’سنو بلائنڈ‘ کی وجہ سے نانگا پربت پر پھنس جانے والے پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی کو ریسکیو کرلیا گیا اور وہ پانچ دن بعد بیس کیمپ پہنچ گئے۔
الپائن کلب کے سیکرٹری کرار حیدری نے تصدیق کی کہ آصف بھٹی تین جولائی کو کیمپ فور پر موجود تھے جہاں وہ سنو بلائنڈ کا شکار ہونے کے باعث پھنس گئے، تاہم پانچ روز بعد انہیں ریسکیو کرلیا گیا۔
اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے آصف بھٹی نے بیس کیمپ پر موجود ٹیم سے بذریعہ ریڈیو رابطہ کرکے مدد طلب کی تھی۔ وہ اس سے قبل کئی چوٹیاں سر کرچکے ہیں۔
اس حوالے سے کرار حیدری نے بتایا تھا: ’علم نہیں کہ وہ سنو بلائنڈ کیسے ہو گئے، وہ تجربہ کار کوہ پیما ہیں۔ شاید انہوں نے عینک اتاری یا عینک گم ہوگئی، جس کی وجہ سے وہ سنو بلائنڈ ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا تھا کہ ’عمومی طور پر سنو بلائنڈ والا جب بلندی سے نیچے آتا ہے تو کچھ عرصے میں بینائی لوٹ آتی ہے، لیکن ہر کیس میں ایسا نہیں ہوتا۔‘
پاکستانی کوہ پیما شہروز کاشف نے بھی سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ وہ آصف بھٹی کو ریسکیو کرنے کے مشن میں جانا چاہتے ہیں۔ اگر اتھارٹیز کو ان کی مدد درکار ہے اور وہ انہیں بیس کیمپ یا ہائر کیمپ تک پہنچائیں تو وہ حاضر ہیں۔
I would like to enthusiastically volunteer for the Asif Bhatti rescue mission on Nanga Parbat. I kindly request the relevant department to consider transporting me to either the basecamp or even to higher camps for increased involvement.
— Shehroze Kashif (broadboy) (@Shehrozekashif2) July 3, 2023
انہوں نے نانگا پربت جانے کے لیے پی آئی اے سے سکردو کی ایمرجنسی فلائٹ کی درخواست بھی کی تھی۔
کوہ پیما نائلہ کیانی نے دو جولائی کو نانگا پربت کو سر کیا تھا۔ انہوں نے اپنے انسٹاگرام پر لکھا کہ ’پاکستان آرمی کا ہیلی کاپٹر شمشالی اکلاماٹائزڈ کوہ پیماؤں کو نانگا پربت کے کیمپ ٹو، جس کی بلندی 6000 میٹر ہے، وہاں پر ڈراپ کریں گے۔ جہاں سے ریسیکو کرنے والے کوہ پیما کیمپ فور تک چڑھ کر جائیں گے۔‘
کرار حیدری نے بتایا کہ ’ہیلی کاپٹر پہاڑوں پر اتنی بلندی پر پرواز نہیں کر سکتا۔ آصف بھٹی اس وقت کیمپ فور جس کی بلندی 7500 میٹر ہے، وہاں موجود ہیں جہاں سے شمشال قراقرم کوہ پیما ٹیم ان کو نیچے کیمپ ٹو تک لے کر آئیں گے جہاں سے ہیلی کاپٹر انہیں نیچے لے آئے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی مہم جوئی کے دوران ہسپانوی کوہ پیما پاول 7400 میٹر کی بلندی پر طبیعت بگڑنے کے بعد جان کی بازی ہار گئے۔
الپائن کلب کے سیکرٹری جنرل کرار حیدری نے ان کی موت کی تصدیق کی۔ جبکہ مقامی انتظامیہ کے مطابق ہسپانوی کوہ پیما کو بلندی پر دل کا دورہ پڑا جس کے باعث وہ جانبر نہ ہو سکے۔
نانگا پربت کو ’قاتل پہاڑ‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ہر سیزن میں کوہ پیمائی کے دوران وہاں کئی کوہ پیما برف کے تودوں میں پھنستے ہیں جبکہ کئی جان سے جاتے ہیں۔
آصف بھٹی پیشے کے لحاظ سے اسلام آباد میں پروفیسر ہیں اور انہوں نے ائیر یونیورسٹی سے اپنی ڈگری حاصل کی۔
آصف بھٹی نے گزشتہ برس جولائی میں براڈ پیک پر 7950 میٹر تک چڑھائی کی لیکن خراب موسم کی وجہ سمٹ نہ کر سکے، انہوں نے قراقرم رینج کے پہاڑ سپانٹک کو بھی سر کر رکھا ہے جس کی بلندی 7027 میٹر ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے پانچ ہزار میٹر اور چھ ہزار میٹر کی بلندی کے کئی پہاڑ سر کر رکھے ہیں۔
سنو بلائنڈنیس کیا ہوتی ہے؟
بلندی پر سورج کی تیز شعاعیں جب سفید برف پر پڑتی ہیں تو وہ آنکھوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں اور ان سے بینائی متاثر ہو جاتی ہے جس کے بعد وقتی طور پر نظر آنا بند ہو جاتا ہے۔ جیسے الٹراوائلٹ شعاؤں سے جلد کی اوپری تہہ جل جاتی ہے ویسے ہی اگر آنکھوں کو عینک لگا کر مخفوظ نہ کیا ہو تو ریٹینا کو نقصان پہنچتا ہے جس کی وجہ سے آنکھوں پر پردہ سا آ جاتا ہے اور نظر نہیں آتا۔
عمومی طور پر بلندی سے نیچے جانے کے 24 سے 48 گھنٹوں میں بینائی لوٹ آتی ہے۔