چار سال قبل آسٹریلیا کے ورلڈ کپ فاتح کپتان سٹیو وا نے پیشگوئی کی تھی کہ پاکستان کے نوجوان فاسٹ بولر محمد حسنین ایک دن عالمی شہرت حاصل کریں گے۔
برق رفتار بولنگ کی وجہ سے پاکستان کے ورلڈ کپ سکواڈ میں شامل ہونے والے19 سالہ حسنین کے لیے سٹیو وا کی پیشگوئی درست ثابت کرنے کا موقع آ گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر اور سابق کپتان انضمام الحق کہتے ہیں حسنین ایک ’سرپرائز پیکج‘ ہیں جبکہ لیجنڈری بولر وقار یونس کے مطابق ان کو محمد حسنین کی تیزاور تباہ کن بولنگ میں اپنی جھلک دکھائی دیتی ہے۔
دراز قد، مسکراتے چہرے والے حسنین نے 2015 میں اس وقت سب کو حیران کر دیا تھا جب انہوں نے قومی سطح پر کھیلتے ہوئے 150 کلو میٹر فی گھنٹہ کی تیز رفتار سے گیند بازی کی۔
حسنین کا پاکستانی ٹیم میں آنا بھی اسی طرح برق رفتار تھا۔ ان کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی پاکستان سپر لیگ( پی ایس ایل ) میں فتح کے ایک ہفتے کے اندر ہی وہ ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنا پہلا میچ کھیل چکے تھے۔
حسنین کہتے ہیں: ’پاکستان کی جانب سے کھیلنا میرے لیے باعث عزت ہے اور ورلڈ کپ سکواڈ کا حصہ بنایا جانا ایک اعزاز۔ میں اس وقت ہواؤں میں اڑ رہا ہوں اور اپنی تیز رفتار گیند بازی سے بلے بازوں کو پریشان کرنے کے لیے تیار ہوں۔ مجھے تیز بولنگ کرنا پسند ہے اور یہی میری طاقت ہے‘۔
سندھ کے شہر حیدر آباد کی جھلسا دینے والی تیز دھوپ اور گرد آلود میدانوں میں کرکٹ کھیل کر عالمی سطح پر ابھرنے والے حسنین نے معروف کوچ اقبال امام کے زیر سرپرستی کرکٹ سیکھی۔
اقبال امام کہتے ہیں: ’حسنین نے انڈر 16 اور انڈر 19 کرکٹ حیدر آباد میں ہی کھیلی اوران کا آغاز بہت شاندار تھا‘۔ اقبال امام خود بھی انضمام الحق کے ساتھ فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلے چکے ہیں۔
سابق کوچ محمد مسرور کے مطابق، 2015 میں حسنین پاکستان انڈر 15 کےساتھ دورہِ آسٹریلیا پر تھے۔ وہ سڈنی کے بریڈ مین گراؤنڈ میں شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ پریکٹس کر رہے تھے جب سٹیو وا اپنے بیٹے آسٹن کو کھیلتے دیکھنے وہاں آئے، انہوں نے دونوں کو دیکھتے ہی کہا کہ یہ لڑکے ایک دن عالمی سطح پر ضرور کچھ کرکے دکھائیں گے۔
شاہین گذشتہ سال پاکستان کی جانب سے تینوں طرز کی کرکٹ کھیل چکے ہیں اور اب ورلڈ کپ سکواڈ کا حصہ بھی ہیں۔ یہ دونوں نوجوانوں کے لیے اچھا موقع ہوگا کہ وہ انگلینڈ اور ویلز میں کھیلے جانےوالے عالمی کپ میں اچھی کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔
حسنین اتوار کو انگلینڈ کے خلاف کارڈف میں کھیلے جانے والے واحد ٹی ٹوئنٹی میچ میں بھی ایکشن میں نظر آسکتے ہیں۔
پی ایس ایل کے چوتھے ایڈیشن میں 12 وکٹیں لینے کے فوری بعد حسنین آسٹریلیا کے خلاف متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی سیریز کے لیے منتخب ہوئے تھے۔
گو اس سیریز میں وہ صرف دو وکٹیں لے سکے لیکن ان کی تیز رفتار بولنگ نے آسٹریلوی بلے بازوں کو پریشان ضرور کیا۔ پاکستانی کوچ مکی آرتھر کے مطابق یہ خوبی پاکستانی ٹیم کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے ۔
آرتھر کہتے ہیں: ان کی رفتار قابل رشک ہے اور یہ عالمی کھلاڑی بننے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ ہمارے لیے ایکس فیکٹر ثابت ہو سکتے ہیں۔
سابق کھلاڑی وقار یونس حسنین کی رفتار اور لگن کی تعریف کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’یہ بہت قابلیت، رفتار اور باؤنس رکھنے والے کھلاڑی ہیں۔ میں نے ان کو سمجھایا ہے اپنی رفتار کم مت کریں کیوں کہ یہ آپ کی طاقت ہے۔ میں ان کی کامیابی کا خواہش مند ہوں‘۔
انضمام الحق کہتے ہیں کہ حسنین میں مخالف کو سرپرائز کرنے اور اس کے قدم اکھاڑ دینے کی صلاحیت ہے۔ ’یہ ہمیں میچ جیتنے میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔ ان کی تیز رفتار گیند بازی کسی بھی وقت مخالف ٹیم کو لڑکھڑا کے رکھ سکتی ہے۔ میں نے اپنے کیرئیر میں 150 کلو میٹر فی گھنٹہ والے بولرز کا سامنا کیا ہے اور یہ کوئی آسان کام نہیں ۔ آپ کو ریڑھ کی ہڈی میں سرد لہر دوڑتی محسوس ہوتی ہے۔ ‘
حسنین کو ورلڈ کپ سے قبل انگلینڈ کے خلاف 8 مئی سے شروع ہونے والی پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں موقع مل سکتا ہے۔
حسنین کہتے ہیں:’جب ہم پہلی بار ملے تو میں سٹیو وا کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں جانتا تھا، لیکن بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ وہ ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان، ایک اچھے بلے باز اور ایک شاطر کپتان رہے ہیں۔ ان کے الفاظ میرے لیے بہت اثر انگیز تھے۔ میں انہیں درست ثابت کرنا چاہوں گا۔ انگلینڈ کے خلاف سیریز اور پھر عالمی کپ میرے لیے ایک اہم موقع ہے اور میں اس میں اچھی کارکردگی دکھانے کی پوری کوشش کروں گا‘۔