پولیس کا کہنا ہے کہ مانسہرہ سے تعلق رکھنے والی اسلامک یونیورسٹی کی طالبہ ایمان فیروز کے مبینہ قتل کی ایف آئی آر تھانہ رمنا پولیس سٹیشن میں درج کر کے مقدمے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
تھانہ رمنا پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او ٹیپو سلطان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ایف آئی آر مقتولہ ایمان کے بھائی زید کی مدعیت میں درج کی گئی ہے اور اسلام آباد پولیس کے ہومی سائیڈ یونٹ نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ مقتولہ طالبہ کی روم میٹس کے بیانات بھی لیے گئے ہیں، اس کے علاوہ مقتولہ کا موبائل فون ڈیٹا اور سی سی ٹی وی کیمروں کو بھی تحویل میں لے لیا گیا ہے اور مختلف پہلوؤں سے تفتیش کی جا رہی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’آج یونیورسٹی میں بھی مقتولہ کی کلاس فیلوز کے بیانات لیے ہیں ابھی تک کسی نے بھی ملزم کو نہیں پہچانا کہ وہ شخص کون ہے۔ ابھی ابتدائی مرحلہ ہے مزید جب سی سی ٹی وی کیمرے میں موجود فوٹیج کی نادرا کی مدد سے چہرہ شناسی ہو گی تو تفتیش مزید آگے بڑھے گی۔‘
واقعے کی تفصیل
ایف آئی آر میں درج تفصیل کے مطابق ہفتہ اتوار کی درمیانی شب 12:15 منٹ پر نامعلوم نوجوان اسلام آباد کے سیکٹر جی ٹین میں واقع نجی گرلز ہاسٹل میں داخل ہوا اور کافی دیر ہاسٹل کے پورچ میں کھڑا رہا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایف ائی آر کے مطابق مقتولہ طالبہ کمرے سے باہر آئی تو اس دوران نامعلوم ملزم زبردستی کمرے میں داخل ہو گیا جہاں دیگر تین لڑکیاں بھی موجود تھیں جو ایمان فیروز(مقتولہ) کی روم میٹس تھیں۔
’ملزم نے سب کو خاموش رہنے کا کہا اور 22 سالہ طالبہ ایمان فیروز کو تین رومیٹس کی موجودگی میں گولی مار دی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔‘
ایف آئی آر کے مطابق اتوار کے دن قتل ہونے والی طالبہ کے اہل خانہ کو مطلع کیا گیا، جس کے بعد طالبہ کے بھائی زید خان مانسہرہ سے اسلام آباد پہنچے تو شدید زخمی طالبہ کو ان کی رومیٹس پمز حالات منتقل کر چکی تھیں جہاں طالبہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہوئے دم توڑ گئی تھی۔
انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی نے اس حوالے سے بیان جاری کیا ہے کہ ’یونیورسٹی انتظامیہ طالبہ کی المناک موت پر غمزدہ ہے۔ یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ یونیورسٹی کے احاطے یا اس کے ہاسٹلز میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ بعض میڈیا رپورٹس کے برعکس، واقعہ ایک نجی ہاسٹل میں پیش آیا جس کا بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘