50  لاکھ ڈالر میں ’گولڈ کارڈ‘ خریدیں اور امریکی شہریت پائیں: ٹرمپ

صدر ٹرمپ نے پیشگوئی کی: ’امیر افراد اس کارڈ کو خرید کر ہمارے ملک میں آئیں گے۔ وہ دولت مند اور کامیاب ہوں گے، وہ یہاں بہت زیادہ پیسہ خرچ کریں گے۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 25 فروری 2025 کو واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں امریکی وزیر صحت اور انسانی خدمات رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر(بائیں) اور امریکی سیکریٹری برائے تجارت کے نامزد امیدوار ہاورڈ لوٹنک (دائیں) کے ساتھ ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے (جم واٹسن/ اے ایف پی)

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہریت کے لیے ایک نئے طریقے کا اعلان کیا ہے، یعنی ایک مہنگا گولڈ کارڈ۔

ٹرمپ نے منگل کو اوول آفس میں اعلان کیا کہ امریکہ یہ گولڈ کارڈ 50 لاکھ ڈالر میں ’فروخت‘ کرے گا۔

صدر ٹرمپ نے کہا: ’ہم اس کارڈ کی قیمت تقریباً 50 لاکھ ڈالر مقرر کرنے جا رہے ہیں اور اس سے آپ کو (مستقل رہائش) گرین کارڈ جیسی مراعات حاصل ہوں گی، نیز یہ شہریت کے لیے ایک راستہ ہوگا۔‘

انہوں نے اسے ’کچھ حد تک گرین کارڈ جیسا لیکن ایک اعلیٰ درجے کی سہولت‘ قرار دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: ’امیر افراد اس کارڈ کو خرید کر ہمارے ملک میں آئیں گے۔ وہ دولت مند اور کامیاب ہوں گے، وہ یہاں بہت زیادہ پیسہ خرچ کریں گے، بھاری ٹیکس ادا کریں گے اور بڑی تعداد میں لوگوں کو ملازمتیں دیں گے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ منصوبہ انتہائی کامیاب ہوگا اور اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا۔‘

امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک نے وضاحت کی کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک حد تک EB-5 امیگرنٹ انویسٹر پروگرام کو ختم کر کے اسے ’ٹرمپ گولڈ کارڈ‘ سے بدلنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

EB-5 پروگرام کے تحت سرمایہ کاروں کو امریکہ میں مستقل رہائش کے لیے درخواست دینے کی اجازت تھی بشرطیکہ وہ امریکہ میں کسی تجارتی ادارے میں ضروری سرمایہ کاری کریں اور 10 مستقل فل ٹائم ملازمتیں پیدا کرنے یا برقرار رکھنے کا منصوبہ بنائیں۔

ہارورڈ لوٹنک نے کہا کہ ’EB-5 پروگرام بکواس، خیالی دعوؤں اور دھوکہ دہی سے بھرا ہوا تھا۔ یہ گرین کارڈ حاصل کرنے کا ایک سستا طریقہ تھا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ گولڈ کارڈ کے حامل افراد کو مکمل چھان بین کے بعد امریکہ میں سرمایہ کاری کرنے کی اجازت ہوگی اور ہم اس رقم کو اپنے مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔‘

صدر ٹرمپ نے پیشگوئی کی کہ گولڈ کارڈ انتہائی امیر افراد کے لیے پرکشش ہو گا، جو یہاں روزگار کے مواقع پیدا کریں گے۔

ٹرمپ نے کہا: ’ان کارڈز کے ذریعے ہم زیادہ ٹیکس ادا کرنے والے اور بڑی تعداد میں ملازمتیں پیدا کرنے والے لوگ لائیں گے اور شاید ہم ایسے 10 لاکھ کارڈز فروخت کر سکیں یا شاید اس سے بھی زیادہ۔‘

آٹھ سال قبل کشنر خاندان کو اس وقت شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جب جیرڈ کشنر کی بہن بیجنگ گئیں، جو اس وقت اپنے برادر نسبتی ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں سینیئر وائٹ ہاؤس مشیر تھیں۔ وہاں انہوں نے دولت مند چینی شہریوں کو EB-5 گرین کارڈ کے بدلے کشنر خاندان کے ایک رئیل اسٹیٹ منصوبے میں سرمایہ کاری کی ترغیب دی۔ جارج ڈبلیو بش کے دور میں وائٹ ہاؤس کے ایک سابق وکیل نے اس پیشکش کو ’سیدھی اور خالص کرپشن‘ قرار دیا تھا۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے شہریت کا یہ نیا راستہ ایسے وقت میں متعارف کروایا گیا ہے، جب ان کی نئی انتظامیہ امریکہ میں امیگریشن کے خلاف سخت اقدامات کر رہی ہے۔

یہاں تک کہ صدر ٹرمپ نے پیدائشی شہریت کے خاتمے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر بھی جاری کر دیا ہے۔ گذشتہ ہفتے ایک اپیل میں عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کی اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں صدر کے ایگزیکٹو آرڈر پر نچلی عدالت کے جج کی طرف سے لگائی گئی پابندی کو عارضی طور پر روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ