پاکستان کے شورش زدہ جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافے کے بعد صوبائی حکومت نے رات کے وقت اہم شاہراہوں پر سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔
رواں ہفتے صوبہ بلوچستان کے مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے جاری نوٹیفکیشنز میں اس فیصلے کا اعلان کیا گیا۔
27 مارچ کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشنز کے مطابق، ژوب، نوشکی، گوادر، موسیٰ خیل اور کچھی اضلاع میں شام چھ بجے سے صبح چھ بجے تک عوامی اور نجی گاڑیوں کے شاہراہوں پر سفر کرنے پر پابندی ہو گی۔
نوٹیفکیشنز کے مطابق یہ پابندی متعدد اہم شاہراہوں کے لیے ہے جن میں پاکستان اور ایران کو ملانے والی کوئٹہ تفتان شاہراہ، لورالائی ڈیرہ غازی خان روڈ، سبی روڈ، کوسٹل ہائی وے اور ژوب ڈیرہ اسماعیل خان روڈ شامل ہیں۔
کوئٹہ کے کمشنر حمزہ شفقات کے مطابق کراچی کو کوئٹہ سے ملانے والی شاہراہ پر رات کے اوقات میں ٹریفک روک دیا جائے گا، جس سے بلوچستان کا سندھ سے رابطہ منقطع ہو جائے گا۔
انہوں نے بسوں اور کوچوں کی دن کے اوقات میں روانگی اور منزل پر دن کے اوقات میں پہنچنے کے لیے اوقات کار کی پابندی کو یقینی بنانے پر زور دیا۔
ژوب کے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’بلوچستان کے محکمہ داخلہ کی ہدایت پر اور موجودہ حالات کے پیش نظر، 27 مارچ سے اگلے حکم تک تمام شہریوں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ شام چھ بجے سے صبح چھ بجے تک ژوب ڈی آئی خان نیشنل ہائی وے پر سفر سے گریز کریں۔‘
مزید کہا گیا کہ ’مسافروں اور ٹرانسپورٹرز کو نیو بس سٹینڈ پر روک دیا جائے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ فیصلہ صوبے میں شدت پسند حملوں میں حالیہ اضافے کے باعث کیا گیا ہے۔
ان واقعات میں ہفتے کو مستونگ میں ایک احتجاجی کیمپ پر ہونے والا مبینہ خودکش دھماکہ بھی شامل ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں ایک مسافر ٹرین پر خونریز حملہ کیا گیا، جس میں تقریباً 60 افراد جان سے گئے جن میں سے نصف حملہ آور علیحدگی پسند تھے۔
پاکستان کئی دہائیوں سے بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریک کا سامنا کر رہا ہے، جہاں شدت پسند ریاستی فورسز اور غیر ملکی شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ یہ صوبہ افغانستان اور ایران سے متصل ہے اور معدنی وسائل سے مالا مال ہے۔
رواں ماہ نوشکی میں ہونے والے خودکش حملے میں پانچ لوگوں کی جان گئی جن میں نیم فوجی فورس کے تین اہلکار بھی شامل ہیں۔
بلوچستان میں عسکریت پسند اکثر مشرقی صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزدوروں اور عام مسافروں کو بھی نشانہ بناتے رہے ہیں۔
بدھ کو گوادر سے کراچی جانے والی مسافر بسوں سے کم از کم پانچ مسافروں کو شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد زبردستی اتار کر جنوب مغربی قصبے پسنی کے قریب گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔
مقتول افراد کا تعلق صوبہ پنجاب سے تھا۔