔
2023 کے ایجنڈے میں کیا شامل ہے؟
ڈیووس میں رواں برس کا سالانہ اجلاس 16 سے 20 جنوری کے درمیان منعقد ہو رہا ہے۔ ڈبلیو ای ایف فی الحال ڈیووس میں ہونے والے سالانہ اجلاس کے لیے کئی موضوعات پر توجہ دے رہا ہے جیسا کہ پائیداری، اقتصادی ترقی اور دوبارہ سے استحکام، عالمگیریت اور جغرافیائی سیاست، توانائی اور غذائی تحفظ۔
میکنسکی کے سینیئر پارٹنر پیدرو رودیا کہتے ہیں، ’میرے خیال میں مشکل اقتصادی اور جغرافیائی سیاسی ماحول ایجنڈے کے دیگر حصے پر غالب آ جائے گا اور ایسا ہونا ناگزیر ہے۔ میں بس امید کرتا ہوں کہ ہم زیادہ تر وقت مسائل کے بجائے ان کے تدارک کے بارے میں بات کرتے ہوئے گزاریں گے اور یہ کہ اس مشکل دور سے نکلنے کے امید افزا راستے ہمارے ہاتھ لگیں۔‘
ہر سال ڈیووس میٹنگ میں ڈبلیو ای ایف کے ساتھ مل کر میکنسکی مشترکہ اہداف کے پیش نظر کئی طرح سے اشتراک کرتی ہے۔ 2023 کے حوالے سے ڈبلیو ای ایف کے ساتھ میکنسکی کے تعاون کا مقصد اجتماعی طور پر پائیدار اور جامع ترقی کو فروغ دینا ہے۔ ایسے چند اقدامات درج ذیل ہیں۔
- ری زیلیئنس کنسورشیم کرونا کی وبائی مرض، یوکرین میں جنگ، پناہ گزینوں کے تازہ ترین بحران اور بڑھتی ہوئی شدید موسمیاتی تبدیلی جیسے گذشتہ چند برس کے واقعات نے اداروں اور رہنماؤں کے لیے از سر نو مستحکم ترقی کی ضرورت واضح کی ہے۔ ڈیووس عالمی معیشت کے دوبارہ استحکام کے لیے حکومتوں، کاروباری شعبے اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔
- دوبارہ سے عالمگیریت کا تصور زندہ کرنا۔ وبائی امراض کے بعد امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے مسلسل تباہی کے بعد دنیا ایک نئے معمول کے ساتھ خود کو ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ رواں برس ڈیووس، میکنسکی، ڈبلیو ای ایف اور دیگر سٹیک ہولڈرز عالمی سطح پر باہمی انحصار کی بدلتی ہوئی صورت حال کی باریکیوں کو سمجھنے کے لیے مل بیٹھیں گے جس دوران یہ چیز بھی زیر غور آئے گی کہ اس کے ہماری عالمگیر دنیا کے مستقبل پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
- استحکام کے سفر کو تیز تر کرنا۔ گرین ہاؤس گیسوں کے خاتمے کا ہدف روز بروز ضروری ہوتا جا رہا ہے۔ میکنسکی اور ڈبلیو ای ایف حکومتوں، کمپنیوں اور دیگر متعلقہ افراد کے ساتھ توانائی کے متبادل ذرائع کے استعمال کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رواں سال ڈیووس کے ایجنڈے میں یہ چیز شامل ہو گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
- مساوی مواقع۔ اخلاقی معاملہ تو رہا ایک طرف اب متنوع نسلوں، صنفوں، جنسی رجحانات اور سماجی طبقات کو ترقی کے برابر کاروباری مواقع کی ضرورت کو اچھا خاصا تسلیم کیا جا چکا ہے۔ تنوع، مساوات، اور مختلف شعبہ جات میں سب کو برابر شرکت کے مواقع میکنسکی اور ڈبلیو ای ایف کے پیش نظر ہے اور وہ اس پر بات کرتے رہیں گے۔
- مستقبل کی خلائی معیشت۔ اب ہم خلا کے نئے دور میں رہ رہے ہیں۔ جیسے جیسے مزید حکومتیں اور کمپنیاں زمین کے مدار سے باہر کام شروع کر رہی ہیں سرکاری اور نجی شعبے کی تنظیموں (بشمول میکنسکی اور ڈبلیو ای ایف) کے درمیان جغرافیائی سیاسی تناؤ کے وقتوں میں خلا کو پرامن رکھنے کی کوششیں جاری ہیں جہاں سب کو فوائد اٹھانے کے برابر مواقع ملیں۔
ڈیووس کانفرنس کے اثرات کیا ہوں گے؟
ڈبلیو ای ایف خود کو ایک الگ قسم کے ادارے کے طور پر بیان کرتا ہے جو موافقت، کاروباری صلاحیت، اور سٹیک ہولڈر کا اعتماد رکھتے ہوئے تبدیلی کی طاقت رکھتا ہے۔ کرونا وبا کے دوران یہ ایک فیشن تھا کہ ڈیووس میں ہونے والی میٹنگ کو تنقید کی زد پر رکھا جائے۔ لیکن وبائی مرض تباہی اور تنہائی نے بہت سے لوگوں کے لیے اس کی قدر واضح کر دی اور 2023 میں ریکارڈ ٹرن آؤٹ متوقع ہے۔
میکنسکی کے سینیئر پارٹنر ٹریسی فرانسس کے لیے ڈیووس میٹنگ کی اہمیت ’نئی کمپنیوں، غیر منافع بخش اور سرکاری تنظیموں جیسے مختلف قسم کے اداروں سے وابستہ انسانوں کے ایک ہجوم کے تعامل میں ہے۔ ایک نئے ورلڈ آرڈر کے بارے میں بہت کچھ سننے کو ملتا ہے لیکن میرے خیال میں ذاتی طور پر لوگوں کا براہ راست ملنا اور تبادلہ خیال باہمی تعلق کی ڈور مضبوط کر سکتا ہے۔‘
اگر روشنیوں کی چکا چوند بڑے بڑے ناموں پر مرکوز رہتی ہے لیکن یہ چھوٹی چھوٹی ملاقاتیں ہیں جو زیادہ بارور ثابت ہو سکتی ہیں۔ میکنسکی کے سینئر پارٹنر اور میکنسکی گلوبل انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین اور ڈائریکٹر سٹیون سمٹ کہتے ہیں، ’ڈیووس میں میں ہمیشہ اس سٹارٹ اپ یا ٹیکنالوجی کمپنی سے ملنا پسند کرتا ہوں جو ایک آئیڈیا لے کر آتی ہے، اگر وہ کام جاری رکھے تو کرہ ارض پر پھیل سکتی ہے اور کچھ تبدیلی آ سکتی ہے۔
’اس قسم کی چیزیں آپ کو امید دلاتی ہیں۔ وہاں بڑے بڑے نام ہوں گے لیکن چھوٹے نام بہت سی توقعات جگاتے ہیں۔‘
(تحریر بشکریہ mckinsey.com)