قانون اس پہاڑ کو اب ایک ’زندہ اور ناقابل تقسیم وجود‘ کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔ اس میں تاراناکی، اس کے آس پاس کی چوٹیاں اور زمین شامل ہیں، جو ’ان کی تمام جسمانی اور روحانی خصوصیات کو یکجا کرتی ہیں۔‘
پہاڑ
کارونجھر پر شجرکاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے سندھ حکومت کو تین مہینوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ سندھ حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چلینج کر دیا جس کی پہلی شنوائی آج 13 دسمبر کو ہے۔