اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے سلامتی کونسل میں شام کی سیاسی اور انسانی صورت حال پر بریفنگ میں کہا کہ شام کی گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کا قبضہ غیرقانونی اور ’باطل ‘ ہے۔
منیر اکرم نے کہا کہ ’شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو بحال کیا جانا چاہیے۔ (سلامتی) کونسل کو اسرائیل سے مکمل انخلا کا مطالبہ کرنا چاہیے۔
پاکستان کے مستقل مندوب کا کہنا تھا: ’ہم 1974 کے معاہدے کے تحت قائم علیحدگی کے علاقوں میں اسرائیل کی مزید مداخلت اور UNDOF امن فوجیوں پر اس (اسرائیل) کے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
’یہ دراندازی فوری طور پر ختم ہونی چاہیے اور اقوام متحدہ کے امن دستوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو شامی اداروں کی بحالی اور اپنے تباہ شدہ ملک کی جلد از جلد تعمیر نو کے منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے شام کے نئے حکام کی مدد کرنی چاہیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کے مستقل مندوب نے کہا کہ شام سے متعلق سلامتی کونسل کو موثر کارروائی کو یقینی بنانا ہو گا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نے کہا کہ شام پاکستان کا برادر ملک ہے جو اندرونی تقسیم اور بیرونی مداخلت سے تباہ ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان تمام حالات کے باوجود نئے گورننس ڈھانچے کی پرامن منتقلی کو یقینی بنانے پر ہو گا جس سے شام کے اتحاد اور علاقائی سالمیت ممکن ہو سکے گی۔
’سب سے پہلے، پاکستان عبوری حکومت کے رہنماؤں اور نمائندوں کے مثبت بیانات اور یقین دہانیوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔ ان کو پالیسیوں کو عملی طور پر لاگو کرنا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ القاعدہ یا داعش سے متعلقہ گروہوں کے دوبارہ سر اٹھانے کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔ کونسل کو شام میں کیمیائی ہتھیاروں یا صلاحیتوں کی مبینہ موجودگی کے بارے میں بھی معروضی معلومات حاصل کرنی چاہیں۔
’ہمیں شام کے بڑے انسانی بحران کو فوری اور غیر مشروط طور پر حل کرنا چاہیے۔ ایک کروڑ 70 لاکھ – آبادی کے 70 فیصد سے زائد – کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔‘
گذشتہ ہفتے پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا تھا کہ ’اس وقت ہمارا شام کی قیادت سے براہ راست رابطہ نہیں ہے۔ تاہم شام میں ہمارا (پاکستان کا) سفارت خانہ بدستور فعال ہے۔‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’حکومت نے شام کی صورت حال کا جامع حل تلاش کرنے کی کوششوں کی مسلسل حمایت کی ہے۔ وہ حل جو شام کے اتحاد، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھتا ہے۔‘
دسمبر 2024 کے پہلے ہفتے میں بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے دمشق میں پاکستانی سفارت خانہ مسلسل کھلا رہا اور شام میں موجود پاکستانیوں کے انخلا میں معاونت جاری رکھی۔
شام میں حکومت مخالف فورسز کے دمشق اور دوسرے اہم علاقوں پر کنٹرول کے بعد وہاں موجود پاکستانیوں نے اپیل کی تھی کہ احتیاط برتیں تاہم اب وہاں حالات معمول پر آ گئے ہیں۔