غزہ میں فائر بندی کا آغاز آج، اسرائیلی فورسز کا رفح سے انخلا شروع: فلسطینی میڈیا

فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز رفح سے پیچھے ہٹتے ہوئے مصر اور غزہ سرحد کے ساتھ فلاڈیلفی راہداری کی طرف جانا شروع ہو گئی ہیں۔

18 جنوری 2025 کو وسطی غزہ کی پٹی میں بے گھر فلسطینیوں کے کیمپ میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے پر بچے آتش بازی کر رہے ہیں۔ 19 جنوری 2025 کو حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی پر عمل درآمد ہوگا جس سے قبل فلسطینی بچے آشتبازی کر رہے ہیں (اے ایف پی)

غزہ میں اتوار کی صبح فائر بندی کے آغاز کے بعد اسرائیلی فورسز نے پٹی کے جنوبی علاقے رفح سے انخلا شروع کر دیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے حماس کے حامی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فورسز رفح سے پیچھے ہٹتے ہوئے مصر اور غزہ سرحد کے ساتھ فلاڈیلفی راہداری کی طرف جانا شروع ہو گئی ہیں۔

امید کی جا رہی ہے کہ اتوار کی صبح سے شروع ہونے والی جنگ بندی 15 ماہ سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی اسرائیلی جارحیت اور تباہ کن بمباری کو روک دے گی۔ پاکستانی وقت کے مطابق یہ معاہدہ صبح 11:30 پر نافذ ہو گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہفتے کی شام ایک ٹی وی خطاب میں اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا کہ اسرائیل کو ضرورت پڑنے پر جنگ دوبارہ شروع کرنے کے لیے امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔

نتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل نے ’مشرق وسطیٰ کا چہرہ بدل دیا ہے اور 42 دن کی یہ پہلی جنگ بندی ’عارضی‘ ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اگر ہمیں جنگ دوبارہ شروع کرنے پر مجبور کیا گیا تو ہم پوری طاقت کے ساتھ کریں گے۔‘

دوسری جانب حماس نے کہا کہ ’اسرائیل اپنے جارحانہ مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا اور صرف جنگی جرائم کرنے میں کامیاب ہوا ہے جو انسانیت پر داغ ہیں۔‘

معاہدے کے تحت فائر بندی کے ابتدائی 42 دنوں میں فلسطینی گروپ 33 قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں سے تین کو اتوار کو آزاد کیا جائے گا جب کہ اسرائیل سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

اسرائیل کی وزارتِ انصاف نے کہا ہے کہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت 737 فلسطینی قیدیوں اور نظربند افراد کو رہا کیا جائے گا تاہم یہ رہائی مقامی وقت کے مطابق اتوار کو شام 4:00 بجے سے پہلے نہیں ہو گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جنگ بندی کے آغاز سے ایک دن قبل بھی غزہ پر اسرائیلی حملے جاری رہے جس میں غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق خان یونس میں ایک خاندان کے کم از کم پانچ افراد اپنے عارضی خیمے پر حملے میں مارے گئے۔

اسی روز مقبوضہ بیت المقدس کے قریب بھی دھماکے سنے گئے جب یمن کے حوثی باغیوں نے فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کی۔

حوثیوں نے کہا کہ انہوں نے تل ابیب میں وزارتِ دفاع کو نشانہ بنایا اور بحیرہ احمر کی بندرگاہی شہر ایلات پر دو میزائل داغے۔

انہوں نے اتوار کو بحیرہ احمر میں ایک امریکی طیارہ بردار جہاز کو بھی نشانہ بنایا اور جنگ بندی کے دوران کسی بھی ردعمل کی صورت میں ’نتائج‘ کی دھمکی دی۔

انسانی امداد کی کمی کے شکار غزہ میں سماجی کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ فائر بندی کے بعد ایک بہت بڑا چیلنج سامنے کھڑا ہے۔

سینکڑوں امدادی سامان سے بھرے ٹرک غزہ کی سرحد کے قریب مصری جانب پٹی میں داخلے کے منتظر ہیں۔
مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے کہا کہ فائر بندی کے نافذ ہونے کے بعد روزانہ 600 ٹرک غزہ میں داخل ہوں گے جن میں سے 50 ٹرک ایندھن لے کر آئیں گے۔


ادھراسرائیلی کابینہ نے ہفتے کو غزہ میں فائر بندی کے معاہدے کی منظوری دے دی، جس کے تحت وہاں سے درجنوں اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا اور حماس کے ساتھ 15 ماہ سے جاری لڑائی روک دی جائے گی۔

اسرائیلی حکومت نے یہ اعلان مقبوضہ بیت المقدس کے مقامی وقت کے مطابق رات ایک بجے کے بعد کیا اور تصدیق کی کہ فائر بندی اتوار کو نافذ العمل ہو گی۔

کابینہ کا طویل اجلاس یہودی سبّت کے آغاز کے بعد بھی جاری رہا۔ سبت یہودی مذہبی عقائد کے مطابق ہفتہ وار مقدس دن ہے، جو جمعے کی شام سورج غروب ہونے سے لے کر ہفتے کی شام سورج غروب ہونے تک جاری رہتا ہے۔

یہودی قانون کے مطابق اسرائیلی حکومت عام طور پر سبّت کے دوران ہنگامی معاملات کے سوا تمام کاروباری سرگرمیاں بند رکھتی ہے۔

مذاکرات کار قطر اور امریکہ نے بدھ کو فائر بندی کا اعلان کیا تھا لیکن وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے مطابق حماس کی جانب سے آخری لمحات کی پیچیدگیوں کی وجہ سے معاہدہ ایک دن سے زائد معطل رہا۔

معاہدے کی منظوری کے بعد نتن یاہو نے ایک خصوصی ٹیم کی تشکیل کا حکم دیا ہے جو قیدی وصول کرے گی۔ ان 33 قیدیوں میں خواتین، بچے، 50 سال سے زائد عمر کے مرد، اور بیمار یا زخمی افراد شامل ہیں۔

حماس نے معاہدے کے پہلے دن تین خواتین قیدیوں کو رہا کرنے اور ساتویں دن مزید چار کو چھوڑنے کا عہد کیا ہے، جبکہ باقی 26 افراد کو اگلے پانچ ہفتوں میں رہا کیا جائے گا۔

دوسری جانب فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کیا جائے گا۔ اسرائیل کی وزارت انصاف نے معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے 700 قیدیوں کی فہرست شائع کرتے ہوئے کہا کہ یہ رہائی اتوار کو شام چار بجے سے پہلے شروع نہیں ہو گی۔ فہرست میں شامل تمام افراد یا تو کم عمر ہیں یا خواتین۔

اسرائیلی جیل انتظامیہ نے اعلان کیا کہ قیدیوں کو بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کی بجائے وہ خود منتقل کرے گی۔

قیدیوں پر الزامات میں اکسانا، توڑ پھوڑ، دہشت گردی کی حمایت، دہشت گردی کی سرگرمیاں، قتل کی کوشش یا پتھر یا آتش گیر بوتل پھینکنا شامل ہیں۔

توقع ہے کہ غزہ، جو بڑی حد تک تباہ ہو چکا ہے، کو انسانی امداد کی فراہمی میں اضافہ ہوگا۔ امدادی سامان لے جانے والے ٹرک جمعے کو رفح کے سرحدی راستے پر مصر کی جانب کھڑے تھے۔

ایک مصری اہلکار نے بتایا کہ اسرائیلی فوج اور اسرائیل کی اندرونی سکیورٹی ایجنسی شین بیٹ کے وفد نے جمعے کو قاہرہ پہنچ کر سرحدی گزرگاہ کو دوبارہ کھولنے پر بات چیت کی۔

ایک اور اسرائیلی اہلکار نے بھی وفد کے قاہرہ جانے کی تصدیق کی۔ دونوں اہلکاروں نے بات چیت کی نجی نوعیت کے باعث نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ معلومات فراہم کیں۔

15 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 46,899 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جن میں سے زیادہ تر عام شہری، خواتین اور بچے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا