كوئٹہ کے بزرگ ہائیكر محمد ایوب ایک ہفتے میں دو سے تین مرتبہ مری آباد میں واقع ’لمردار پہاڑی‘ پر ہائیکنگ کرتے ہیں، 80 برس کی عمر میں وہ گھنٹوں سخت اور تنگ راستوں پر چلتے رہتے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات كرتے ہوئے محمد ایوب نے بتایا كہ انہوں نے 1962 سے ہائیكنگ كا آغاز كیا اور 62 سال بعد بھی وہ اسی جذبے سے پہاڑوں كا رُخ كرتے ہیں۔
’پہلے زمانےمیں اسے سید آباد كہا جاتا تھا، تب میں شاید پندرہ بیس سال کا تھا اب 80 سال کا ہونے والا ہوں، وقت مل جائے تو میں روز یہاں آتا جاتا ہوں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محمد ایوب كہتے ہیں كہ كبھی كبھار کئی دن رات وہ انہی پہاڑوں میں گزارتے ہیں اور میلوں دور سخت اور خطرناک راستوں سے سفر كر كے منزل تک پہنچتے ہیں۔ اگرچہ زیادہ تر سفر وہ اكیلے ہی كرتے ہیں مگر انہیں دیكھ كر ان كے بیٹے پوتے اور محلے كے دوسرے نوجوانوں نے بھی ان كے ساتھ ہائیكنگ كا آغاز كیا ہے۔
محمد ایوب اپنی چھڑی اور بیگ میں ضروری سامان لے كر پہاڑوں میں خوراک كا انتظام خود ہی كرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ہائیکنگ ایسا شوق ہے، جو انسان ایک دفعہ اس میں پھنس جائے پھر اسے چھوڑ نہیں سکتا، جیسے کوئی نشہ، یہ بہت اچھا شوق ہے، واک بھی ہوتی ہے اور آپ تندرست بھی رہتے ہیں،
’ورنہ 80 سال کی عمر میں دوسرے افراد قبرستان تک بھی نہیں جا سکتے، مگر میں اس پہاڑ پہ ریگولر آتا جاتا ہوں، گھر میں بیٹھ كر میں بھی اسی طرح كا ہو جاؤں گا جس طرح دوسرے لوگ ہیں جو باہر بھی نہیں نكل سكتے۔‘