پشاور عید شاپنگ: تین افراد پر مشتمل خاندان کا کتنا خرچہ ہوسکتا ہے؟

انڈپینڈنٹ اردو نے پشاور کے تینوں بازاروں کا دورہ کیا اور جاننے کی کوشش کی کہ مہنگائی کے اس دور میں تین افراد یعنی شوہر، بیوی اور ایک بچے کی عید شاپنگ پر کتنا خرچہ آسکتا ہے۔

ماہ رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتے ہی بازاروں میں عید کی خریداری کی غرض سے لوگ موجود تو ہیں لیکن مہنگائی کے باعث اکثر کے ہاتھ خالی ہی دکھائی دے رہے ہیں۔

ہر کسی کی کوشش ہے کہ وہ شاپنگ کے لیے ایسی مارکیٹ یا بازار کا رخ کریں جہاں پر خواتین، مرد، بچوں کے لیے سب موجود بھی ہو اور سستا بھی ہو۔

پشاور میں واقع شفیع مارکیٹ، لیاقت بازار اور گورا بازار ایک ہی چوک میں واقع مارکیٹیں ہیں جہاں عید کی شاپنگ کے لیے خریداروں کا رش لگا رہتا ہے۔

شفیع مارکیٹ کی بات کی جائے تو وہ خواتین کے ہر قسم کے کپڑوں کے لیے مشہور ہے اور عید کے قریب اس مارکیٹ میں اتنا رش ہوتا ہے جیسے تمام اشیا مفت میں تقسیم ہوری ہوں۔

اسی چوک میں واقع لیاقت بازار بچوں کے کپڑوں، جوتوں اور دیگر سامان کے لیے مشہور ہے جبکہ گورا بازار خواتین کے مصنوعی زیورات کے لیے جانا جاتا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے ان تینوں بازاروں کا دورہ کیا اور جاننے کی کوشش کی کہ مہنگائی کے اس دور میں تین افراد یعنی شوہر، بیوی اور ایک بچے کی عید شاپنگ پر کتنا خرچہ آسکتا ہے۔

شبیر جان لیاقت بازار میں بچوں کے گارمنٹس کا کام کرتے ہیں اور مہنگائی کی وجہ سے عوام کی سہولت کے لیے خریداری پیکج بھی لگا رکھا ہے۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مہنگائی زیادہ ضرور ہے لیکن ہم کوشش کرتے ہیں کہ خریداروں کے لیے ایسی پراڈکٹس لائیں جو وہ خرید سکیں۔

شبیر جان نے بتایا، ’ہمارے پاس ایک سے 10 سال کے بچوں کے کپڑے موجود ہیں اور اس کی قیمتیں ایک بچے کے لیے چھ سو سے 1500 تک ہیں۔‘

عید کے لیے کپڑے خریدنا بھی ایک لازم جز سمجھا جاتا ہے اور گھر والے ہمیشہ اپنے اور بچوں کے لیے نئے کپڑے خریدتے ہیں۔

یہیں پر شفیع مارکیٹ مرد و خواتین کے کپڑوں کے لیے مشہور مارکیٹ ہے جہاں عید کے دنوں میں رش لگا رہتا ہے اور خصوصی طور پر خواتین خریداروں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔

اسی مارکیٹ میں برانڈز کے علاوہ دیگر کپڑوں کی بہت سی قسمیں ملتی ہیں جہاں خواتین اپنے اور بچوں کے لیے من پسند کپڑے خریدتی ہیں۔

اسی مارکیٹ میں کپڑوں کے کاروبار سے وابستہ عدنان جاوید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مارکیٹ میں غریب، متوسط اور امیر سب لوگ آتے ہیں لیکن مہنگائی کی وجہ سے خریداری میں کمی ضرور آئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ بتاتے ہیں کہ ’امیر لوگ اگر پہلے عید کے لیے چار، پانچ جوڑے خریدتے تھے، تو اب وہ دو، تین خریدتے ہیں جبکہ متوسط طبقے کے لوگ پہلے اگر دو، تین خریدتے تھے تو اب وہ ایک ہی جوڑا خریدتے ہیں۔‘

عدنان جاوید کے مطابق اس مارکیٹ میں دو ہزار سے لے کر آٹھ ہزار تک کا جوڑا دستیاب ہوتا ہے اور ہر ایک بندہ اپنے استطاعت کے مطابق کپڑے خریدتا ہے۔

اسی مارکیٹ میں سجاد جوتوں کے دکان میں سیلزمین ہیں اور ان کے مطابق مارکیٹ میں خواتین کے جوتے ایک ہزار سے لے کر 2500 تک ہیں جبکہ بچوں کے لیے 500 سے 1500 تک کے جوتے مل جاتے ہیں۔

خواتین کی آرٹیفیشل جیولری کے لیے مشہور گورا بازار کے دکاندار سجاد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جیولری میں 50 سے لے کر تین ہزار تک کی چیزیں ملتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون اگر عید کے لیے بالیاں اور دیگر ضروری اشیا لیتی ہیں تو یہ 500 سے 2500 تک فی خاتون کے بنتے ہیں۔

تین افراد پر مشتمل خاندان کی عید کی خریداری کتنے میں ہو سکتی ہے؟

جوتے، کپڑے، زیورات اور بچوں کے گارمنٹس کی قیمتوں کا اگر اندازا لگایا جائے تو پشاور کے اس بازار میں تین افراد پر مشتمل خاندان کی عید کی خریداری پر آٹھ ہزار سے 12 ہزار روپے تک کا خرچہ آسکتا ہے۔

یہ اندازا ہم نے صرف مقامی مارکیٹ میں موجود اشیا کی قیمتوں سے لگایا ہے جہاں غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ عید کے لیے خریدادی کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی گھر