پاکستان میں سونے کی قیمت چار لاکھ روپے فی تولہ تک پہنچ سکتی ہے: ماہرین

ماہرین کے خیال میں چین اور امریکہ کے درمیان محصولات کے مسئلے پر جاری تنازع عالمی منڈی میں اس قیمتی دھات کی قیمت میں اضافے کی بڑی وجہ ہے۔

14 اپریل، 2025 کو انڈونیشیا کے علاقے بانڈا آچے کے ایک بازار میں ایک تاجر سونے کے زیورات دکھا رہا ہے۔ 14 اپریل کو ایشیائی حصص میں اضافہ ہوا، کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے الیکٹرانکس کے لیے ٹیرف میں چھوٹ کے اعلان کے بعد تجارتی جنگ کے خدشات کم ہوئے، حالانکہ ڈالر کمزور ہوا اور سونے کا ایک نیا ریکارڈ بن گیا (چیدیر محی الدین/ اے ایف پی)

پاکستان سمیت بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور کچھ بین الاقوامی فنانشل ادارے رواں سال اس قیمتی دھات کے نرخ مزید بڑھنے کی پیش گوئی کر رہے ہیں۔

پاکستان میں 24 قیراط ایک تولہ سونے کی قیمت تین لاکھ 50 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، جب کہ عالمی منڈی میں فی اونس (ایک اونس تقریباً 2.4 تولے کے برابر ہوتا ہے) کی قیمت 3300 ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ 

اس قیمتی دھات نے گذشتہ ایک سال میں قیمت کے کئی ریکارڈ توڑے ہیں۔ آل پاکستان جیمز، جیولرز اینڈ مینو فکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد ارش جاوید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ امریکہ کی جانب سے چین پر ٹیرف لگنے سے پہلے پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت دو لاکھ 80 ہزار کے لگ بھگ تھی۔ 

تاہم ارشد کا کہنا تھا کہ ٹیرف لگنے کے بعد ان قیمتوں میں اضافہ شروع ہوا اور اندازہ ہے کہ جس طرح نرخ بڑھ رہا ہے تو پاکستان میں اس قیمتی دھات کی قیمت فی تولہ چار لاکھ روپے تک پہنچے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ’سونے کی خریداری میں 75 فیصد تک کمی آئی ہے۔ شادیوں کے لیے زیادہ تر سونا خریدا جاتا ہے اور وہ بھی زیادہ گاہک پرانا سونا لا کر اس سے نئے ڈیزائن بنواتے  ہیں۔‘

محمد ارشد نے بتایا کہ جیولری سیکٹر میں کاروبار بالکل ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے اور سونا مڈل کلاس لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہو گیا ہے، جب کہ جو سرمایہ کار تھے، انہوں نے خریدا تو ہے لیکن اب نظر نہیں آرہے۔ 

کراچی میں سونے کے کاروبار سے وابستہ احسن الیاس سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں جب بھی ڈالر کی قدر میں کمی آتی ہے سونے کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو بتایا کہ عالمی منڈی میں سونے کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے پاکستان میں بھی سونے کے نرخ بڑھے ہیں۔

احسن الیاس نے بتایا کہ ’امریکی ٹیرف میں اضافے سمیت پوری دنیا میں مختلف معاشی جنگیں چل رہی ہیں، جن کا اثر پاکستان کے سونے کی قیمتوں پر ہوا ہے۔‘

امریکہ کے فنانشل سروسز دینے والے ادارے گولڈمن ساچی کے مطابق ٹیرف کے علاوہ سونے کی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ مرکزی بینکوں خصوصا چین اور ابھرتی معیشتوں کی جانب سے زیادہ سونا خریدا جانا ہے۔

ماہرین یوکرین پر روسی حملوں کے بعد ماسکو کے اثاثوں کے منجمد ہونے کو بھی عالمی منڈی میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ گردانتے ہیں۔

عالمی معیشت میں تناؤ کا تعلق

شکیل احمد رامے ماہر اقتصادیات اور ایشین انسٹی ٹیوٹ آف ایکو سیولائزیشن ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بنیادی وجہ جو نظر آ رہی ہے، وہ تو امریکہ کا دنیا میں تجارتی جنگ شروع کرنا ہے۔ امریکی ڈالر کی قدر میں بھی اس وجہ سے کمی دیکھی جا رہی ہے۔

شکیل احمد نے بتایا، ’لوگ اب سرمایہ کاری کے لیے ڈالر کے علاوہ دوسرے ذرائع ڈھونڈ رہے ہیں کیونکہ پہلے ڈالر میں سرمایہ کاری محفوظ سمجھی جاتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہے اور امریکی معیشت پر وہ اعتماد نہیں۔ اس لیے سونے میں سرمایہ کاری ہو رہی ہے جس سے سونے کی قیمتیں بڑھی ہیں۔‘

دوسری وجہ شکیل احمد کے مطابق امریکہ کی قرضوں کا حجم ہے جو بڑھ کر 36 کھرب ڈالر تک پہنچ گیا ہے اور واشنگٹن کو ابھی اندازہ نہیں کہ یہ قرضے کیسے پورے ہوں گے۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قیمت میں اضافے کی وجہ 

برطانیہ میں سونے کی قیمت پر نظر رکھنے والے ادارے میٹلز ڈیلی کے مطابق رواں سال جون کے لیے سونے کی کنٹریکٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور فی اونس 3400 ڈالر پر خریدا گیا ہے۔  

گذشتہ سال دسمبر میں فی اونس کی سونے کی قیمت میٹلز ڈیلی کے مطابق 2600 ڈالر تھی جو اب تقریباً 3400 ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور اگر گذشتہ چھ مہینوں کے نرخوں سے موازنہ کیا جائے تو سونے کی فی اونس قیمت میں 500 ڈالر سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان سمیت عالمی منڈی میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ ماہرین کے مطابق چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ ہے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ دنوں چین کے جوابی ٹیرف (وہ ٹیکس جو چین سے امریکہ سپلائی کرنے والے سامان پر لگتا ہے) میں 125 فیصد اضافہ کیا۔

امریکہ اور چین کے مابین اس تجارتی جنگ کی وجہ سے عالمی تجارتی مارکیٹ میں دیگر معاشی اکائیوں پر اثر کے علاوہ سونے کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا۔

جے پی مورگن امریکہ کے معروف فنانشل فرم ہے، جو عالمی تجارتی مارکیٹ پر گہری نظر رکھتی ہے۔ 

اس ادارے کے رواں سال مارچ کے رپورٹ کے مطابق امریکہ اور چین کے مابین تجارتی جنگ اور چین پر جوابی ٹیرف کے اضافی کے بعد ڈالر میں قدر میں کمی دیکھی گئی ہے۔ 

اس رپورٹ میں ادارے نے پیش گوئی کی تھی کہ 2025 کی چوتھے سہ ماہی میں فی اونس سونے کی قیمت 2900 ڈالر تک پہنچ جائے گا لیکن یہ قیمت دوسری سہ ماہی میں ہی 2900 سے تجاوز کر گئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈالر کی قدر میں کمی کی وجہ سے لوگ سونے میں سرمایہ کاری شروع کردیتے ہیں۔ لیکن ماہرین اپنا سب سرمایہ اس میں لگانے سے منع کرتے ہیں۔ وہ مشورہ دیتے ہیں کہ ’سونا کبھی بھی آپ کا واحد اثاثہ نہیں ہونا چاہیے۔‘

ماہرین سرمایہ کاروں کو رقم لگانے سے قبل کسی قابل اعتماد مالیاتی مشیر سے مشورہ کرنے کی بھی تجویز دیتے ہیں۔

کئی پہلو سونے کی قیمتوں میں اضافہ کا سبب بن رہی ہیں، اور ماہرین کا خیال ہے کہ یہ رجحانات مستقبل قریب میں ختم نہیں ہونے والے ہیں۔ امریکی قرضوں کے خدشات اور مسلسل افراط زر کے ساتھ مل کر، یہ حالات سونے کی مسلسل مہنگے ہونے کو ممکن بناتے ہیں۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت