یہ نومبر کی یخ بستہ راتیں تھیں اور انہی راتوں میں جرمنی اور روس کے مابین معاہدے کے باوجود روس کی طرف سے پولینڈ پر حملے کی تیاری ہو رہی تھی اور ستمبر 1939 میں روس نے حملہ کر کے پولینڈ پر قبضہ کر لیا۔
برطانیہ کے ہسٹری لرننگ ادارے کے مطابق پولینڈ پر قبضے کے بعد روس نے بالٹک، لتھووینیا، سمیت لیٹویا کو بھی زبردستی ایک معاہدے پر دستخط کرایا گیا تاکہ ان ریاستوں میں روس اپنے فوجی اڈے قائم کر سکے۔
یوں فن لینڈ سمیت بہت سے لوگوں کو یہ لگا کہ اب روس کی جانب سے فن لینڈ پر قبضے کی حکمت عملی بنائی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ فن لینڈ 1809 سے 1917 تک روسی ایمپائر کا حصہ تھا اور 1917 میں فن لینڈ کو آزادی ملی تھی۔
اکتوبر 1939 میں ہسٹری لرننگ ادارے کے مطابق روس نے فن لینڈ سے کچھ علاقے فوجی اڈے قائم کرنے کے لیے مانگے، تاہم فن لینڈ کی جانب سے انکار کردیا گیا اور یوں چھوٹے سے ملک فن لینڈ کی روس کے ستھ جنگ چھڑ گئی جس کو ’ونٹر وار‘ کا نام دیا گیا تھا اور یہ جنگ نومبر 1939 سے مارچ 1940 تک جاری رہی۔
جنگ کے دوران روس کے وزیر خارجہ ویاچیسلاو مولوتوف تھے۔ جنگ میں فن لینڈ پر بمباری کے دوران کے انہوں نے ایک بیان دیا تھا جو بعد میں ’پیٹرول بم‘ کے لیے استعمال ہونے لگا اور اب بھی پیٹرول بم کو اسی نام سے پہچانا جاتا ہے۔
یونیورسٹی آف نیوکاسل کے ایک تحقیقی مقالے میں لکھا گیا ہے کہ فن لینڈ پر بمباری میں استعمال ہونے والے بم کے بارے میں وزیر خارجہ مولوتوف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’ہم بم نہیں بلکہ فوڈ پارسل گرا رہے ہیں‘، اور اسی کے جواب میں فن لینڈ کی جانب سے ایک ایسا ’کاک ٹیل‘ بنایا گیا جو بعد میں مختلف جنگوں میں عوامی مزاحمت کا استعارہ بن گیا۔
یہی ’کاک ٹیل‘ گذشتہ روز پنجاب پولیس کے مطابق لاہور کے زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر پولیس کے خلاف اس وقت استعمال کیا گیا جب پولیس اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت پر عمران خان کو گرفتار کرنے پہنچی تھی۔
اس حوالے سے ہفتہ کو آئی جی پنجاب عثمان انور نے ایک پریس کانفرنس میں کچھ بوتلیں بھی دکھائیں جن میں ان کے مطابق پیٹرول تھا اور انہیں پولیس کے خلاف استعمال کیا جا رہا تھا۔
تاہم پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔
یہ کاک ٹیل کیا تھا؟
اس کاک ٹیل کو آج کل ’پیٹرول بم‘ یا بریٹانیکا کے مطابق ’غریبوں کا دستی بم‘، یا ’گیسولین بم‘ کہا جاتا ہے اور اس کو عام اصطلاح میں ’موٹالاو کاک ٹیل‘ بھی کہا جاتا ہے اور مولوتوف اس وقت روس کے وزیر خارجہ تھے۔
اس کو یہ نام اسی تناظر میں دیا گیا کہ جب وزیر خارجہ مولوتوف کی جانب سے بیان دیا گیا کہ وہ بم نہیں فوڈ پارسل گرا رہے ہیں، تو فن لینڈ کی جانب سے کہا گیا کہ ’چلو اس فوڈ پارسل کے ساتھ پیٹرول کاکٹیل کا مزہ بھی چکھیں‘۔
اس زمانے میں تحقیق کے مطابق فن لینڈ کے سرکاری شراب خانوں کی جانب سے شراب کی بوتلوں میں ’پیٹرول بم‘ بنانا شروع کیا گیا، اور عوام کی جانب سے یہی پیٹرول بم روس کے ٹینکوں اور فوجیوں پر پھینکا جاتا تھا تاکہ ان کو پیش قدمی سے روکا جا سکیں۔
یہ بوتلیں بالکل شراب کی بوتلوں کی طرح بنائی گئی تھیں اور اس پر شراب کی مختلف اقسام کے نام بھی درج کیے جاتے تھے۔
انسائکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق اس جنگ کے دوران فن لینڈ کی جانب سے پانچ لاکھ 40 ہزار پیٹرول کاکٹیل، خواتین سمیت 90 افراد پر مشتمل ٹیم نے استعمال کیے۔
پیٹرول بم کیا ہے؟
یوں تو اس کو ’پیٹرول بم‘ یا گیسولین بم کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، تاہم اس کے بنانے میں کسی قسم کا بارودی مواد استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ اس میں پیٹرول کو بوتل میں ڈال دیا جاتا ہے، اور بوتل کے اوپر ایک کپڑا رکھا جاتا ہے اور اس کپڑے کے ایک سرے کو آگ لگا کر پھینک دیا جاتا تھا اور ٹارگٹ کو پہنچنے تک بوتل پھٹ کر آگ بھڑک اٹھتی تھی۔
یونیورسٹی آف نیوکاسل کی تحقیق کے مطابق پیٹرول بم کا استعمال بہت پرانا ہے اور اس سے پہلے آئرش آرمی نے 1916 سے 1923 تک آئرش انقلاب کے دوران بھی اس کو استعمال کیا تھا۔
اسی تحقیق میں لکھا گیا ہے کہ اس وقت بوتل میں پیٹرول اور پیرافین کیمیکل کو ملا کر پیٹرول بم تیار کیا جاتا تھا اور اس کو لیمرک کے پولیس بیرکس میں پھیک دیا جاتا تھا، جس سے آگ بھڑک اٹھتی تھی۔ اس کے بنانے میں نصف بوتل پیٹرول اور نصف پیرافین ڈال شامل کیا جاتا تھا۔
تحقیق کے مطابق بوتل کے گرد ربڑ بینڈ لگائی جاتی تھی اور بوتل کے سرے کے ساتھ ایک فیوز لگایا جاتا تھا۔ فیوز کے سرے کو آگ لگا دی جاتی تھا اور اس کو پھینک دیا جاتا تھا، جس سے آگ بھڑک اٹھتی۔
بریٹانکا کے مطابق پیٹرول بم کو سپین سول وار میں بھی استعمال کیا گیا تھا۔ سپین میں 1936 سے 1939 سول جنگ چھڑی تھی جب فوج نے مارشل لا لگانے کے لیے حکومت پر قبضے کی کوشش کی تھی۔
اس جنگ میں سپین کی فوج کو روس کی حمایت حاصل تھی، اور عوام کی جانب سے پیٹرول بم کو سویت کی جانب سے سپلائی کیے گئے ٹینکوں کے خلاف استعمال کیا جاتا تھا۔ اس زمانے میں یہی ٹینک پیٹرول سے چلتے تھے، تو پیٹرول بم پھینکنے سے پورے کے پورے ٹینک کو آگ لگا دی جاتی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک تحقیق کے مطابق عالمی جنگ دوم میں بھی پیٹرول بم کا استعمال کیا گیا تھا اور جرمنی کے خلاف برطانیہ میں باقاعدہ طور پر پیٹرول کاکٹیل کو بنایا گیا تھا۔
برطانیہ کے معروف میگزین ’فکچر پوسٹ‘ میں شائع اس زمانے میں ایک مضمون میں لکھا گیا تھا کہ دیگر اسلحے کے ساتھ ساتھ پیٹرول بم بنانے کا ذکر بھی موجود ہے، اور اس زمانے میں برطانیہ کی جانب سے یہ بتایا گیا تھا کہ جیم کی بوتلوں میں اس کو بنایا جائے۔
پیٹرول بم کو استعمال کرنے کے لیے برطانیہ کے ہوم گارڈز کو ٹرین کیا گیا تھا اور اس زمانے میں ’نمبر سات گرینیڈ‘ کے نام سے مشہور پیٹرول بم بنائے گئے تھے۔
اس کے بعد ایک تحقیق کے مطابق 1956 میں ’ہنگری انقلاب‘ کے دوران روس کے خلاف بھی پیٹرول بم کا استعمال کیا گیا تھا اور بریٹانیکا کے مطابق اس زمانے میں انہیں بموں کے استعمال سے 400 ٹینک تباہ کیے گئے تھے۔
حالیہ جنگوں میں اس کا استعمال یوکرین اور روس کے مابین جنگ میں دیکھا گیا جو 2022 میں تب شروع ہوا جب روس نے اپنے فوجی دستے یوکرین بھیج کر کچھ علاقوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ یہ جنگ اب بھی جاری ہے۔
اسی طرح پیٹرول بم کا استعمال ایران، مصر، سمیت امریکہ، آئرلینڈ اور جاپان میں بھی مظاہرین کی جانب سے کیا جاتا رہا ہے جبکہ اب پاکستان میں بھی اس کا استعمال گذشتہ روز لاہور کے زمان پارک میں مظاہرین کی جانب سے دیکھا گیا۔
اس حوالے سے پنجاب پولیس کی جانب سے مذمت بھی کی گئی ہے کہ عوام کی جانب سے پولیس پر ’پیٹرول بم پھینکے‘ گئے، اور پاکستان مسلم لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ہفتہ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ زمان پارک میں ’پی ٹی آئی کے غنڈوں نے پیٹرول بموں‘ کا استعمال کیا جو قابل مذمت ہے۔