ملک بھر کی طرح پنجاب میں ایک طرف تو سیاسی ہلچل بڑھتی جاری ہے، وہیں دوسری جانب نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کابینہ کی تشکیل میں تاخیر کے باوجود نظام سنبھالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حمزہ شہباز اتحادیوں کی مشاورت سے مختلف فیصلے کر رہے ہیں اور کوشش کی جارہی ہے کہ اپنے اراکین سمیت پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو بھی ان کے حلقوں میں سیاسی طور پر مضبوط بنایا جائے۔
اسی مقصد کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب نے سابق حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی اراکین کے نام پر منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں کے کروڑوں روپے کے فنڈز اپنے اور منحرف اراکین کو جاری کیے جارہے ہیں، جو یہ اراکین ممکنہ طور پر ضمنی اور عام انتخابات کی تیاری پر خرچ کریں گے۔
اس معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تلخیوں میں مزید اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
فنڈز کس طرح جاری کیے جائیں گے؟
انڈپینڈنٹ اردو کو محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی جانب سےموصول دستاویزات کے مطابق لاہور میں پی ٹی آئی کے سابق وزرا اور ارکین اسمبلی کے لیے مختص اور منظور شدہ پانچ ارب روپے کا بجٹ لیگی اراکین صوبائی اسمبلی کو جاری کیا جارہا ہے۔
بیوروکریسی نے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کا بجٹ لیگی ایم پی ایز کو دینے کی فہرست تیار کرلی ہے، جس کے تحت ضلعی ترقیاتی پیکج کے فیز ٹو کا بجٹ لیگی ایم پی ایز اور منحرف اراکین کو دیا جائے گا۔
دستاویزات کے مطابق پنجاب میں ضلعی ترقیاتی پیکج فیز ٹو کے لیے پانچ ارب تین کروڑ 50 لاکھ روپے کا فنڈ منظور کیا گیا تھا۔ یہ فنڈ براہ راست پی ٹی آئی کے اراکین صوبائی اور قومی اسمبلی سمیت پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈرز کے حلقوں میں خرچ ہونا تھا، جس کے لیے 141 سکیموں کی باقاعدہ نشاندہی اور منظوری بھی سابق دور حکومت میں دی جاچکی ہے، لیکن اب پنجاب میں نئی حکومت آنے کے بعد یہ فنڈز مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز کو دیے جائیں گے۔
دستاویزات کے مطابق سابق وفاقی وزیر شفقت محمود کے حلقے کے لیے مختص 40 کروڑ روپے کا بجٹ خواجہ احمد حسان کو دیا جائے گا جبکہ ملک کرامت علی کھوکھر کے حلقے کے لیے مختص 40 کروڑ روپے کا بجٹ ملک سیف الملوک کھوکھر کو دیا جائے گا۔
اسی طرح پی پی 158 کے لیے مختص 40 کروڑ روپے کا بجٹ لیگی رہنما رانا احسن کو دیا جائے گا جبکہ مراد راس کے حلقے کے لیے مختص 40 کروڑ روپے کا بجٹ میاں نعمان کو دیا جائے گا۔ میاں محمود الرشید کے حلقے کا بجٹ توصیف شاہ کو دیا جائے گا۔
دستاویزات کے مطابق پی ٹی آئی کے ایم پی اے ندیم عباس بارا کے حلقے کا 40 کروڑ روپے کا بجٹ ن لیگ کے ٹکٹ ہولڈر فیصل ایوب کو دیا جائے گا جبکہ ٹکٹ ہولڈر ملک سرفراز کھوکھر کے لیے منظور شدہ دو کروڑ 50 لاکھ روپے کا بجٹ عرفان شفیق کھوکھر کو دیا جائے گا۔
مزید پڑھیے: حمزہ شہباز کی کارکردگی کا موازنہ بزدار یا شہباز شریف سے؟
اسی طرح پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر مہر واجد عظیم کے حلقے کا بجٹ ملک محمد ریاض کو دیا جائے گا۔ پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر معین الدین دیوان کے لیے پانچ کروڑ 50 لاکھ روپے کا فنڈ نعمان قیصر کو دیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر اعجاز چوہدری کے لیے منظور شدہ 40 کروڑ روپے کا بجٹ شائستہ پرویز ملک کو دیا جائے گا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کے حلقے کے لیے 91 کروڑ روپے کا بجٹ وحید عالم خان کو دیا جائے گا جبکہ ٹکٹ ہولڈر اعجاز احمد ڈیال کے لیے منظور شدہ دو کروڑ 50 لاکھ روپے کا بجٹ شیخ روحیل اصغر کو دیا جائے گا۔
اسی طرح ہمایوں اختر کے حلقے کے لیے منظور شدہ دو کروڑ 50 لاکھ کا بجٹ خواجہ سعد رفیق کو دیا جائے گا۔ ملک ظہیر کا بجٹ رانا مبشر اور خالد محمود کا فنڈ ملک افضل کھوکھر کو دیا جائے گا جبکہ زمان نصیب کا فنڈ حمزہ شہباز کے حلقے کو منتقل کیا جائے گا۔
دستاویزات کے مطابق جاسم شریف کے لیے منظور شدہ فنڈ چوہدری شہباز احمد کو دیا جائے گا، زبیر نیازی کا فنڈ مرغوب احمد اور چوہدری محمد اصغر کا فنڈ بلال یٰسین کو دیا جائے گا۔
ٹکٹ ہولڈر ارشاد ڈوگر کا فنڈ رانا مشہود احمد خان کو ملے گا جبکہ ٹکٹ ہولڈر محمد افتخار کا فنڈ ملک محمد وحید اور بلال عاصم کا فنڈ نسیم احمد کو ملے گا۔
اسی طرح ٹکٹ ہولڈر چوہدری یوسف علی کے لیے منظور شدہ دو کروڑ 50 لاکھ روپے کا فنڈ سہیل شوکت بٹ کو ملے گا جبکہ ٹکٹ ہولڈر چوہدری منشا کا فنڈ میاں شہباز شریف کے نام سے حلقے میں استعمال ہوگا۔ عبدالکریم کے لیے دو کروڑ 50 لاکھ روپے کا فنڈ رمضان صدیق بھٹی کو دے دیا جائے گا۔
سیاسی ردعمل
موجودہ صورت حال میں حکومت اور اپوزیشن میں منحرف اراکین کے حلقوں میں ضمنی اور آئندہ عام انتخاب میں مقابلے سے پہلے ہی اختلافات شروع ہوگئے ہیں۔
مسلم لیگ ن پنجاب کے رہنما میاں مرغوب احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’سابق دور میں ہمارے اراکین کو فنڈز نہیں دیے گئے جبکہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈرز کو فنڈز بھی جاری ہوئے لیکن کام نہیں کیا گیا۔ اب ہماری حکومت نے اپنے اور منحرف اراکین کو فنڈز جاری کیے ہیں، جس کا مقصد نامکمل منصوبوں کی تکمیل ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے: منحرف اراکین پر فیصلے کے پنجاب میں اثرات کیا ہوں گے؟
انہوں نے کہا کہ کئی حلقوں میں کاغذی اور بوگس منصوبے دیکھنے میں آئے ہیں اور ان میں جو کرپشن کی گئی ہے وہ منظرعام پر لائی جائے گی اور جو کام نہیں کروائے گئے وہ مکمل کروائے جائیں گے تاکہ عوامی مشکلات کا ازالہ کیا جائے۔
اس سوال پر کہ ’کیا کابینہ کی منظوری کے بغیر فنڈز کے اجرا میں ردوبدل ممکن ہے؟‘ انہوں نے جواب دیا: ’کابینہ کی تشکیل میں صدر اور سابق گورنر کے آئین کے مطابق ڈیوٹی نہ کرنے پر تاخیر ہوئی، اس لیے وزیراعلیٰ کے چارج سنبھالتے ہی ان کے اقدامات آئینی و قانونی ہیں اور وہ اختیارات کے مطابق فنڈز جاری کروا سکتے ہیں۔‘
دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر یاور عباس بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ حمزہ شہباز یہ فنڈز جاری نہیں کرسکتے۔
ان کا کہنا تھا: ’پی ٹی آئی اراکین کو سابق کابینہ نے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دی جو وزیراعلیٰ ایک حکم سے اپنے اراکین کو جاری نہیں کرسکتے جبکہ نہ تو کابینہ تشکیل پائی ہے اور نہ ہی کوئی اسمبلی اجلاس منعقد ہوا ہے۔‘
یاور عباس کے بقول: ’پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو ضمنی انتخاب میں کامیاب کروانے کے لیے رشوت دی جارہی ہے تاکہ وہ سرکاری فنڈز سے کامیاب ہوسکیں کیونکہ اب عوام نے انہیں ویسے تو ووٹ دینے نہیں مگر اس کےباوجود بھی وہ کامیاب نہیں ہوں گے اور اس طرح کی کارروائیوں سے حکومت چل نہیں سکے گی۔‘