سیز فائر معاہدہ: اسرائیل کو خود کتنا نقصان ہوا؟

جنگ بندی کا معاہدہ آگے چل کر کیا صورت اختیار کرتا ہے معلوم نہیں لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ اسرائیل فائر بندی کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی کا معاہدے طے پا گیا ہے۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کے لیے تو 15 ماہ تک غزہ کو قتل گاہ بنایا لیکن اسے خود کتنا نقصان ہوا۔

دو ریاستی حل مزید مشکل؟

اس تنازعے نے دو ریاستی حل کے امکانات کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ کئی عرب اور یورپی ممالک کے لیے یہ خون ریز تنازع فلسطین کی آزاد اور خودمختار ریاست کے لیے کھل کر حمایت کے اعلان کا سبب بنی تو دوسری جانب کئی کٹر اسرائیلی یہ تصور کرنے کو تیار نہیں کہ اس سب کے بعد فلسطینی ریاست بنانی چاہیے۔

اسرائیلی جانی نقصان

فلسطینیوں نے تو 47 ہزار جانیں کھوئیں لیکن اسرائیل کو بھی اس جنگ کی درد ناک قیمت ادا کرنا پڑی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس کے چار سو سے زائد فوجی ہلاک اور سینکڑوں زخمی یا معزور ہوئے ہیں۔

22 جنوری 2024 کو اسرائیل کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا جب اس کے 24 فوجی غزہ میں لڑائی کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

ناقابل تسخیر جنوبی سرحد؟

سات اکتوبر کو اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس سروسز، اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو اور وسیع تر اسرائیلی عوام کا خیال تھا کہ ان کے ملک کی مضبوط جنوبی سرحد ناقابل تسخیر ہے اور طاقت کا توازن اسرائیل کے لیے اتنا سازگار ہے کہ حماس کبھی بھی اس صورت حال کو چیلنج نہیں کرے گی۔

اس کے اس خیال کو حماس نے مٹی میں ملا دیا۔

یہود مخالف جذبات میں اضافہ

اس جنگ کو عالمی سطح پر یہود دشمنی میں اضافے کے سبب کے طور پر بھی یاد رکھا جا سکتا ہے، ایک حالیہ مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ دنیا بھر میں بالخصوص، نوجوانوں میں اس حوالے سے منفی خیالات میں اضافہ ہوا ہے۔

اینٹی ڈیفیمیشن لیگ کی جانب سے جاری ڈیٹا میں دعویٰ کیا گیا کہ اکتوبر سات کے بعد سے امریکہ میں دس ہزار سے زائد یہود دشمن واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جو کہ 1979 (جب سے گروپ نے ریکارڈ رکھنا شروع کیا) کے بعد سے سب سے زیادہ تعداد ہے۔

حماس کا خاتمہ؟

اسرائیل نے یقیناً حزب اللہ کو کافی بڑا نقصان پہنچایا ہے لیکن مکمل ختم نہیں کر سکا ہے اور اپنے 60 سے زائد باقی ماندہ قیدیوں کو طاقت کے زور پر رہا نہیں کروا سکا ہے۔

ایک تنظیم کی تباہی کا اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے۔ بعض لوگ حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا جانا اس کے خاتمے کے طور پر مانتے ہیں۔ البتہ دیکھا گیا ہے کہ رہنماؤں کو نشانہ بنانے سے شاید ہی کبھی ان کی تنظیموں کا خاتمہ ہوا ہے۔ اس کے برعکس عوامی حمایت، نظریہ اور تنظیمی ڈھانچہ ان گروہوں کی قسمت کا فیصلہ کرنے میں زیادہ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسرائیل کا معاشی نقصان

اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں طویل جنگ کے اخراجات یقیناً اس کے لیے ’بھاری بوجھ‘ ثابت ہوئے ہیں۔ ایک اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کا معاشی نقصان 2024 کے آخر تک تقریباً 67 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔

طلبا کے اسرائیل مخالف مظاہرے

2024 میں امریکی یونیورسٹیوں میں اسرائیل کے غزہ پر حملوں کے خلاف متعدد مظاہرے ہوئے۔

نیو یارک کی مشہور کولمبیا یونیورسٹی سے شروع ہونے والے ان مظاہروں میں طلبا نے مطالبہ کیا کہ ان کے تعلیمی ادارے اسرائیل سے معاشی تعلق ختم کریں۔

جنگ بندی کا معاہدہ آگے چل کر کیا صورت اختیار کرتا ہے معلوم نہیں لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ اسرائیل فائر بندی کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔ اس معاہدے کو توڑنے سے نئی ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔

تاہم مستقبل کے تناظر میں غزہ کی تعمیر نو، اسرائیل کی سکیورٹی یقینی بنانا اس وقت سب کچھ غیر واضح ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا