بھارت نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے اس بیان کو کہ، نئی دہلی رواں ماہ پاکستانی سرزمین پر حملے کا ارادہ رکھتا ہے، مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیان کا مقصد خطے میں جنگی جنون کو ہوا دینا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملتان میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انکشاف کیا تھا کہ بھارت رواں ماہ کے تیسرے ہفتے میں پاکستان پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، ساتھ ہی انہوں نے عالمی بردرای پر زور دیا تھا کہ نئی دہلی کو اس غیر ذمہ دارانہ عمل سے باز رکھا جائے۔
اس حوالے سے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ اس ’غیر ذمہ دارانہ‘ اور ’احمقانہ‘ بیان بازی کا مقصد پاکستانی سرزمین پر موجود دہشت گردوں کو بھارت میں حملوں کے لیے اکسانا ہے۔
ترجمان کے مطابق: ’یہ بات پاکستان کو واضح کی جاچکی ہے کہ وہ بھارت میں سرحد پار سے ہونے والے حملوں کی ذمہ داری سے خود کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتا۔‘
ترجمان بھارتی وزارت خارجہ نے کہا: ’پاکستان کو احمقانہ بیانات دینے کے بجائے سرحد پار دہشت گردی جیسے اہم مسئلے سے اس خطے کو محفوظ رکھنے کے لیے اپنی سرزمین پر قائم دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف موثر اقدامات کرنے چاہییں۔‘
India rejects the irresponsible and preposterous statement by the Foreign Minister of #Pakistan intended to whip up war hysteria in the region. This public gimmick appears to be a call to Pakistan-based terrorists to undertake a terror attack in India. https://t.co/Mvlurlt6e7 pic.twitter.com/WiKqN12XBf
— Raveesh Kumar (@MEAIndia) April 7, 2019
رویش کمار نے مزید کہا کہ پاکستان کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ دہشت گردی کے حملے کے حوالے سے کسی بھی قسم کی اطلاعات کے لیے سفارتی یا ڈی جی ایم اوز کی سطح پر رابطہ قائم کرے۔
ترجمان بھارتی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ بھارت سرحد پار سے ہونے والے کسی بھی حملےکا سخت اور فیصلہ کن جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
بھارت 16 سے 20 اپریل کے دوران حملہ کرسکتا ہے: قریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران انکشاف کیا تھا: ’حکومت کے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ بھارت اس حوالے سے نئی منصوبہ بندی کر رہا ہے اور 16 سے 20 اپریل کے دوران اس کی جانب سے حملہ کیا جاسکتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’پلوامہ حملے کی طرح بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک اور واقعہ رونما ہوسکتا ہے، جس کا مقصد پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت کا جواز پیدا کرنا اور اسلام آباد پر سفارتی دباؤ بڑھانا ہوگا۔‘
رواں برس 14 فروری کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے ایک حملے میں بھارتی سیکیورٹی فورس کے 40 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے، جس پر بھارت نے پاکستان پر حملے میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے تھے۔
جس کے بعد 26 فروری کو بھارتی طیاروں نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور نئی دہلی کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ اس کے طیاروں نے جیش محمد کے ایک ٹریننگ کیمپ کو نشانہ بنایا، تاہم اسلام آباد نے اس دعوے کو مسترد کردیا تھا۔
اگلے ہی روز پاکستان نے دو بھارتی طیارے مار گرائے، جن میں سے ایک پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں گرا، جس کے پائلٹ، ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کرلیا گیا، جسے بعدازاں یکم مارچ کو پاکستانی حکومت کی جانب سے جذبہ خیرسگالی کے طور پر رہا کردیا گیا۔
پریس کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پاکستان پہلے ہی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے پی 5 کو اس حوالے سے آگاہ کرچکا ہے۔
انہوں نے کہا: ’ہم چاہتے ہیں کہ عالمی برادری بھارت کے اس غیر ذمہ دارانہ رویے کا نوٹس لے۔‘
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس کے بعد دفتر خارجہ کی جانب سے بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کرکے انہیں ڈی مارچی دیا گیا، جس میں نئی دہلی کو کسی بھی قسم کی ’مہم جوئی‘ سے باز رہنے کے حوالے سے خبردار کیا گیا۔
Indian DHC was summoned for demarche in line with FM’s briefing of today & Warned against any misadventure
— Dr Mohammad Faisal (@DrMFaisal) April 7, 2019