راولپنڈی کے علاقے صادق آباد میں منگل کی رات سگی والدہ پر تشدد کرنے والے بیٹے اور بہو کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعد ان کی عبوری ضمانت اور شامل تفتیش ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
پنجاب پولیس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے مطابق ارسلان نے پوری قوم سے اپنے اس فعل کی معافی مانگی ہے۔
راولپنڈی میں بزرگ والدہ پر تشدد کرنے والا بیٹا ارسلان عبوری ضمانت کے بعد شامل تفتیش۔
— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) July 22, 2020
اپنی والدہ، پورے پاکستان اور پوری دنیا کی ماؤں سے اپنے فعل کی معافی مانگتا ہوں، ملزم ارسلان pic.twitter.com/tnWxYR0Bly
متاثرہ خاتون گلناز بی بی پر تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد راولپنڈی پولیس کے سی پی او محمد احسن یونس نے ملزمان ارسلان اور ان کی بیوی بسمہ کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
قبل ازیں متاثرہ خاتون کی بیٹی زوبیہ میر نے ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا کہ متعلقہ تھانے میں شکایت کرنے کے باوجود پولیس نے ارسلان کو محض ایک گھنٹے بعد چھوڑ دیا اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔
متاثرہ خاتون کا میڈیکل کروا لیا گیا ہے، قانون کے مطابق کارروائی کرتے ہوۓ ملزمان کو گرفتار کیا جاۓ گا۔ ایس پی راول
— Rawalpindi Police (@RwpPolice) July 21, 2020
رشتوں کا تقدس پامال کرنے اور خاتون پر بیہمانہ تشدد کرنے والے ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاۓ گا۔ ایس پی راول
گلناز بی بی نے ٹی وی میزبان وقار ذکا کے یوٹیوب چینل پر گفتگو میں دعویٰ کیا کہ ان کا بیٹا گھریلو جھگڑوں کی وجہ سے پہلے بھی ان پر تشدد کر چکا ہے، تاہم انہوں نے جائیداد پر لڑائی کی قیاس آرائیاں مسترد کر دیں۔
خاتون کے مطابق ارسلان اپنی بیوی کی ایما پر انہیں تشدد کا نشانہ بناتا ہے۔ تشدد کا شکار ہونے والی ارسلان کی سوتیلی بہن زوبیہ نے ایک علیحدہ ویڈیو میں بتایا کہ ارسلان نے ان پر بھی وائپر سے تشدد کیا، جس کے نشان ان کے جسم پر موجود ہیں۔
زوبیہ نے بتایا کہ واقعے کے بعد وہ اور ان کی والدہ ریسکیو 1122 کے ذریعے طبی امداد کے لیے ہسپتال گئیں، جہاں ان کے میڈیکل ٹیسٹ میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ ماں بیٹی کے جسم پر تشدد کے نشان موجود ہیں۔
زوبیہ نے الزام عائد کیا کہ جب وہ اور ان کی سوتیلی والدہ ہسپتال میں طبی امداد کے لیے موجود تھیں تو ارسلان اپنی بیوی اور ساس سسر کے ہمراہ آئے اور گھر سے زیوارت، نقدی اور اہم دستاویزات ہمراہ لے گئے اور جاتے ہوئے الماریوں میں موجود ان کے کپڑے تک پھاڑ دیے۔ زوبیہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے اور والدہ نے بھی ردعمل میں ارسلان کو مارا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب ملزم ارسلان کی بیوی بسمہ نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جس میں انہوں نے بتایا کہ زوبیہ ان کے شوہر کی سوتیلی بہن ہیں۔ انہوں نے زوبیہ کے اس دعوے کو رد کر دیا کہ وہ اور ان کے شوہر گھر سے جائیداد کے کاغذات وغیرہ لے گئے ہیں۔
بسمہ کے مطابق مذکورہ مکان ان کے شوہر کی ملکیت ہے، جس کے دستاویزی ثبوت بھی موجود ہیں۔ انہوں نے زوبیہ پر الزام عائد کیا کہ وہ پروپیگنڈا کر ر ہی ہیں اور ان کا مقصد مکان حاصل کرنا ہے۔
ان کا دعویٰ تھا کہ ارسلان نے جب اپنی والدہ کے ساتھ مار پیٹ کی تو وہ 'ہوش و حواس میں نہیں تھے'۔ بسمہ کے مطابق وہ چھ ماہ کی حاملہ ہیں اور پہلے گھر والوں نے ان کے حساس اعضا پر تشدد کیا اور ان کی ڈیڑھ سالہ بیٹی کو مارا، جس کی وجہ سے ان کے شوہرنے، جنہیں سانس کی بیماری ہے، 'مجبور ہو کر' یہ قدم اٹھایا۔
زوبیہ کے موبائل فون سے بنی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہونے کی کچھ دیر بعد ہی وائرل ہو گئی اور لوگوں نے اس واقعے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
نصیر الدین نامی ٹوئٹر صارف نے اپنے ردعمل میں کہا: 'ایسے لوگ کہاں سے آتے ہیں؟ ماں ایک رحمت ہے۔ کوئی بھی باشعور شخص اپنی ماں کے ساتھ ایسا نہیں کرسکتا۔'
Just saw the 1st few minutes of a video in which a son beating his mother.Yar where do these people come from?Mother is a blessing .No any civilised would do like that to his mother.#zoobiameer
— Naseer ud din (@Ravian922) July 22, 2020
ابو ذر معظم نے راولپنڈی پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعے کے ملزمان کو ایک مثال بنا دیں۔
#zoobiameer such barbaric incidents tear me apart, no words, but i want @RwpPolice to go further and make this culprit an example for all the “hosh mai nai tha” kind of living beings! (not calling him human at all) pic.twitter.com/UitoD4njjZ
— Abuzar Muazam (@AbuzarButt) July 22, 2020