توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم جاری

عدالت نے ضمانت کے بعد عمران خان کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے اور 10، 10 لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا ہے۔

عمران خان 16 مئی 2024 کو سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران اڈیالہ جیل سے لائیو سٹریمنگ کے ذریعے پیشی کے موقعے پر (پی ٹی آئی ایکس اکاؤنٹ)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس ٹو میں بدھ کو بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کر نے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے ضمانت کے بعد عمران خان کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے اور 10، 10 لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا ہے۔

توشہ خانہ ٹو کے مقدمے میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی درخواست ضمانت پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔

سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان نے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کے لیے تاخیری حربے استعمال کیے، اس لیے ان کا کنڈکٹ ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بشری بی بی کے ٹرائل کورٹ میں پیش نہ ہو کر فرد جرم موخر کرنے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے اسی کیس میں ان کی ضمانت منظور کی تھی۔

’بشری بی بی ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہو رہیں جس کی وجہ سے فرد جرم تاخیر کا شکار ہو رہی ہے اور اس کا غلط استمعال کیا گیا۔ جیولری کا تخمینہ لگانے والے شخص کو عمران خان کی جانب سے دھمکی دی گئی۔‘

جسٹس میاں حسن اورنگزیب نے کہا بشری بی بی پیش نہیں ہو رہیں تو ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست دائر کریں، جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا ٹرائل کورٹ نے اس پر نوٹس جاری کر رکھا ہے۔ 

جسٹس حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ’جن تین کسٹمز افسران نے قیمت غلط لگائی ان سے متعلق کیا کارروائی ہوئی؟‘

اس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ’کسٹمز افسران سے کوتاہی ہوئی لیکن وہ کرمنل مس کنڈکٹ نہیں تھا، نیب کی جانب سے ان افسران کے خلاف کوئی محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش نہیں کی گئی۔‘

جسٹس میاں حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے ’چلیں کہہ دیتے ہیں کہ وہ بہت اچھے لوگ ہیں‘ جس کے بعد کمرہ عدالت میں قہقہے گونجنے لگے۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی اور انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

توشہ خانہ ٹو ریفرنس کیا ہے؟

نیب کا نیا ریفرنس 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔ گراف واچ، رولیکس گھڑیاں، ہیرے اور سونے کے سیٹ کیس کا حصہ ہیں، تحفے قانون کے مطابق اپنی ملکیت میں لیے بغیر ہی بیچے گئے، گراف واچ کا قیمتی سیٹ بھی ’ریٹین‘ کیے بغیر ہی بیچ دیا گیا۔

نجی تخمینہ ساز کی ملی بھگت سے گراف واچ کے خریدار کو فائدہ پہنچایا گیا۔ تخمینہ ساز کا توشہ خانہ سے ای میل آنے سے پہلے ہی گھڑی کی قیمت تین کروڑ کم لگانا ملی بھگت کا ثبوت ہے۔

نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق گراف واچ کی قیمت 10 کروڑ 9 لاکھ 20 ہزار روپے لگائی گئی جس کی 20 فیصد رقم جو کہ دو کروڑ ایک لاکھ 78 ہزار روپے روپے بنتی ہے سرکاری خزانے کو دی گئی۔

نیا ریفرنس درحقیقت نیب انکوائری رپورٹ ہے جس میں احتساب کے ادارے کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی نے ’10 قیمتی تحائف خلاف قانون اپنے پاس رکھے اور فروخت کیے۔‘

قوانین کے مطابق ہر سرکاری تحفے کو پہلے رپورٹ کرنا اور توشہ خانہ میں جمع کروانا لازم ہے، صرف 30 ہزار روپے تک کی مالیت کے تحائف مفت اپنے پاس رکھے جا سکتے ہیں۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست