پاکستانی پولیس افسر امریکی شہری اونیجا سے حسن سلوک کے بعد ’انٹرنیٹ سٹار‘

 اگرچہ شبانہ جیلانی نے اونیجا کی حفاظت یقینی بنائی تاہم سوشل میڈیا صارفین نے خاص طور پر ان کے شفقت بھرے رویے کو سراہا جب انہوں نے امریکی خاتون کو شال اوڑھائی۔

پاکستان کے جنوبی شہر کراچی کی پولیس افسر شبانہ جیلانی اس ماہ غیر متوقع طور پر انٹرنیٹ سٹار بن گئیں کیوں کہ کئی ماہ تک پاکستان میں قیام کرنے والی امریکی خاتون اونیجا رابنسن کے ساتھ ان کی ہونے والی گفتگو نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی۔

شبانہ جیلانی کی شخصیت اور پیشہ ورانہ مگر ہمدردانہ رویے نے امریکی خاتون کو متاثر کیا اور ان کی امریکی خاتون کے ساتھ ہونے والی گفتگو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔

اونیجا رابنسن کو میبنہ طور پر ایک پاکستانی شہری نے دھوکہ دے کر بے یارومددگار چھوڑ دیا، دونوں کے درمیان انٹرنیٹ کے ذریعے دوستی ہوئی۔ وائرل ہونے والی ویڈیوز کی وجہ سے نہ صرف خاتون پولیس افسر کے فرض شناسی کے جذبے کو سراہا گیا بلکہ پاکستانی پولیس کے انسانی ہمدردی کا پہلو بھی اجاگر ہوا۔

نیویارک سے تعلق رکھنے والی 33 سالہ اونیجا گذشتہ برس اکتوبر میں اپنے 19 سالہ دوست کے ساتھ شادی کے ارادے سے پاکستان آئیں۔ تاہم ان کا معاملہ اس وقت ڈرامائی موڑ اختیار کر گیا جب خاندان کی مخالفت کے باعث نوجوان نے اونیجا کو چھوڑ دیا۔

اونیجا دوست کے گھر کے باہر تقریباً 30 گھنٹے تک بے یار و مددگار بیٹھی رہیں جس کے بعد انہیں ایک شیلٹر ہاؤس منتقل کیا گیا اور بعد ازاں علاج کے لیے مقامی ہسپتال کے نفسیاتی وارڈ میں داخل کرا دیا گیا۔

جب قانون نافذ کرنے والے ادارے امریکی خاتون کو ہسپتال لے جانے کی تیاری کر رہے تھے تو شبانہ جیلانی کو اُن کے ایک اعلیٰ افسر کی جانب سے فون آیا جس میں انہیں اونیجا کو سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم ملا۔ اس کے بعد جو ہوا وہ ایک پولیس افسر اور اونیجا کے درمیان غیر متوقع تعلق کا آغاز تھا جس میں مختصر بات چیت اور پرخلوص جذباتی لمحات نے انٹرنیٹ صارفین کی بھرپور توجہ حاصل کی۔

شبانہ جیلانی کے بقول: ’میڈم اونیجا سے میری پہلی ملاقات جناح ہسپتال میں ہوئی جب انہیں وہاں داخل کرایا جا رہا تھا۔ وہاں میری ان سے بات چیت ہوئی اور یہ ایک اچھا تجربہ تھا۔ ہم نے بہت اچھے انداز میں گفتگو کی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ امریکی خاتون سے ملاقات کے دوران وہ صرف اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داری پوری رہی تھیں، لیکن اُن کے درمیان ہونے والی گفتگو کی ویڈیوز نے یہ واضح کر دیا کہ دونوں کے درمیان ایک انسانی رشتہ بھی قائم ہو گیا۔

 اگرچہ شبانہ جیلانی نے اونیجا کی حفاظت یقینی بنائی تاہم سوشل میڈیا صارفین نے خاص طور پر ان کے شفقت بھرے رویے کو سراہا جب انہوں نے امریکی خاتون کو شال اوڑھائی۔

شبانہ جیلانی نے کہا کہ اگرچہ خاتون کی حفاظت یقینی بنانا ان کی ڈیوٹی تھی مگر اُن کے ساتھ ہمدردی اور انسانیت کا رویہ اختیار کرنا ان کی اخلاقی ذمہ داری بھی تھی۔

انہوں نے کہا: ’ہم نے اُن سے محبت، احترام اور نرمی سے بات کی اور جواباً ہمیں بھی اُن کی جانب سے بھی ایسا ہی رویہ ملا۔‘

شبانہ جیلانی کے شوہر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس علی اصغر ڈاہری 2008 میں کراچی کے علاقے لانڈھی میں عسکریت پسندوں کے ساتھ مقابلے میں جان سے گئے۔ تاہم اس ذاتی سانحے کے باوجود شبانہ جیلانی نے پولیس فورس میں اپنی خدمات جاری رکھیں اور انہوں نے تقریباً دو دہائیاں کراچی پولیس کو دے دیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’جب ہم پولیس کے محکمے میں گئے تو ہمیں ایسی تربیت دی گئی کہ ہم مشکل حالات کا سامنا کرنا سیکھیں اور ہر قسم کے چیلنج اور دشواری سے نمٹ سکیں۔‘

اونیجا رابن سن سمیت عام لوگوں کے ساتھ ان کے معاملے نے پولیس کی سخت تربیت سے گزرنے والی اس خاتون افسر کا ایک نرم پہلو بھی نمایاں کر دیا ہے۔ ان کی ویڈیوز پر سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل بھی بے حد مثبت اور حوصلہ افزا رہا۔

’میں اس کے لیے سب لوگوں کی شکرگزار ہوں۔ ہم نے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داری پوری کے ساتھ ساتھ عزت اور ہمدردی کا بھی مظاہرہ کیا۔‘

شبانہ جیلانی نے ان ویڈیوز پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ذریعے پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ایک مثبت پہلو سامنے آیا۔

تاہم شبانہ جیلانی کہتی ہیں کہ اونیجا رابن سن کے ساتھ اُن کی بات چیت ان کی زندگی کے یادگار ترین تجربات میں سے ایک ہے۔ انہوں نے یاد کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح وہ سات فروری کو تین ماہ سے زائد پاکستان میں قیام کے بعد امریکی خاتون کو الوداع کہنے ہوائی اڈے تک گئیں۔

’امریکی خاتون نے مجھ سے کہا کہ ’شبانہ، مجھے تمہاری بہت یاد آئے گی۔‘ یہ بہت اچھی یادیں، اچھا وقت، اور خوبصورت لمحات تھے۔ جس طرح وہ یہ یاد رکھیں گی، اسی طرح میں بھی انہیں ہمیشہ یاد رکھوں گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان