نیوزی لینڈ کے ایک پہاڑ کو اب سرکاری طور پر انسان تسلیم کر لیا گیا ہے۔
مقامی قبائل کے لیے آباؤاجداد کی حیثیت رکھنے والے اس پہاڑ کو جمعرات کو ایک نئے قانون کے تحت قانوناً انسان تسلیم کر لیا گیا جس کے بعد اسے ایک انسان کی طرح تمام حقوق اور ذمہ داریاں حاصل ہو گئی ہیں۔
ماؤنٹ تاراناکی، جو اب اپنے ماؤری نام تاراناکی ماؤنگا سے جانا جاتا ہے، مقامی ماؤری باشندوں کے لیے مقدس اور تاریخی ہستی سمجھی جاتی ہے۔
برف سے ڈھکا ہوا یہ غیر فعال آتش فشاں جو نیوزی لینڈ کے شمالی جزیرے کا دوسرا سب سے بلند پہاڑ ہے، 2518 میٹر (8,261 فٹ) اونچا ہے اور سیاحت، کوہ پیمائی اور برفانی کھیلوں کے لیے مقبول مقام ہے۔
جمعرات کو ایک نئے قانون کے تحت اسے قانوناً انسان کا درجہ دیا گیا جس کے نتیجے میں اسے انسان کے مساوی تمام حقوق اور قانونی تحفظ حاصل ہو گیا۔
یہ نیوزی لینڈ میں کسی قدرتی مقام کو انسان کا درجہ دیے جانے کا تازہ ترین واقعہ ہے۔ اس سے قبل، ملک کی عدالتیں ایک دریا اور ایک مقدس زمین کے حصے کو بھی قانوناً انسان قرار دے چکی ہیں۔
کسی پہاڑ کو قانونی طور پر انسان مان لینا اس حقیقت کو بھی تسلیم کرتا ہے کہ تاراناکی خطے کے ماؤری باشندوں سے یہ پہاڑ چھین لیا گیا تھا جب نیوزی لینڈ پر نوآبادیاتی قبضہ ہوا۔ یہ قانون دراصل حکومت کی جانب سے مقامی قبائل کے ساتھ کیے گئے اس معاہدے کی تکمیل ہے جس کے تحت زمین پر ہونے والے تاریخی مظالم کا ازالہ کیا جانا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جمعرات کو منظور ہونے والے اس قانون کے تحت تاراناکی ماؤنگا کو ایک انسان کے تمام حقوق، اختیارات، فرائض، ذمہ داریاں اور قانونی واجبات حاصل ہو گئے ہیں۔ پہاڑ کو قانونی طور پر انسان کا درجہ دیے جانے بعد اس کا نام ’ٹے کہوئی ٹوپوا‘ رکھا گیا ہے۔ قانون اسے ایک ’زندہ اور ناقابل تقسیم وجود‘ کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔ اس میں تاراناکی، اس کے آس پاس کی چوٹیاں اور زمین شامل ہیں، جو ’ان کی تمام جسمانی اور روحانی خصوصیات کو یکجا کرتی ہیں۔‘
قانون کے تحت نیا قائم کیا جانے والا ادارہ پہاڑ کی ’آواز اور چہرہ‘ بنے گا۔ اس ادارے میں چار نمائندے مقامی ماؤری ایوی یا قبائل سے اور چار نمائندے نیوزی لینڈ کے وزیر برائے تحفظ فطرت کی جانب سے مقرر کیے جائیں گے۔
جمعرات کو پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے پال گولڈسمتھ جو حکومت اور ماؤری قبائل کے درمیان تصفیے کے ذمہ دار قانون ساز ہیں، نے کہا کہ ’یہ پہاڑ طویل عرصے سے معزز جد امجد، جسمانی، ثقافتی اور روحانی زندگی کا ذریعہ اور آخری آرام گاہ چلا آ رہا ہے۔‘
تاہم 18ویں اور 19 ویں صدی میں نیوزی لینڈ پر نوآبادیاتی قبضہ کرنے والوں نے پہلے تاراناکی کا نام چھینا اور پھر خود پہاڑ پر بھی قبضہ کر لیا۔ 1770 میں برطانوی مہم جو کیپٹن جیمز کک نے اپنے طیارے سے اس چوٹی کو دیکھا اور اسے ماؤنٹ ایگمونٹ کا نام دے دیا۔
ماؤنٹ تاراناکی، جو اب تاراناکی ماونگا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 1840 میں ماؤری قبائل اور برطانوی شاہی نمائندوں کے درمیان معاہدہ وائتانگی پر دستخط ہوئے جو نیوزی لینڈ کے قیام کی بنیاد بنا۔ اس معاہدے میں تاج برطانیہ نے وعدہ کیا کہ ماؤری قبائل کو ان کی زمینوں اور وسائل پر مکمل حق حاصل رہے گا۔
تاہم معاہدے کے ماؤری اور انگریزی متن میں فرق تھا اور برطانوی حکومت نے ان دونوں کی فوری طور پر خلاف ورزی شروع کر دی۔
1865 میں ماؤری قبائل کی طرف سے برطانوی حکمرانی کے خلاف مزاحمت کی سزا کے طور پر تاراناکی کے وسیع علاقے، بشمول یہ پہاڑ، ضبط کر لیے گئے۔ اگلی ایک صدی کے دوران شکار اور کھیل کی تنظیموں کو پہاڑ کے انتظام میں رائے دینے کا حق حاصل رہا، لیکن ماؤری قبائل کو اس میں کوئی اختیار نہیں دیا گیا۔
گولڈسمتھ نے کہا کہ ’ماؤری قبائل کی پہاڑ سے جڑی روایتی رسومات پر پابندی عائد کر دی گئی جب کہ سیاحت کو فروغ دیا گیا۔ تاہم 1970 اور 1980 کی دہائی میں ماؤری حقوق کی تحریک کے نتیجے میں نیوزی لینڈ کے قوانین میں ماؤری زبان، ثقافت اور حقوق کو وسیع پیمانے پر تسلیم کیا جانے لگا۔
اس ازالے کے تحت معاہدہ وائتانگی کے مطابق ہونے والے تصفیوں میں اربوں ڈالر کی خطیر رقم شامل ہے۔ ان تصفوں میں تاراناکی کے آٹھ قبائل کے ساتھ 2023 میں طے پانے والا معاہدہ بھی شامل ہے۔
پہاڑ اپنے حقوق کا استعمال کیسے کرے گا؟
سیاسی جماعت ’تے پاتی ماؤری‘ کی شریک رہنما ڈیبی نگاریوا پیکر جو تاراناکی قبائل کی نسل سے ہیں، نے کہا کہ ’آج، تاراناکی، ہمارا ماؤنگا، ہمارا ’ماؤنگا تپونا ان زنجیروں سے آزاد ہو گیا ہے۔ ناانصافی، جہالت اور نفرت کی زنجیروں سے۔‘ انہوں نے ایک جملہ کہا جس کا مطلب ہے کہ آبائی پہاڑ۔
انہوں نے مزید کہا: ’ہم ہمیشہ یہ جانتے ہوئے بڑے ہوئے کہ کوئی بھی بات ہمیں اپنے پہاڑ سے کم جڑا ہوا محسوس نہیں کرا سکتی۔‘
اب پہاڑ کو دیے گئے قانونی حقوق اس کی صحت اور فلاح و بہبود کو برقرار رکھنے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔ ان حقوق کے ذریعے زبردستی فروخت کو روکا جائے گا۔ اس کے روایتی استعمال کو بحال کیا جائے گا اور قدرتی حیات کے تحفظ کے لیے ماحولیاتی منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ عوام کے لیے پہاڑ تک رسائی بدستور جاری رہے گی۔
نیوزی لینڈ دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے قدرتی مقامات کو قانونی طور پر انسان کا درجہ دیا۔ 2014 میں منظور ہونے والے قانون کے تحت تے اری ویرا، جو شمالی جزیرے میں واقع وسیع قدرتی جنگل ہے، کو قانونی طور پر شخصیت تسلیم کیا گیا۔ اس کے بعد حکومتی ملکیت ختم کر ہو گئی اور مقامی قبیلہ توہوے اس کا محافظ بن گیا۔
ماؤری قبائل کے لوگوں کے لیے اس کے روحانی پہلو بیان کرنے سے قبل قانون کہتا ہے کہ ’تے ُری ویرا قدیم اور لازوال ہے۔ فطرت کا ایک قلعہ، جو تاریخ سے جڑا ہوا ہے۔ اس کے مناظر پراسراریت، مہم جوئی اور دور افتادہ خوبصورتی سے بھرپور ہیں۔‘
2017 میں، نیوزی لینڈ نے مقامی قبیلے ایوی کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت دریائے وہانگانوی کو بھی قانونی طور پرانسان تسلیم کیا۔
پہاڑ کو قانوناً انسان کا درجہ دینے والا مسودہ قانون نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ کے 123 ارکان نے متفقہ طور پر منظور کیا۔ ووٹ کے فوری بعد پارلیمنٹ کے عام لوگوں کے کھلے حصے میں بیٹھے درجنوں ماؤری قبائلیوں، جو تاراناکی سے دارالحکومت ویلنگٹن آئے، نے ایک وائاتا، ایک ماؤری روایتی گیت، گا کر اس فیصلے کا خیرمقدم کیا۔
یہ نادر یکجہتی نیوزی لینڈ میں جاری نسلی کشیدگی کے تناظر میں مختصر وقفہ تھی۔ نومبر میں ہزاروں افراد پارلیمنٹ کی جانب مارچ کرتے ہوئے اس قانون کے خلاف احتجاج کرنے پہنچے، جو معاہدہ وائتانگی کی ازسرنو تشریح کے لیے سخت قانونی حدود مقرر کرتا ہے۔
تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون، جس کے منظور ہونے کا امکان کم ہے، ماؤری قبائل کے قانونی حقوق سلب کر لے گا اور گذشتہ 50 سال میں ہونے والی پیشرفت کو ڈرامائی انداز میں پلٹا دے گا۔
© The Independent