ضلع کرم کے محمد ارشد کی بیٹی، بھتیجا اور دو بہنوں کے علاوہ دوسری رشتہ دار خواتین اس بس میں سوار تھیں جس پر جمعرات کو حملہ ہوا۔
عسکریت پسند
پاکستان کو بلوچ شورش سے نمٹنے کے لیے ایک طویل المدتی سیاسی نقطہ نظر کی ضرورت ہے، جس کا مقصد تنظیموں کو تنہا کرنے کے لیے مقامی نوجوانوں کے دل جیتنا ہے۔