صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے ہفتے کو ایک بیان میں بتایا کہ ضلع مردان میں سکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’حکومت زخمیوں کو فوری طبی امداد کی فراہمی اور جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے امداد اور معاوضے کی فراہمی یقینی بنارہی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ایسی کارروائیوں کے دوران عام شہریوں کے تحفظ کو ہمیشہ اولین ترجیح دی جاتی ہے، تاہم بعض اوقات پیچیدہ جغرافیہ، دہشت گردوں کی جانب سے شہری آبادی میں چھپنے کی حکمت عملی، اور آپریشن کی ہنگامی نوعیت کے باعث ناخواسته نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
اس سے قبل خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ایک پولیس افسر کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ سکیورٹی فورسز کے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر کیے گئے ڈرون حملوں میں 11 افراد مارے گئے۔
اے ایف پی کے مطابق پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’جمعے کی رات کو تین ڈرون حملے کیے گئے‘ جن کا ہدف پاکستانی طالبان کے ٹھکانے تھے۔
’ہمیں آج صبح پتا چلا کہ مرنے والوں میں دو خواتین اور تین بچے بھی شامل ہیں۔‘
مردان میں ایک پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈںٹ اردو کو بتایا کہ واقعہ مردان کے علاقے شموزئی کے علاقے میں پیش آیا۔
انہوں نے بتایا کہ واقعے کے بعد علاقے کے لوگوں نے شاہراہ سوات پر لاشیں رکھ کر دھرنا دیا۔ بعد ازاں مقامی انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کر دیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر اور رکن قومی اسمبلی جنید اکبر خان نے کہا کہ ’مردان کاٹلنگ میں نہتے چرواہوں پر ڈرون حملہ کر کے روزے کی حالت میں دس افراد بشمول بچے اور خواتین کو مار دیا گیا جو ظلم وبربریت کی انتہا ہے۔ ‘
بلوچستان
دوسری طرف آئی ایس پی آر کے ایک بیان کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ہفتے کو عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر بلوچستان کے ضلع قلات میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا، جس کے نتیجے میں چھ عسکریت پسند کو مار دیا گیا۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ علاقے میں پائے جانے والے کسی بھی دوسرے عسکریت پسند کو ختم کرنے کے لیے سینیٹائزیشن آپریشن کیا جا رہا ہے۔